ٹریفک حادثات
ملک میں بڑھتے ٹریفک حادثات ایک سنگین قومی مسئلہ بن چکے ہیں۔ 20 مارچ کو پنجاب میں 1262ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے جن میں 24 افراد جاں بحق اور 1500 سے زائد زخمی ہوئے۔ کراچی میں بھی ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں۔ اگلے روز ایک ڈمپر کی ٹکر سے مزید تین قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ہر سال ہزاروں قیمتی جانیں ٹریفک حادثات کی نذر ہو جاتی ہیں اور معذور ہونے والے افراد کی تعداد بھی کم نہیں۔ ہمارے ملک میں سگنلز کی خلاف ورزی‘ تیز رفتاری‘ غلط اوور ٹیکنگ اور بغیر ہیلمٹ یا سیٹ بیلٹ کے ڈرائیونگ کو معمولی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے اور یہی غیر ذمہ دارانہ رویہ حادثات کا سبب بنتاہے۔ شہری آبادی میں اضافے اور پبلک ٹرانسپورٹ کے ناکافی انتظام کی وجہ سے ذاتی گاڑیوں‘ موٹرسائیکلوں اور رکشوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں ٹریفک کا دباؤ اور حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔یہ مسئلہ اجتماعی شعور اور رویے کی تبدیلی کا متقاضی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ٹریفک قوانین کے نفاذ میں سختی کرے اور ٹریفک پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرے۔ ساتھ ہی سڑکوں کی مرمت‘ پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتری اور ڈرائیورز کی تربیت کے حوالے سے مربوط پالیسی وضع کی جائے۔اس ضمن میں سخت قانون سازی کے ساتھ ساتھ عوامی شعور بیدار کرنا بھی ناگزیر ہے۔