انٹرنیٹ کی بندش
انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے والے ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے دورانیے اور اس سے ہونیوالے مالی نقصان کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ اس فہرست میں پہلا ملک میانمار ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق 2024ء میں ملک میں 1861گھنٹے‘ یعنی تقریباً 78دن انٹر نیٹ بن رہا جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو 35کروڑ ڈالر سے زائد نقصان اٹھانا پڑا۔ انٹرنیٹ کی بندش کے علاوہ سست رفتاری بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ یہ صورتحال متعلقہ حکام سے سنجیدہ اقدامات کا نقاضا کرتی ہے کیونکہ انٹر نیٹ کی سست رفتاری اور آئے روز کی بندش کی وجہ سے ڈیجیٹل معیشت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انٹرنیٹ جدید دنیا کی لائف لائن ہے‘ کسی بھی ملک کا مواصلاتی انفراسٹرکچر اور آئی ٹی انڈسٹری اسکے بغیر کام ہی نہیں کر سکتی۔ حکام کی جانب سے عمومی طور پر انٹر نیٹ کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر کیا جاتا ہے مگر اس حوالے سے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اب جبکہ پی ٹی اے حکام بھی انٹرنیٹ کی غلط بندش کا اعتراف کر چکے ہیں‘ انٹر نیٹ اور موبائل سروس کی بندش کے بجائے سکیورٹی انتظامات کو فول پروف بنانے کو ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ بلاتعطل انٹرنیٹ کی فراہمی سے شعبۂ آئی ٹی کی برآمدات کا مطلوبہ ہدف حاصل ہو سکے۔