ادویات کی چوری
لاہور میں سات سرکاری ہسپتالوں سے کروڑوں روپے مالیت کی ادویات چوری کرنے والے ایک گروہ کی گرفتاری آئے روز ہسپتالوں میں ادویات کی قلت ختم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ مذکورہ گروہ کے قبضے سے کارڈیالوجی ہسپتال میں دل کے مریضوں کو لگنے والے مہنگے انجکشن اور گردوں کی پیوند کاری میں استعمال ہونے والی قیمتی ادویات بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ملزموں سے لاہور کے تمام بڑے ہسپتال کی ادویات پکڑی گئی ہیں‘ جس سے متعلقہ ہسپتالوں کے عملے کے بھی ادویات چوری میں ملوث ہونے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ صوبائی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں کی صورتحال ہے تو دراز علاقوں میں موجود ہسپتالوں کی حالتِ زار کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بلا شبہ ادویہ چوروں کی گرفتاری ایک اہم پیشرفت ہے لیکن اس حوالے سے اصل کام اُن ہسپتال ملازمین کی نشاندہی اور گرفتاری ہے جو اس گھناؤنے فعل میں ملوث ہیں۔ اگر ان ملازمین کے خلاف کارروائی نہ کی جا سکی تو یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا۔ صحت جیسا بنیادی شعبہ پہلے ہی حکومتی ترجیحات میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے فنڈز کی کمی کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے متعلقہ حکام کو چاہیے کہ ہسپتالوں میں ادویات فراہمی اور ان کے استعمال کے ریکارڈ کا ایک مربوط طریقہ وضع کریں تاکہ آئندہ سرکاری ادویات کے خورد برد کی صورت میں فوری نشاندہی ہو سکے اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں آ سکے۔