مودی کی چال پر سب حیران

مودی کی چال پر سب حیران

بھارت میں گزشتہ تقریباً 72 گھنٹے کے دوران تیزی سے بدلتے ہوئے واقعات کے درمیان ملک کی اہم ترین تفتیشی ایجنسی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کا وقار اور اعتبار بری طرح مجروح ہوتا دکھائی دے رہا ہے

(ڈی ڈبلیو) تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سی بی آئی کے ڈائریکٹر (اب سابق) آلوک کمار نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ اس سے قبل کل رات انہیں سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹانے کے بعد محکمہ فائرسروس، سول ڈیفنس اور ہوم گارڈ کا ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ پر ‘ٹرانسفر’ کر دیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے سے انکار کردیا اور بعد میں اپنا استعفیٰ حکومت کے متعلقہ محکمہ کو بھیج دیا ہے ۔بھارت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے ، جب ملک کی اس اعلیٰ ترین تفتیشی ایجنسی کے سربراہ کو مبینہ ‘‘بدعنوانی اور اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتنے ’’ کے الزام میں ان کے عہدہ سے ہٹایا گیا ہے ۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پورا کھیل سیاسی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ آلوک ورما رافیل جنگی طیارے خریدنے کے معاہدے میں مبینہ بدعنوانی کے الزامات کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کے خلاف معاملہ درج کرانے پر غور کررہے تھے کہ 23 اکتوبر کی نصب شب اچانک انہیں جبراً چھٹی پر بھیج دیا گیا۔آلوک ورما نے اس سے چند دنوں قبل ہی سی بی آئی کے سپیشل ڈائریکٹر، گجرات کیڈر کے انڈین پولیس سروس افسر راکیش استھانا کے خلاف رشوت خوری کا معاملہ درج کرایا تھا۔ استھانا وزیر اعظم نریندر مودی کے منظور نظر بتائے جاتے ہیں۔دوسری طرف استھانا نے بھی آلوک ورما کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر مبنی ایک خط سنٹرل ویجی لنس کمیشن (سی وی سی) کو بھیج دیا۔ ایک تازہ ترین پیش رفت میں جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ نے رشوت خوری معاملہ میں استھانا کی ان کے خلاف دائر درخواست رد کرانے کی اپیل مسترد کردی۔سی بی آئی کے اعلیٰ ترین افسران کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات کا یہ معاملہ جب سپریم کورٹ پہنچا توعدالت نے 77 دنوں کے بعد 9 جنوری کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے آلوک ورما کو دوبارہ ان کے عہدہ پر بحال کرنے اور 7 دن کے اندر ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔ورما چارج سنبھالنے کے بعد ٹھیک سے اپنا کام شروع بھی نہیں کر پائے تھے کہ جمعرات کی شام دیر گئے وزیر اعظم کی صدارت والی تین رکنی اعلیٰ اختیاری کمیٹی نے دو ایک کے اکثریتی فیصلے سے ورما کو ان کے عہدہ سے ہٹانے کا حکم صادر کردیا۔ اس کمیٹی میں وزیر اعظم کے علاوہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر شامل ہیں۔وزیر اعظم مودی اور چیف جسٹس کے نمائندہ جسٹس اے کے سکری نے ‘سنٹرل ویجی لینس کمیشن کی رپورٹوں کی بنیاد پر’ ورما کو عہدہ سے ہٹانے کی حمایت کی جب کہ اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ورما کو پہلے اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے ۔اپوزیشن کانگریس نے سی بی آئی ڈائریکٹر کو ان کے عہدہ سے ہٹانے پر مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا، ‘‘حکومت رافیل جنگی طیارے کے معاملے کی انکوائری سے خوفز دہ تھی اسی لیے آلوک ورما کو 20 دن بھی سی بی آئی سربراہ کے عہدہ پر نہیں رہنے دیا۔’’ ورما آئندہ 31 جنوری کو اپنے عہدہ سے سبکدوش ہونے والے تھے ۔کانگریس کے سینئر رہنما، معروف وکیل اور ممبر پارلیمان کپل سبل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا، ‘‘آلوک ورما کو ہٹا کر اعلیٰ اختیاری کمیٹی نے یقینی بنایا ہے کہ ‘پنجرے کا طوطا’ اڑ نہ جائے ۔ انہیں ڈر تھا کہ پنجرے کا طوطا اقتدار کی غلام گردشوں میں ہونے والی سرگرمیوں کا راز افشا نہ کردے ۔ اس لیے اب پنجرے کا طوطا پنجرے میں ہی رہے گا۔’’

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں