مزدور کی تنخواہ 15 ہزار , 30 لاکھ نوکریاں 6 ماہ میں‌بلدیاتی انتخابات 3 نئے صوبے , ن لیگ کا انتخابی منشور

مزدور کی تنخواہ 15 ہزار , 30 لاکھ نوکریاں 6 ماہ میں‌بلدیاتی انتخابات 3 نئے صوبے , ن لیگ کا انتخابی منشور

تعلیمی ایمرجنسی نافذ،توانائی بحران دو سال میں ختم،کم آمدنی والوں کیلئے ایک ہزار بستیاں ،تمام صوبوں میں دانش سکول قائم کئے جائینگے ماضی سے سبق سیکھ لیا ،آرمی چیف‘ چیف جسٹس کی تعیناتی سنیارٹی پر ہوگی ،کراچی تا پشاور بلٹ ٹرین چلائیں گے :نوازشریف

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

لاہور(خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) نے مضبوط معیشت ،مضبوط پاکستان اور ہم بدلیں گے پاکستان کا نعرہ لگاتے ہوئے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا ہے ۔منشور میں مزدور کی کم سے کم تنخواہ 15 ہزار روپے ’ توانائی بحران دو سال میں ختم کرنے اور کوئلے سے 5 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے ’اقتدار میں آنے کے چھ ماہ میں بلدیاتی انتخابات’ ہزارہ، بہاولپور اور جنوبی پنجاب سمیت تین نئے صوبے بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے ’ مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف نے پریس کانفرنس میں منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں 30لاکھ افراد کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کئے جائینگے ،کم آمدنی والے او رمتوسط طبقے کے لئے سرکاری او ر نجی شعبے کے تعاون سے 500گھروں پر مشتمل ایک ہزار بستیاں تعمیر کی جائیں گی ’مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لئے سادگی مہم شروع کی جائے گی ’ تمام آمدنیوں پر منصفانہ ٹیکس لگا کر زیادہ آمدنی حاصل کی جائے گی ’پر تعیش اور غیر ضروری اشیائکی درآمد پر بھاری ڈیوٹی عائد کی جائے گی’پی آئی اے ’ ریلوے ’ پاکستان سٹیل ملز ’ واپڈا اور دیگر اداروں کی نجکاری اور تشکیل نو کے ذریعے اصلاح کی جائے گی’ وزیراعظم کی سربراہی میں بزنس اینڈ اکنامک کونسل قائم کی جائے گی’ گیس کی پیداوار میں اضافے تک نئے سی این جی سٹیشن لگانے پر مکمل پابندی عائد ، تمام صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے قومی حکمت عملی برائے خوراک تشکیل دی جائے گی ’ نیشنل ایجوکیشن ایمر جنسی نافذ کر کے ملک سے نا خواندگی کا خاتمہ کیا جائے گا، تمام صوبوں میں دانش سکولز قائم کئے جائینگے ’دینی مدارس کے نصاب اور معیار کو مرکزی تعلیمی دھارے کے مطابق بنانے کے لئے مالی امداد اور مطلوبہ سہولتیں مہیا کی جائیں گی’صحت کے موجودہ بجٹ میں تین گنا اضافہ کر کے اسے 2018ئتک مجموعی قومی پیداوار کا 2فیصد کردیا جائے گا’ صنعت و تجارت کے شعبے میں اپرنٹس شپ کی دس لاکھ نوکریاں نکالی جائیں گی ،کم آمدنی والے ہر کنبے کے لئے کم از کم ایک ملازمت یقینی بنائی جائے گی’سمندر پار اور دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے گا،آئو بدلیں پاکستان کے نام سے پروگرام کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کاموقع دیاجاسکے گا’ ماضی کی غلطیوں کی نشاندہی کے لئے سچائی اور مصالحت کا کمیشن قائم کیا جائیگا’ فوری اوور سستے انصاف کے لئے ابتدائی مرحلے میں دیوانی مقدمات کا فیصلہ ایک سال،اپیلوں کا مرحلہ اگلے ایک سال میں مکمل کیا جائیگا،عدلیہ کی مشاورت سے جہاں ضروری ہوا عدالتی اوقات کار میں اضافہ کرتے ہوئے شام کی عدالتوں کا اہتمام بھی کیا جائیگا’ رشوت ستانی اور احتساب کے لئے قومی احتساب کمیشن بنایا جائے گا ،ملکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیکر خارجہ پالیسی تشکیل دی جائیگی ۔ نوازشریف نے کہا کہ منشور کو مقدس دستاویز خیال کرتے ہیں۔ اس سارے مشن کے دوران اس بات کا خیال رکھا گیا کہ ہم کوئی ایسا وعدہ نہ کریں جس کے تکمیل ہمارے بس میں نہ ہو۔سبز باغ دکھانے اور ہتھیلی پر سرسوں جمانے والے اور بہت ہیں۔نواز شریف نے اپنے سابقہ دور ادوار کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا ۔ا نہوں نے کہا کہ میں ان انتخابات کو محض انتخابات اورنئی حکومت چننے کا عمل نہیں خیال کرتا، انتخابات کا تعلق پاکستان کے مستقبل ،ہماری قومی سلامتی سے ہے ، لوگوں نے طے کرنا ہے کہ کیا پاکستان کو بحرانوں کی دلدل، تباہی و بربادی کے اندھیروں، دہشت گردی کے چنگلوںسے نکالنا ہے یا انہی کو قیادت سونپنی ہے جو پاکستان کی بربادی کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وفاقی حکومت کی رکاوٹوں کے باجود پنجاب حکومت نے ریکارڈ ترقیاتی منصوبے مکمل کروائے ۔گورنر ہائوس کو ہمارے خلاف مورچے کے طور پر استعمال کیا گیا بجلی اور گیس کی سپلائی کے حوالے سے پنجاب کیساتھ ناروا سلوک کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آگے پہنچانے کے لیے جن ٹھوس فیصلوں کی ضرورت ہے انہیں کوئی کمزور یا ناتجربہ کار حکومت نہیں کر سکتی۔ 2013ئمیں ہمیں دوتہائی مینڈیٹ ملا تو ہم پاکستان کی معیشت کو زندہ کر کے ناقابل تسخیر اقتصادی قوت میں ڈھال دیں گے ۔ہمارا ہدف پاکستان کی برآمدات کو نجی شعبہ کے اشتراک سے مرحلہ وار 100 ارب ڈالر سے تجاوز کرنا ہے ۔ٹیکس کے نظام کی اصلاح سے اس کی شرح 9فیصد سے بڑھا کر جی ڈی پی کے 15 فیصد تک بڑھا دی جائے گی۔ ہمارا ہدف ترقی کی شرح نمو کو بڑھا کر 6 فیصد پر لے جانا اور افراط زر کو گھٹا کر 8 فیصد تک لانا ہے ۔ صحت کے شعبے میں میڈیکل انشورنس کارڈ سکیم متعارف کروائی جائے گی جس سے غریب مریضوں کو معیاری علاج کی سہولتیں دستیاب ہونگی۔پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، ریاست آزاد جموں کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان کے درمیان ہم آہنگی ہماری منزل ہے ہم نے بین الصوبائی ہم آہنگی کا چارٹر کے نام سے ایک موثر پروگرام متعارف کرایا ہے ۔ فاٹا کے عوام سے پوچھا جائیگا کہ وہ علیحدہ صوبہ چاہتے ہیں یا خیبر پختونخوا کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ فاٹا میں آئین کے تحت عدالتی نظام قائم کیا جائیگا۔ بلوچستان کے حوالے سے تمام سیاسی پارٹیوں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ صلاح مشورے کے ذریعے ایک جامع پالیسی تشکیل دی جائے گی۔دہلیز پر انصاف کی فراہمی کیلئے دیہی پنجائیت اور جرگہ سسٹم کو متعارف کیا جائے گا۔ عدلیہ اور وکلاکی مشاورت سے ہر ڈویژن میں ہائی کورٹ کا بنچ قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔تقریباً صوابدیدی اختیارات ختم کر دیئے جائیں گے ۔ دس لاکھ روپے سے زیادہ کے سرکاری اخراجات کی تفصیلات ہر سرکاری محکمہ اپنی ویب سائٹ پر ڈالے گا ۔ مسلح افواج کی ضروریات کو پوراکریں گے ۔کراچی پاکستان کا اقتصادی دارالخلافہ ہے ۔ پولیس کی تطہیر اور اصلاحات اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاامتیاز آپریشن کے ذریعہ کراچی میں امن بحال کیا جائیگا۔بعد ازاں میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا کسی ایک سیاسی جماعت کے بس کی بات نہیں ،سب کو ملکر بیٹھنا ہوگا ’دفاعی بجٹ کو پارلیمنٹ میں لائینگے ۔توانائی کے درپیش بحران سے نمٹنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے اور سمجھتے ہیں کہ ملک و قوم کے مفاد میں کسی بھی ملک سے معاہدہ کیا جا سکتا ہے ’ خواہش ہے کہ کراچی تک پشاور تک بلٹ ٹرین چلائیں اور اگر موقع ملا تو چین اور ترکی سے بات کریں گے انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ابھی دو ماہ کا وقت ہے جہاں بہتری کی گنجائش ہوئی ہم منشور میں ترامیم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر دس ہزار میگا واٹ کے شارٹ فال کا سامنا ہوگا تو 25ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے ۔انہوں نے آرمی چیف اور چیف جسٹس کی مدت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھا ہے ’ ہم ان عہدوں پر سنیارٹی کے لحاظ سے تعیناتیاں کریں گے ، انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں اقتدار ملا تو ہم اپنی کابینہ کو انتہائی مختصر رکھیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں