کراچی سے خیبر تک قومی پرچموں کی بہار, ملی نغموں پر رقص, جوش, ولولہ, امنگ, پوری قوم یک زبان: جان جان پاکستان

کراچی سے خیبر تک قومی پرچموں کی بہار, ملی نغموں پر رقص, جوش, ولولہ, امنگ, پوری قوم یک زبان: جان جان پاکستان

طیاروں کی گھن گرج ، کمانڈوز نے دل مو ہ لیے ، مزار قائد اور مرقد اقبال پر گارڈ ز کی تبدیلی، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، فاٹا میں بھی جوش و خوش، اہل وطن قومی مفاد میں آئین پر متحد ہوں، صدر ممنون

آزادی کے 70 سالہ جشن کے نت نئے انداز، چہروں پر مسر تیں، لبو ں پر نعرے ، عمارتو ں پر چر اغا ں ، سبز و سفید لباس سے جذبات کی ترجمانی، کراچی میں بھرپور جشن، ترکی و سعودی عرب بھی خوشیوں میں شریک اسلام آباد (نمائندگان دنیا) ملک بھر بشمول آزاد کشمیر میں 70واں یوم آزادی قومی جوش و جذبے اورعقیدت واحترام سے منایا گیا ۔دن کا آغاز نما زفجر کے بعدملک وقوم کی ترقی وسلامتی اوراستحکام کیلئے خصوصی دعائوں سے کیا گیا ، وفاقی دارالحکومت میں 31اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21توپوں کی سلامی دی گئی۔ مرکزی تقریب اسلام آبادمیں ہوئی، صدر ممنون حسین نے پرچم لہرایا، قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ تقریب میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزراء ، اراکین پارلیمنٹ اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ لوک فنکاروں نے ایسی دھنیں بکھیریں کہ سماں باندھ دیا ۔ تقریب میں فنکاروں نے بچوں کے ساتھ مل کر قومی گیت پیش کئے اور شرکاء کا لہو گرمایا۔ تقریب میں اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں کے عہد کی تجدید بھی کی گئی۔ کراچی سے خیبر تک قومی پرچموں کی بہار رہی ، لوگوں نے سفید رنگوں کے لباس پہن کر جشن منایا ، ملی نغموں پر رقص کیا گیا ،جوش ،ولولہ ،امنگ ،جشن کے نت نئے انداز اپنائے گئے ، لوگوں کے چہروں پر مسر تیں اور لبو ں پر نعرے تھے ، عمارتو ں پر چر اغا ں ، سبز و سفید لباس قومی جذبات کی تر جمانی کر تے رہے ، چین ، ترکی اور سعودی عرب بھی خوشیوں میں شریک ہوئے ۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح ؒ کے مزار پر اعزازی گارڈ کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس کے چاق و چوبند دستے نے روایتی جذبے اور جوش وخروش کے ساتھ مزار قائد پر اعزازی گارڈ کے فرائض سنبھالے ۔ کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی ، کموڈور عدنان احمد اس موقع پرمہمان خصوصی تھے جنہوں نے اعزازی گارڈ کا معائنہ کیا ۔ مہمان خصوصی اور نیول اکیڈمی کے چا ق و چوبند کیڈٹس نے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کو قومی سلام پیش کیا ۔ بعد ازاں کمانڈنٹ نیول اکیڈمی نے پاک بحریہ کے سربراہ، آفیسرز، سی پی اوز/ سیلرز اور سویلینز کی جانب سے مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی ۔ لاہور میں ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ اس موقع پر پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے مزار پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں جبکہ اس سے قبل پاک رینجرز کے جوان اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے ۔ آزاد کشمیر ، بلو چستان اور فاٹا میں بھی وطن سے محبت کا والہانہ اظہار کیا گیا ۔ پاکستان ائر فورس کی جانب سے پاکستان کے 70 سالہ جشن آزادی کی تقریبات کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ائر شو منعقد کیا گیا ، فاطمہ جناح پارک ایف نائن میں منعقدہ ائر شو کی تقریب میں تینوں مسلح افواج سمیت ترکی اور سعودی عرب فضائیہ کے طیاروں نے بھی خصوصی طور پر حصہ لیتے ہوئے فضا میں مختلف رنگ بکھیر ے ۔ تقریب کے مہمان خصوصی صدر مملکت ممنون حسین تھے جبکہ ائر چیف مارشل سہیل امان سمیت اعلیٰ عسکری و سول حکام ، ڈپلو میٹس اور شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے 70 ویں یوم آزادی پر شاندار فضائی مظاہرہ کیا اور صدر مملکت ممنون حسین کو سلامی دی۔ ترک طیاروں کے بعد سعودی ہاکس طیاروں نے فضائی مظاہرہ کیا اورشاندار فضائی کرتب دکھائے ۔ پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز نے فلائی پاسٹ بھی کیا، پاک آرمی کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر سے کمانڈوز اتارنے کا مظاہرہ کیا گیا۔ جے ایف تھنڈر طیاروں کی زبردست پرفارمنس پر حاضرین نے کھل کر داد دی۔ طیاروں کی گھن گرج جبکہ کمانڈوز نے دل مو ہ لیے ۔ تینوں مسلح افواج کے کمانڈوز کے دستے نے فری فال مظاہرہ کیا، مظاہروں میں پوما، ایم آئی 17، آگسٹا ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا ۔ اس موقع پر آرمی ایوی ایشن کے دستے نے بھی شرکت کی ۔ اسلام آباد کی فضائیں مختلف کرتبوں کے باعث سبز اور سفید رنگوں سے سج گئیں ، پاکستان کی شان جے ایف 17 تھنڈر نے شاندار مظاہرہ کیا ، سی 130طیاروں سے کمانڈوز اترنے کے شاندار عملی مظاہرے سمیت پوما ، ایم آئی 17 اور آگسٹا ہیلی کاپٹروں نے بھرپور پیشہ ورانہ مظاہرے دکھائے ، تینوں مسلح افواج کے جوانوں نے فری فال جمپ کا خطرناک مظاہرہ بھی کیا ، جس سے شرکا محو حیرت رہ گئے ، سعودی عرب کے طیاروں نے فضا میں سعودی لوگو اور دل کی شکل بھی بنائی ، جسے شرکا نے بہت پسند کیا ۔ اسی طرح ملک کے دیگر شہروں لاہور ، کراچی ، پشاور ، کوئٹہ مظفر آباد میں بھی جشن آزادی ملی جوش وجذبہ سے منایا گیا ۔ وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں سمیت ملک بھرمیں سبز ہلالی پرچموں کی بہار، قومی ترانے اورملی نغموں سے فضائیں گونجتی رہیں ، بلند و بالا عمارات سمیت گھروں اور تجارتی مراکز پر لہراتے سبز ہلالی پرچم نے ماحول کو خوبصورت بنا ئے رکھا ، جشن آزادی کے سلسلے میں سڑکوں پر دن بھرریلیوں کاسلسلہ جاری رہا اور شہری دل دل پاکستان ، جیوے جیوے پاکستان ، میرا ایمان میری جان پاکستان کے فلک شگاف نعرے لگائے رہے ، یوم آزادی کے موقع پر رات گئے تک جشن کا سلسلہ جاری رہا اور قومی پرچم اٹھائے نوجوان بچے سڑکوں پر گھومتے رہے ۔ فاٹا میں جشن آزادی بھرپور جوش وجذبے سے منایا گیا ، آئی ایس پی آر کے مطابق فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں پروقار تقاریب کاانعقاد کیا گیا ، خیبر ایجنسی اورشمالی وزیرستان کے درمیان یوم آزادی پردوستانہ کرکٹ میچ کھیلاگیا۔ یونس خان اسٹیڈیم میران شاہ میں 20 ہزار افراد نے میچ دیکھا،آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب کے مہمان خصوصی نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے ۔ لاہور میں لوگ سارا دن سڑکوں پر گھومتے رہے اور جشن آزادی کو بھر پور طریقے سے منایا۔ کوئٹہ میں پاکستان کے 70 ویں جشن آزادی کی مناسبت سے کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم میں آزادی پریڈ، جوانوں کے بلند حوصلے اور ملی نغموں نے شرکا کا خون گرما دیا ، شہدائے پشین اسٹاپ کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائیگا ، کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم میں 70 ویں جشن آزادی کی مناسبت سے آزادی پریڈ کا انعقاد ہوا ، جس میں گورنر محمد خان اچکزئی ،وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے پرچم کشائی کی اور پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے قومی پرچم کو سلامی پیش کی ۔ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، خبر ایجنسیاں) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے ، کسی بھی جارحیت کی صورت میں دشمن کو نیست و نابود ہونا پڑے گا اور کوئی اندرو نی و بیرونی جارحیت پاکستانیوں کے جذبوں پر اثر انداز نہیں ہوسکتی ، جس نے بھی جارحیت کی اس کو منہ توڑ جواب ملے گا ، ہماری افواج نے دشمنوں کی چالوں سے خود کو بچایا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دشمنوں نے ملک کے اندر دہشت گردی شروع کی ، لیکن افواج پاکستان نے دہشت گردی کا خاتمہ کردیا ہے جس میں پاک فضائیہ کا کردار ناقابل فراموش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 برس میں ملک کی حالت میں خاطر خواہ بہتری آئی ، تاہم حقیقی معنوں میں ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے لئے تعلیم اور احساس ذمہ داری کو مشعل راہ بنانا ہو گا تاکہ ملک جن مقاصد کیلئے معرض وجود میں آیا وہ حاصل ہوں ۔ قوم کو حکمران اور قائدین سے بہت امیدیں وابستہ ہیں ، قوم توقع رکھتی ہے کہ قائدین گروہی مقاصد سے اوپر اٹھ کر ملک کے مستقبل کی نگہبانی کریں گے ، سیاسی لیڈروں اور حکمرانوں کو چاہیے کہ رنجشوں پر قابو پا کر قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہو جائیں ۔ وہ گزشتہ روز جناح کنونشن سینٹر میں ملک کے 70 ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ صدر نے کہا کہ یومِ آزادی جیسے ملی تہوار اس طرح کی صورت حال میں غور و فکر کا موقع ہی فراہم نہیں کرتے بلکہ ان کے حل کی راہیں بھی دکھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومیں جومسائل کی شدت سے گھبرا کر مایوسی کے اندھیروں میں پناہ لیتی ہیں ، سنہرا مستقبل ان سے دور ہو جاتا ہے اور جو قومیں آزمائش کی بھٹی میں تپ کر کندن بن جاتی ہیں ، زمانہ ان سے روشنی پا کر اپنی راہ کا تعین کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج سے 70 برس قبل آزادی حاصل کرتے وقت ہمارے بزرگوں نے عزم کیا تھا کہ اپنی جہد مسلسل سے اقوامِ عالم میں نمایاں مقام حاصل کرنے والی یہ قوم اپنے فکر و عمل سے ایک ایسے نظام کی نقیب بنے گی جس کے نتیجے میں یہ خطۂ ارض امن وآشتی کا گہوارہ بنے گا اور ایک ایسا فلاحی معاشرہ وجود میں آئے گا، دنیا جس کی پیروی کر کے اپنے دکھوں سے نجات حاصل کرے گی ، لیکن آج ہم لوگوں میں سے بیشتر، خاص طور پر نوجوانوں کے ذہن میں اپنے مستقبل کے بارے میں بہت سے اندیشے پرورش پانے لگے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی مستقبل کے بارے میں فکر انگیزی اور تشویش اچھی بات ہے ، لیکن مایوسی درست نہیں کیونکہ کسی بڑے عزم کے ساتھ سفر کا ارادہ باندھنے والی قومیں اپنی مشکلات پر قابو پانے میں ہمیشہ کامیاب رہتی ہیں ۔ صدر نے نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذہنی پراگندگی کا شکار ہو کر منزل سے دور ہونے کے بجائے دانش مندی کا مظاہرہ کر کے قومی مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ بن جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی مقاصد کے حصول کا دوسرا اصول یہ ہے کہ نصب العین کے تعین اور اس کے حصول کے لیے اختیار کیے گئے طریقۂ کار سے کبھی انحراف نہ کیا جائے ۔ صدر نے کہا کہ جو قومیں خوشی اور مسرت کے لمحات میں بھی اپنے مقاصد کو نگاہوں سے اوجھل نہیں ہونے دیتیں ، ان کا حال ماضی سے بہتر اور مستقبل تابناک ہو جاتا ہے ۔ ان دنوں بعض حلقوں کی جانب سے موجودہ نظامِ حکومت کی موزونیت کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں، قومی معاملات پر غوروفکر قابلِ تحسین ہے ۔ اس سے اپنی کمزوریوں پر قابو پا کر آگے بڑھنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے ضروری ہے کہ معاملات کو سیاق و سباق سے علیحدہ کر کے دیکھنے کے بجائے انہیں ان کے درست تناظر میں دیکھا جائے ۔ انہوں نے پوری قوم، خاص طور پر تمام ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ اپنی رنجشوں پر قابو پا کر خالصتاً قومی مفاد میں آئینِ پاکستان پر متحد ہو جائیں اور اس کی حفاظت اور پاسداری کو یقینی بنانے کا عزمِ نو کریں کیونکہ یہی دستاویز ہمیں اپنی ذات سے بلند کر کے قومی مقاصد کی آبیاری کا راستہ دکھائے گی اور قومی امنگوں کے ترجمان کی حیثیت سے وطنِ عزیز کی ترقی واستحکام کی ضمانت فراہم کرے گی ۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ اس ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہم تمام اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کے دست و بازو بن جائیں اور اپنے دامن سے نفرتوں اور بدگمانیوں کو جھاڑ کر اخلاص و محبت کو فروغ دیں اور مایوسی کے اندھیروں کو امید کی روشنی میں بدل کر اپنی قوم کا مستقبل محفوظ بنا دیں تاکہ ہم اپنے وطن میں آزادی کی حقیقی خوشیاں منا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میری قوم، خاص طور پر میرے نوجوان بیٹے اور بیٹیاں اپنی یہ قومی ذمہ داری اس خوبی سے ادا کریں گے کہ تاریخ رہتی دنیا تک ا نہیں اچھے الفاظ سے یاد کرتی رہے گی ۔ اپنے خطاب کے آخر میں صدر نے ملک کی ترقی، استحکام اور خوشحالی کیلئے دعا بھی کی۔ کراچی (رپورٹ : احمد حسن) کراچی سمیت سندھ بھر میں یوم آزادی پر شاندار جشن منایا گیا ۔ اس سال غیر معمولی جوش و خروش دکھائی دیا۔ کراچی میں ایسا لگتا تھا جیسے پورا شہر سڑکوں پر نکل آیا ہو ۔ اس برس جو ش و خروش اور لوگوں کی تعداد کے تمام پچھلے ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔ بچے ، بڑے ، نوجوان، عورتیں، بزرگ سب اس جشن میں شریک تھے ۔ بیشتر افراد قومی پرچم والے رنگوں کے ملبوسات پہنے ہوئے اور قومی پرچم اٹھائے ہوئے تھے ۔ نوجوان نعرے لگا رہے تھے ، نغمے گارہے تھے ، رقص کر رہے تھے ۔ خواتین انہیں دیکھ کر وکٹری کا نشان بنا رہی تھیں اور بچے اس سال متعارف کرایا جانے والا باجہ بجا رہے تھے ۔ بہت سے لوگ گاڑیوں کی چھت پر اور ٹرک میں بڑے لاؤڈ اسپیکرز پر قومی نغمے بجا رہے تھے ۔ بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے سڑک پر آنے سے ٹریفک جام تھا اور آہستہ آہستہ بڑھ رہا تھا ۔ سب سے زیادہ ہجوم مزار قائد پر تھا ، جس کے گرد سڑکیں پیدل چلنے والوں، موٹر سائیکل سواروں، کاروں اور ٹرکوں سے بھری ہوئی تھیں ۔ دن بھر شہر کی تفریح گاہوں میں بھی زبردست رش دکھائی دیا ، جہاں لوگ دیگر سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ قومی نغموں پر رقص کناں تھے ۔ قومی پرچم، جھنڈیوں، ٹی شرٹس اور دیگر اشیاء کے اسٹالز اگست کی پہلی تاریخ ہی سے لگ گئے تھے ۔ 13 اگست کی شب اور 14 اگست کو دن بھر ان اسٹالز پر خریداری نقطہ عروج پر پہنچ گئی اور بیشتر اسٹالز پر سامان ختم ہو گیا ۔ چھوٹی بڑی بیشتر عمارتوں پر چراغاں کیا گیا ۔ گھروں پر قومی پرچم اور جھنڈیاں لگائی گئیں ۔ غریب بستیوں میں بچوں کو جھولا جھلانے والے اپنے جھولے لے کر آئے ہوئے تھے ۔ اونٹوں اور گھوڑوں پر سواری بھی کرائی جارہی تھی۔ جگہ جگہ قلفی، دہی بڑے اور چھولے کے ٹھیلے لگے ہوئے تھے ۔ ان ٹھیلوں کے چاروں طرف بچے ان چیزوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے ۔ حیدر آباد، لاڑکانہ، سکھر، خیر پور، میر پور خاص، نوابشاہ، سانگھڑ، شکار پور، ٹھٹھہ، جام شورو، بدین، روہڑی، جیکب آباد، کندھ کوٹ، کشمور، ڈگری، ہالا، سکرنڈ، نوشہرو فیروز، شہداد پور، گڑھی یٰسین، تھرپار کر اور دیگر شہروں اور قصبوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں بھی جشن آزادی بھرپور طور پر منایا گیا ۔ صبح ہی سے لوگ گھروں سے نکل آئے اور گلیوں میں اور سڑکوں پر قومی پرچم لہراتے ، قومی نغمے گاتے رہے ۔ اردو کے علاوہ سندھی زبان کے چینلز سے بھی دن بھر تحریک آزادی کے حوالے سے پروگرام نشر کیے جاتے رہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں