اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

شدید آبی قلت

ملک میں آبی قلت سنگین صورت اختیار کر چکی ہے۔ گزشتہ روز خریف کے سیزن میں پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی کیلئے ہونے والے ارسا کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں شدید آبی قلت کے پیشِ نظر فی الحال صرف ایک مہینے (اپریل) کیلئے پینے کے پانی کی سپلائی کی اجازت دی گئی ہے اور مئی میں کمیٹی کا دوبارہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ قبل ازیں ایڈوائزری کمیٹی خریف کے سیزن کیلئے تین مراحل میں پانی کی فراہمی کے پیرا میٹرز طے کرتی تھی لیکن رواں برس شدید موسمی حالات کی وجہ سے صورتحال اس قدر تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے کہ متعلقہ حکام کیلئے پورے سیزن کی منصوبہ بندی کرنا ممکن نہیں۔ ایک طرف ملک کے بڑے آبی ذخائر ڈیڈ لیول سے بھی نیچے جا چکے ہیں‘ دریا خشک پڑے ہیں اور دوسری طرف پانی کا ضیاع بدستور جاری ہے۔ اب بھی حکومتی سطح پر بارشی اور سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے اور عوامی سطح پر پانی کے محتاط استعمال کا رجحان دکھائی نہیں دیتا۔ پاکستان کو آج جس سنگین آبی قلت کا سامنا ہے‘ عالمی ادارے کئی سال پہلے سے اس سے خبردار کر رہے تھے لیکن نہ تو تب اس حوالے سے سنجیدہ رویہ اختیار کیا گیا اور نہ اب کیا جا رہا ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت بلاتاخیر ملک میں نئے آبی ذخائر بالخصوص بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کے منصوبوں کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرے اور عوام پانی کی بوند بوند کو سوچ سمجھ کر استعمال کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00