نواز شریف کے پیچھے بھارت، خطرناک گیم کھیل رہے ہیں :عمران خان
فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3ٹکڑے ہوچکے ہوتے ،حکومت چلانے کیلئے جس ادارے کی ضرورت ہوئی استعمال کرونگا ظہیر الاسلام مجھ سے استعفیٰ ما نگتے یا کوئی پوچھے بغیر کارگل پر حملہ کرتا توفارغ کر دیتا :وزیر اعظم کا انٹرویو
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کبھی جمہوری نہیں رہے ، پاک فوج جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے ، فوج نہ ہوتی تو پاکستان کے 3ٹکڑے ہو چکے ہوتے ۔ نواز شریف کے پیچھے بھارت ہے ،حکومت چلانے کے لیے جس ادارے کی ضرورت ہوئی استعمال کروں گا۔مجھ سے پوچھے بغیر آرمی چیف کارگل پر حملہ کرتے تومیں انہیں فارغ کر دیتا، نواز شریف امیر المومنین بنناچاہتے تھے ۔نواز شریف فوجی نرسری میں پلے ہیں، ہر آرمی چیف سے لڑائی رہی۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی ورلڈ کلاس ایجنسی ہیں۔ ایجنسیوں کو نواز شریف کی چوریوں کا پتا چل جاتا تھا، یہ اقتدار میں مال بنانے کے لیے آتے ہیں۔ میں نواز شریف یا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح فوج کی نرسری میں نہیں پلا۔ نواز شریف تمام اداروں پر کنٹرول چاہتے تھے ۔ منتخب وزیراعظم ہوں کس کی جرأٔت کہ مجھ سے استعفیٰ مانگے ۔ایک جمہوری وزیراعظم سے کوئی استعفیٰ نہیں مانگ سکتا ۔ نواز شریف ملک سے باہر بیٹھ کر فوج کے خلاف مہم چلا ر ہے ہیں۔یہ دوسرے بانی ایم کیو ایم بن گئے ہیں۔ بھارت نواز شریف کی مدد کر رہا ہے ۔ نوازشریف کو فوج نے پالا ،یہ سب میرے سامنے ہے ، یہ لوگ پھولوں کے ٹوکرے ڈی سیز کو رشوت دیتے تھے ، اب یہ بن گیا ہے سپر ڈیموکریٹ۔ کون کتنی کرپشن کر رہا ہے سب پتا چل جاتا ہے ۔نواز شریف کا مسئلہ پہلے صدر غلام اسحاق پھر جنرل آصف کے ساتھ اور پھر یہ مشرف کو آگے لائے ، مشرف سے بھی ان کو مسئلہ بنا، جنرل راحیل شریف سے بھی ان کو مسئلہ رہا، جنرل قمر جاوید باجوہ کو یہ لائے ، پھر ان کے ساتھ ان کا مسئلہ آ گیا، سوال یہ ہے کہ ان کے ساتھ یہ مسئلے آتے کیوں ہیں، مجھے کیوں نہیں آتا،کیوں کہ یہ لوگ چوری کے لیے آتے ہیں، ہماری ایجنسیز کو یہ سب پتا چل جاتا ہے ۔انہوں نے کہا نوازشریف سول ادارے کنٹرول کر لیتے ہیں ،عدلیہ کو بھی یہ کنٹرول کرتے ہیں ، جب یہ عدلیہ کو کنٹرول نہیں کر سکے تو عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا، باقی عدلیہ کو بریف کیس دیئے ،ایسے ہو سکتا ہے کہ عدلیہ آپ کے ساتھ مل جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج ان کے کنٹرول میں نہیں تھی اور یہ فوج کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے ، جب فوج کنٹرول نہیں ہوتی تو یہ جمہوری بن جاتے ہیں ، اب دیکھ لیں ہر وقت فوج کو برا بھلا کہتے ہیں، وجہ بتائیں کیوں کہتے ہیں۔ انہوں نے نوازشریف کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہہ رہے تھے کہ مجھے ظہیر الاسلام نے کہا کہ استعفیٰ دو، آپ وزیراعظم ہیں، ان میں اتنی جرأت ہے کہ یہ کہیں، آپ سیدھا ان کو ٹیک آن کرو۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس احتجاج کرنے کا حق ہے ، قانون توڑا تو ایک ایک کر کے جیلوں میں ڈال دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایک مجرم ملک سے باہر بیٹھ کر سازش کر رہا ہے ، ہم اسے واپس بلوائیں گے ۔اس سوال پر کہ اگر آپ کو کال آئے تو آپ کیا کریں گے ؟ وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ اگر مجھے کال آئے تو میں اس کا استعفیٰ لوں گا،میں وزیراعظم ہوں ،جب جنرل پرویز مشرف سری لنکا گئے تو پیچھے سے جنرل ضیاء کو بلا کر کہا کہ میں تجھے آرمی چیف بناتا ہوں اور بعد میں یہ کہتے ہیں کہ ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا کہ انہوں نے کارگل پر حملہ کرنا ہے ، اگر مجھ سے پوچھے بغیر آرمی چیف کارگل پر حملہ کرتا تو میں اسے بلا کر فارغ کرتا، میں اتنا بزدل نہیں کہ ایک آرمی چیف باہر گیا ہو اور اس کو ہٹا کر دوسرے کو لگا دوں۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں اقتدار چھوڑنے کو ترجیح دوں گا، این آر او نہیں دوں گا، اپوزیشن این آر او لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپنی چوریاں بچانے کے لیے ڈاکواکٹھے ہو گئے ہیں، چوروں کے دباؤ میں آکر ڈیل کرنے سے ملک تباہ ہوتے ہیں، یہ ملک کو مقروض چھوڑ کر گئے اورجواب ہم سے مانگ رہے ہیں، ملک میں دولت بڑھانے کی انہوں نے کوئی چیزنہیں چھوڑی۔ اگر اپوزیشن استعفے دے گی تو ہم الیکشن کرا دیں گے ۔ وزیراعظم نے نوازشریف کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف سازش اور بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔ ان سے کوئی پوچھے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا تو کہتے ہیں مجھے کوئی نہ پوچھے ، جمہوریت میں لیڈر شپ جواب دہ ہے اور یہ جواب ہی نہیں دینا چاہتے ۔ نواز شریف کبھی جمہوری نہیں تھے ، پہلے انہیں فوج نے پالا، سب میرے سامنے ہے ، کیسے ہاتھ پکڑ کر منہ میں چوسنی لگا کر انہیں ایک سیاست دان بنایا۔عمران خان نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ان کے پیچھے 100 فیصد ہندوستان ہے ، جو ان کی پوری مدد کر رہا ہے ، پاکستان کی فوج کمزور کرنے میں دلچسپی ہمارے دشمنوں کی ہے ۔پاکستانی فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہو جاتے ۔ بھارت پاکستان کو توڑنا چاہتاہے ،سب جانتے ہیں بھارت دہشت گردی کو پروان چڑھاتا ہے ، بھارت گلگت بلتستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہاہے ،۔ گلگت بلتستان سے متعلق ملاقات کا مقصد تھا، جنرل باجوہ نے گلگت بلتستان سے متعلق ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات مجھ سے پوچھ کر کی تھی۔ پاکستان کی تاریخ کا واحد آدمی ہوں جو 5 حلقوں سے جیت کر آیا ہوں۔ میں نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو کی طرح فوج کی نرسری میں نہیں پلا۔انہوں نے کہا کہ ایک مجرم ملک سے باہر بیٹھ کر سازش کر رہا ہے ، ہم اسے واپس بلوائیں گے ۔ اب پاکستان کے لیے ایک فیصلہ کن وقت آ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ملک میں شیعہ سنی انتشار کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ہماری ایجنسیوں نے اسے ناکام بنایا اور اسلام آباد میں لوگوں کو پکڑا۔ بی جے پی کی موجودہ حکومت جیسی ہندوستان میں پاکستان مخالف کوئی حکومت نہیں آئی۔یہ لوگ ملک لوٹنے کے لیے اقتدارمیں آتے ہیں،یہ سارا وقت فوج کو برا بھلا کہتے ہیں، وجہ تو بتائیں کیوں کہتے ہیں ، جب نواز شریف کو دو تہائی اکثریت ملی تو امیر المومنین بننے کی کوشش کی ،مجھے کیوں شوق نہیں امیر المومنین بننے کا۔نوازشریف کامقصد اداروں کوکنٹرول کرناہے تاکہ کوئی نہ پوچھے ،ان کا ڈیموکریٹک مائنڈ سیٹ نہیں۔ اپوزیشن کے وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھتے تھے کہ وزیراعظم استعفیٰ دے تو یہ بچ جائیں گے ۔ ان چوروں کے مطالبے پر میں کیوں استعفیٰ دوں؟۔اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اگر اپوزیشن اراکین نے استعفے دیئے تو الیکشن کرائیں گے ۔وزیر اعظم نے کہا میرا شروع سے مؤقف ہے افغانستان کے مسئلے کا حل طاقت نہیں ،ہمیں کبھی امریکا کی جنگ میں نہیں پڑنا چاہیے ۔ فوج میری پالیسی کے ساتھ کھڑی ہے ، میری پالیسی تھی کہ بھارت سے اچھے تعلقات کرنے ہیں، اس پر فوج ساتھ کھڑی ہے ۔وزیراعظم نے کہا جب بلاتفریق احتساب نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں، نیب کے ہوتے ہوئے کرپشن بڑھی، اقتدار میں آنے کے بعد اثاثوں سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ڈیکلیئرڈ ہیں، اگر ان میں اضافہ ہوا تو سب کو پتا چل جائے گا، میں نے کہا تھا کہ جب پاور میں آیا تو کوئی بزنس نہیں کروں گا۔ وزیراعظم بننے کے بعد میرے اثاثے کم ہوئے ہیں، والد سے لیا گیا پلاٹ بیچنا پڑا، میری کوئی بے نامی پراپرٹی ہے نہ ہی بیرون ملک جائیداد، تمام ٹیکس ریکارڈ پر موجود ہے ۔ان کا کہنا تھا شہباز شریف نیلسن منڈیلا بن رہے ہیں، صرف رمضان شوگر ملز میں ملازمین کے اکاؤنٹ میں 900 کروڑ روپے آیا، جواب مانگا جائے تو کہتے ہیں کہ نیازی نیب گٹھ جوڑ ہے ، میرے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا، لیکن جمہوری جماعت کا رہنما ہونے کے ناطے سپریم کورٹ نے جو بھی دستاویز مانگیں وہ جمع کرائیں۔ اگر میں نیب ختم کردیتا اور ان کی ترامیم مان جاتا تو استعفے کا مطالبہ نہ ہوتا۔ان کی بلیک میلنگ میں آئے تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ نواز شریف کو فکر ہے کہ باہر کے لوگ ناراض ہو گئے تو یہ منی لانڈرنگ میں پکڑے جائیں گے ، مجھے کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے سعودی عرب سے تعلقات ٹھیک ٹھاک ہیں، ان سے تعلقات خراب ہو ہی نہیں سکتے ، مستقبل میں سعودی عرب جانے کا پلان ہے ۔انہوں نے کہا پلوامہ واقعہ کے بعد بالاکوٹ میں جب بھارتی پائلٹ پکڑا گیا تو میں نے کہا اسے واپس کرنا ہے تو فوج میرے ساتھ تھی۔ کرتارپور میں بھی فوج میرے ساتھ تھی ۔انہوں نے کہا کہ فوج ریاست کا ادارہ ہے ، میں وزیراعظم ہوں ، میرا کام ہے ملک چلانا ،مجھے جہاں ضرورت پڑے گی میں وہیں اسے استعمال کروں گا ،سکیورٹی میں فوج کا بڑا حصہ ہے ، جہاں سکیورٹی ایشوز ہوں وہاں فوج سے رائے لی جاتی ہے ۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی مدد کرتا ہے ، اس لیے آپ کو فوج کی رائے لینی پڑے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کا فیصلہ تھا کہ ہم نے امن لانا ہے ۔پاکستان میں سول اور فوجی تعلقات میں مسئلہ رہا ہے ، اگر ماضی میں کسی آرمی چیف نے کوئی غلطی کی تو کیا ہمیشہ کے لیے پوری فوج کو برا بھلا کہیں، اگر جسٹس منیر نے غلط فیصلہ کیا تو عدلیہ کو ساری زندگی برا بھلا کہنا ہے ۔ ہم نے سیکھا ہے کہ فوج کا کام حکومت چلانا نہیں، جمہوریت اگر ملک کو نقصان دے رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کی جگہ مارشل لاء آ جائے ، اس کا مطلب جمہوریت کو ٹھیک کریں۔ اگر عدلیہ میں غلط فیصلے ہورہے ہوں، کوئی چیف جسٹس ایسا آئے جو غلط فیصلے کرے یا ملک میں کمزور کو طاقت ور سے تحفظ نہ دے سکے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عدلیہ کی مذمت کریں بلکہ اس کو بہتر کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں عدلیہ بہتر ہوتی گئی ہے اور اسی طرح فوج بھی بہتر ہوئی ہے ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ سول،فوجی تعلق بہتر ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی فوج ایک جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کے تھنک ٹینک باقاعدہ طور پر کہتے ہیں کہ پاکستان کو توڑنا ہے اور ہم اس فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں ۔عاصم سلیم باجوہ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے الزامات کے مفصل جوابات دیئے ۔ اگر اس حوالے سے کوئی اور چیز سامنے آئی تو مزید تحقیقات کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا ہم نے عاصم باجوہ کی جانب سے پیش کی جانے والے دستاویزات کو وزیر قانون فروغ نسیم سے چیک کروایا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 70 لاکھ ووٹرز نے مجھے منتخب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری نظر میں امپائر صرف اللہ ہے ، میں نے کبھی نہیں کہا امپائر کی انگلی کا مطلب فوج ہے ۔عمران خان نے کہا دھرنوں کے دوران اس وقت کی حکومت نے جنرل راحیل شریف کو ثالث کا کردار ادا کرنے کو کہا۔دوسری طرف مینوفیکچررز اور مختلف ایسوسی ایشن کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ برآمدات میں اضافہ اور دولت کی پیداوار حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ ملکی معیشت مستحکم ہو۔ حکومت صنعتی شعبے کی سہولت کاری اور ان کو تمام ممکنہ مراعات فراہم کرنے کے لیے پُر عزم ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعمیرات اور صنعتی شعبے کے فروغ سے معاشی عمل میں تیزی آئے گی اور نوکریوں کے بہتر اور زیادہ مواقع پیدا ہوں گے ۔ عمران خان سے نیو بلیو ایریا پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے نیو بلیو ایریا پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی کاروباری شخصیات کے جذبے کو سراہا اور حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے میں ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم عمران خان آج پاکستان نیشنل نیوٹریشن کوآرڈی نیشن کونسل (پی این این سی سی) کے اجلاس کی صدارت کریں گے ۔ عمران خان نے پارٹی قیادت کا اہم اجلاس(آج)2 اکتوبر جمعہ کو طلب کرلیا، اجلاس میں اداروں کا دفاع کرنے کے لیے اہم ٹاسک بھی سونپا جائے گا۔