تازہ اسپیشل فیچر

تمباکو نوشی سے پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ 60 ہزار افراد موت کا شکار

صحت

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار جبکہ دنیا بھر میں 8.8 ملین افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

یہ بات معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے عالمی یوم انسداد تمباکو پر اپنے پیغام میں کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد تمباکو نوشی کا دن ہر سال پوری دنیا میں 31 مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا ہمارا مقصد نوجوانوں کو تمباکو اور نیکوٹین کے استعمال سے روکنا ہے۔

اس سال اس دن کا موضوع ”نوجوانوں کو تمباکو کی لعنت میں جوڑ توڑ سے بچانا ہے“۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے ہر سال عالمی سطح پر تقریباً 8.8 ملین افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ تمباکو نوشی نہ کرنے والے دوسرے ہاتھ کے دھواں ہونے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تمباکو کا استعمال صحت عامہ کا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان میں سالانہ 1 لاکھ 60 ہزار افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت نے تمباکو کنٹرول کے دائرے میں بڑی پیش قدمی کی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وزارت قومی صحت نے صوبوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں تمباکو کے کنٹرول کی کوششوں کو برقرار رکھنے کے لئے قومی پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت نے آئندہ بجٹ میں تمباکو ٹیکس اصلاحات کی مد میں 24ارب روپے کی خطیر رقم کی قابل عمل تجویز پیش کی ہے۔ ٹیکسوں کی اضافی آمدنی 24 ارب روپے جو عوام کی جانیں بچانے کے لئے استعمال ہونگے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تمباکو نوشی اور سگریٹ نوشوں سے متعلق صحت کے آرڈینس 2002ء کے ممنوعہ آرڈیننس موجود ہے۔ ایس آر او 72 2020/1 کے تحت تمباکو کے اشتہارات، پروموشنز اور سپانسرشپ اور متعلقہ مصنوعات کی ہر قسم پر پابندی عائد ہے۔ موجودہ حکومت نے گرافک ہیلتھ وارنگ نافذ کر دی ہے جس میں سگریٹ کے پیکٹ اور آﺅٹرز پر 60 فیصد جگہ ہے۔ سگریٹ کی فروخت پر 18 سال سے کم افراد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہم نے تمباکو کنٹرول کے قوانین کی 85 فیصد تعمیل کے ذریعے ”دھواں سے پاک اسلام آباد ماڈل“ کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعے ہمارے دھواں فری ماڈل کا اعتراف کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکسوں میں اضافہ، گرافک ہیلتھ وارننگز کے سائز میں اضافہ اور انسداد تمباکو مہم فراہم کرکے نیکوٹین کے استعمال کے خلاف آگاہی اور نوجوانوں کو تمباکو کے خلاف جنگ میں حصہ کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کی صحت و بہبود کے تحفظ کے لئے اس عظیم مقصد میں اپنا کردار ادا کریں۔