معاشی شرح نمو
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران معاشی شرح نمو 1.73فیصدریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی شرح 1.77فیصد کے مقابلے میں کم ہے۔ اگرچہ اس عرصہ میں خدمات کے شعبے میں 2.57فیصد اور زراعت میں 1.10فیصد اضافہ سے یہ شرح رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں زیادہ رہی‘ تاہم صنعتی شعبے میں منفی کارکردگی کے باعث مجموعی معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔ دوسری سہ ماہی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.86 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی‘ جس کی بڑی وجہ خام مال اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے رواں مالی سال کے دوران 2.5سے 3.5 فیصد شرح نمو کا تخمینہ لگایا گیا‘ آئی ایم ایف نے یہ شرح 3.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق یہ شرح تین فیصد رہے گی۔ سٹیٹ بینک اور عالمی اداروں کی طرف سے تخمینہ شدہ شرح نمو حاصل کرنے کیلئے صنعتی پہیہ بلاتعطل رواں رہنا بہت ضروری ہے۔ اگرچہ وزارتِ توانائی کی طرف سے آنے والے دنوں میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ دیا جا رہا ہے لیکن اس حوالے سے عملی اقدامات سست روی کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔صنعتی شعبہ ملکی معیشت کیلئے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ طے شدہ معاشی شرح نمو حاصل کرنے کیلئے اس شعبے پر خصوصی توجہ ازحد ضروری ہے۔