شریف خاندان کی سکیورٹی, جی ٹی روڈ مش ودیگر اخراجات پر 10 ارب خرچ
عدالتوں میں پیشیوں پرکروڑوں کا پروٹوکول،ایک ارب 70کروڑ کا ہیلی کاپٹر،کروڑوں کے کتے ، سکیورٹی آلات خریدے گئے نوازشریف سابق وزیراعظم، پروٹوکول دینا حکومت کی ذمہ داری،قانون کے مطابق سکیورٹی دی،اتنے فنڈز نہیں لگے :ثنا اللہ
لاہور(خصوصی رپورٹ:محمد حسن رضا سے )شریف خاندان کی سکیورٹی ،نوازشریف جی ٹی روڈ مشن اور دیگر اخراجات پر 9سال 8ماہ کے دوران 10ارب 8کروڑ 41ہزار 960روپے خرچ ہونیکا انکشاف ہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نوازشریف کے چار روزہ مشن جی ٹی روڈ پرتقریباً ایک ارب 45کروڑ 56ہزار روپے خرچ ہوئے ،پاناما جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے اور احتساب عدالت میں پیشی کیلئے پہنچنے والے شریف خاندان کی شخصیات کے پروٹوکول پر سرکاری خزانے سے 2کروڑ 42لاکھ92ہزار960روپے سے زائد خرچ ہو ئے ۔شریف خاندان کی سکیورٹی پر2008سے 2013تک 2160تا 2752جبکہ 2013تااپریل2017 تک 2810کے قریب افسر و اہلکارتعینات رہے ،جبکہ اپریل 2017سے لیکر دسمبر 2017تک یہ تعداد آدھی فورس تک پہنچ گئی۔نواز شریف کے وزیر اعظم نہ رہنے پر بھی 45فیصد پروٹوکول برقرار رہا، مریم نوازشریف کے پروٹوکول میں بھی مکمل سکواڈ رہا،80کروڑ 48لاکھ کے سکیورٹی آلات کی خریداری و دیگرسکیورٹی معاملات پر خرچ ہوئے ۔جولائی2015 میں شریف خاندان کی سکیورٹی پر تعینات پولیس ملازمین کو اعزازیہ دینے کیلئے پنجاب حکومت نے 2کروڑ71لاکھ روپے جاری کئے ۔ستمبر 2015میں وزیراعلیٰ شہبازشریف کے سکیورٹی سکواڈ کیلئے 14گاڑیوں کی خریداری کیلئے 5کروڑ40لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے اکتوبر 2015 میں حکومت نے جاتی امرا کے سکیورٹی انتظامات کی بہتری کیلئے 4.4کلومیٹرجنگلا لگایا ، جس پر 90جدید سی سی ٹی وی کیمرے ، 100جدید ایل ای ڈی لائٹس نصب کی گئیں ، 20ایلیویٹڈ سکیورٹی چیک پوائنٹس بنائی گئیں ،سکیورٹی چیک پوائنٹس کیلئے 19کروڑ72لاکھ روپے اور سکیورٹی آلات کی خریداری کیلئے 8کروڑ60لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف کے سکواڈ کے لئے خصوصی 9نئی گاڑیاں خرید ی گئیں، جس پر 3کروڑ60لاکھ خرچہ آیا،فائبر گلا س کیبن کے لئے جاتی امرا ، ماڈل ٹائون میں 2014-15کے دوران 17لاکھ 40ہزار خرچ ہوئے ،ماڈل ٹائون میں سکیورٹی کیمپ کے لئے جنریٹرز کی خریدار ی پر84لاکھ 70ہزا رروپے خرچ کئے گئے ہیں،وزیر اعلیٰ کے کیمپ آفس میں 2012کی سکیورٹی کے لئے 17لاکھ 88ہزارروپے ،ماڈل ٹائون میں نئے سی سی ٹی وی کیمرے لگانے اور سکیورٹی سسٹم اپ گریڈ کرنے کے لئے 3کروڑ 57لاکھ 14ہزارروپے خرچ ہوئے ۔وزیراعلیٰ کے پروٹوکول کے لئے مزید نئی گاڑیوں کی خریداری پر 35لاکھ خرچ ہوئے ،10سراغ رساں کتوں کی خریداری کے لئے 45لاکھ روپے خرچ ہوئے ،چند جیمرز کی تبدیلی کے لئے 50لاکھ روپے خرچ ہوئے ،جاتی امرا میں 2015-16کے دوران اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے قریبی رشتہ دار کی خصوصی تقریب کے دوران 21کروڑ 19لاکھ خرچ ہوئے ، پنجاب پولیس کے 44اہلکار پرائم منسٹر ہائوس اسلام آباد میں بھی ڈیوٹی دیتے رہے ،وزیراعلیٰ آفس جی او آر ون، 90 شاہراہ قائد اعظم ، وزیراعلیٰ کی رہائشگاہ 180ایچ ماڈل ٹائون میں سکیورٹی پر کروڑوں خرچ ہوئے ہیں، وزیراعلٰی کی رہائشگاہ96ایچ ماڈل ٹائون، ڈی ایچ اے لاہورپرسکیورٹی اہلکاروکمانڈوز تعینات ہیں، حمزہ شہباز، بیگم نصرت شہباز، سلمان شہباز ، اہل خانہ کے لئے سکواڈ تعینات رہے ۔ میاں عمران علی، بیگم تہمینہ شہباز اور 51 اے جوڈیشل کالونی لاہورکی سکیورٹی پر بھاری فنڈز خرچ ہوئے ۔سکیورٹی پر تعینات عملے کی ماہانہ تنخواہ کبھی 9کروڑ 63لاکھ 20ہزارروپے رہی تو کسی ماہ 10کروڑ 10ہزار روپے تک بھی جا پہنچی،یوں ایک سال کی تنخواہ کبھی 1ارب 15کروڑ 58لاکھ 40ہزار روپے تو کبھی ایک ارب20لاکھ سے زائد بنتی رہی۔ 2008سے لیکر 2013تک 3ارب 15کروڑ روپے سکیورٹی اہلکاروں وافسران کو دئیے گئے ۔ نوازشریف کے مشن جی ٹی روڈ سے سرکاری خزانے کو تقریباً30کروڑ56لاکھ 99ہزار روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ۔ 42ہزار کے قریب سرکاری ملازمین کو اس مشن کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ پاناما جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیشی کے وقت جب نوازشریف وزیراعظم تھے 2523اہلکار وافسران تعینات رہے ،ان میں رینجرز، پولیس، سپیشل برانچ ، انٹیلی جنس بیورو، ایف سی ، ٹریفک پولیس ودیگر اداروں کے ملازمین شامل تھے ۔ ان اہلکاروں پر 38لاکھ 39ہزار روپے روزانہ خرچ ہوئے ، مریم نوازشریف کے پروٹوکول پر 2547اہلکار تعینات رہے جن پر ایک روز میں 25لاکھ 67ہزار روپے خرچ ہوئے ۔ شریف خاندان کی کل پیشیوں کے دوران 13500اہلکار و افسران و دیگر سرکاری ملازمین تعینات رہے ۔ شہبازشریف نے گزشتہ برس ایک ارب 70کروڑ روپے کا نیا ہیلی کاپٹر منگوایا ،پنجاب حکومت کیلئے آنیوالا ہیلی کاپٹر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے زیر استعمال ہے ، جو کہ ماڈل ٹائون سے مینار پاکستان یا بادشاہی مسجد جانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف سابق وزیراعظم ہیں ان کو پروٹوکول دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ، کہیں بھی سرکاری مشینری کا استعمال عمل میں نہیں آیا، اتنی زیادہ سکیورٹی کسی پر بھی نہیں تعینات ہوئی، صرف وہی سکیورٹی فراہم کی جاتی رہی ہے جو قانون کے مطابق ہے جبکہ اتنے فنڈز بھی نہیں لگے ہیں۔