بجلی سستی کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 71 پیسے فی یونٹ کمی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ قیمتوں میں کمی کا اطلاق اپریل تا جون‘ تین ماہ کے بلوں میں ہوگا اور وفاقی حکومت اس عرصے کیلئے ایک روپیہ 71 پیسے فی یونٹ اضافی سبسڈی فراہم کرے گی۔تاہم اس عارضی کمی کیساتھ ساتھ مستقل بنیادوں پر بجلی کے نرخ کم رکھنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ نجی بجلی گھر ملک میں مہنگی بجلی کی بڑی وجہ ہیں‘ اگرچہ حکومتی کاوشوں سے اب تک30کے قریب آئی پی پیز مہنگے بجلی معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے راضی ہو چکے ہیں لیکن ان میں حکومتی سرپرستی میں چلنے والے آئی پی پیز شامل نہیں‘ سستی بجلی کیلئے حکومتی آئی پی پیز کے معاہدوں پر بھی نظر ثانی ضروری ہے۔ پاکستان اپنی ضرورت کی تقریباً 60فیصد بجلی مہنگے ایندھن سے پیدا کرتا ہے‘ مہنگے پیداواری ذرائع پر انحصار کم کرکے سولر‘ وِنڈ اور ہائیڈرو پاور جیسے متبادل ذرائع کو اپنانا چاہیے۔ یہ ذرائع سستے اور ماحول دوست ہیں۔اسی طرح بجلی کے شعبے کے گردشی قرضے بھی نرخوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ حکومت کو اس مسئلے کے حل کیلئے بلوں کی بروقت وصولی یقینی بنانے کیساتھ ساتھ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے بھی سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ کسی ایک اقدام سے مستقل بنیادوں پر سستی بجلی کی فراہمی ممکن نہیں‘ اس کے لیے اس شعبے میں جامع اصلاحات ناگزیر ہیں۔