اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

موسمیاتی تبدیلیاں اور معاشی نقصان

وزارتِ منصوبہ بندی کی دستاویز کے مطابق ملکی معیشت کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سالانہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں روز افزوں موسمیاتی تبدیلیاں زیر زمین پانی کے ذخائر اور فصلوں کی پیداوار میں کمی کا باعث بھی بن رہی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں ایک ایسی حقیقت ہیں جنہیں مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق‘2030ء تک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے اتنی خطیر رقم خرچ کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس ضمن میں حکومت کو اُن ممالک کو ماحولیاتی تحفظ پر سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہوگا جو کاربن اخراج میں سب سے زیادہ حصہ ڈال کر ماحولیاتی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔ جہاں تک مقامی اقدامات کا تعلق ہے تو نیشنل کلین ایئر پالیسی پر عملدرآمدسے ٹرانسپورٹ اور صنعتی دھویں کو 81 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے‘ حکام کو اس پالیسی پر بلاتاخیر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ پانی کی بڑھتی قلت پر قابو پانے کیلئے ہمیں آبی ذخائر کی تعداد میں اضافہ اور ایری گیشن کے ناقص نظام کو تبدیل کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں انفرادی سطح پر بھی پانی کے کم اور درست طریقے سے استعمال کا رویہ اپنانا ہوگا۔ اگر وطنِ عزیز کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہی سے محفوظ رکھنا ہے تو ہمیں وہ تمام عادات ترک کرنا ہوں گی جو ماحولیاتی تبدیلیوں کو مہمیز دیتی ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں