شکیل آفریدی کو نامعلوم مقام پر کیوں منتقل کیا گیا ؟
نائن الیون حملے کے ماسٹرمائنڈ اسامہ بن لادن تک رسائی میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو انتظامیہ نے پشاور کی جیل سے نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا
(اے ایف پی ) نائن الیون حملے کے ماسٹرمائنڈ اسامہ بن لادن تک رسائی میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو انتظامیہ نے پشاور کی جیل سے نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔شکیل آفریدی جعلی پولیو مہم چلانے کے جرم میں تقریباً 6 سال سے سلاخوں کے پیچھے ہے ، اس مہم سے امریکہ کے ایجنٹوں کو القاعدہ کے سربراہ تک رسائی اور اسے ہلاک کرنے میں مدد ملی۔پختونخوا میں جیل کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ شکیل آفریدی کو انٹیلی جنس حکام نے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ اسکی وجوہات سے متعلق سوال پر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘مجھے تحریری طور پر بتایا گیا کہ وہ انہیں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر منتقل کر رہے ہیں۔’شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے تصدیق کی کہ انہیں حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ ‘شکیل کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔’واضح رہے کہ شکیل آفریدی کو دہشت گردوں سے تعلقات کا جرم ثابت ہونے پر مئی 2012 میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ اس الزام کی شکیل آفریدی نے ہمیشہ تردید کی۔چند امریکی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ شکیل آفریدی کے خلاف یہ مقدمہ ان کی القاعدہ سربراہ کی تلاش میں مدد کرنے پر بنایا گیا۔شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم نے بتایا تھا کہ ان کے موکل پشاور کی سنٹرل جیل کے ایک چھوٹے کمرے میں تنہا قید ہیں۔2016 میں امریکہ کی طرف سے امداد بند کرنے کی دھمکی پر شکیل آفریدی کی سزا میں 10 سال کی کمی کردی گئی تھی، تاہم اس کے بعد سے ان کی رہائی کے لیے امریکی دباؤ میں کمی آئی ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ پاکستان کو شکیل آفریدی کو رہا کرنے کا حکم دیں گے ۔