برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ کا اجرائ، نادرا کی نئی حکمت عملی متعارف
ایک یوسی سے اجراء کے بعد دوسری یو سی سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا کچھ واقعات میں زندہ افراد کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر زمینوں پر قبضے کیے گئے ، نادرا حکام
کراچی (رپورٹ:نادر خان) نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا )نے پیدائشی اورموت کے سرٹیفکیٹ کا خلاف ضابطہ اور جعلی اجراء روکنے کے لیے نئی حکمت عملی متعارف کرا دی، ایک یوسی سے اجراء کے بعد دوسری یو سی سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ نئی حکمت عملی کے تحت کراچی کی ایک یونین کونسل میں تجرباتی بنیاد پر اقدامات شروع کر دئیے ہیں، جس سے پیدائشی اور موت کے سرٹیفکیٹ کا خلاف ضابطہ اجرائروکنے کے ساتھ یونین کونسل کی نادرا سے سرٹیفکیٹ پیپر نہ ملنے کی شکایات کا بھی خاتمہ ہوسکے گا ۔ ذرائع کے مطابق نادرا نے ایک ویب پیج متعارف کرایا ہے ،جس سے تمام یونین کونسلوں کو منسلک کیا جائے گا، جس یونین کونسل سے بھی پیدائشی یا موت کا سرٹیفکیٹ جاری ہو گا، اُس سرٹیفکیٹ کی نقول بھی اسی یونین کونسل سے حاصل کی جا سکیں گی، کسی اور یونین کونسل سے اس نام یا شناختی کارڈ نمبر سے دوسرا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ ویب پیج کو سوفٹ ویئر کے ذریعے پابند کیا گیا ہے کہ ایک جیسے نام یا نمبر پر ڈیٹا سامنے آجائے گا اور کوئی دوسری یونین کونسل سرٹیفکیٹ جاری نہیں کر سکے گی۔ واضح رہے کہ یونین کونسل کو نادراسے پیدائشی یا موت کے سرٹیفکیٹ کا پیپر 50روپے میں ملتا ہے ، لیکن یونین کونسل اس سرٹیفکیٹ کے شہریوں سے 500روپے یا 1000روپے وصول کرتی ہے ، جب کہ جعلی سرٹیفکیٹ کے اجراء پر ایک لاکھ روپے بھی وصول کیے جاتے ہیں،اس طرح کے معاملات میں ملوث افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے ۔ نادرا حکام کے مطابق ایک یوسی سے پیدائشی سرٹیفکیٹ کے اجراء کے بعد عمر کم کرانے یا کسی اور معاملے پر دوسری یوسی سے پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا جاتا ہے اور اس عمل پر کوئی گرفت بھی نہیں ہوسکتی، کچھ واقعات میں زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے زندہ افراد کے موت کے سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیے گئے ۔ نئی حکمت عملی سے جعلی کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں آسانی پیدا ہوجائے گی۔