پی ڈی ایم کا آج اجلاس ، استعفوں پر منائینگے ، مریم ، یہ آخری آپشن ہونا چاہیے ، بلاول ، اسکے بغیر لانگ مارچ کی افادیت نہیں ، فضل الرحمٰن
استعفوں کا معاملہ آج کلیئر کر لیں گے ،جب تک حکومت گھر نہیں چلی جاتی ،باہر نہیں جاؤں گی ،مجھے گرفتار کیا تو نواز شریف باہر سے قیادت کرینگے :نائب صدر ن لیگ ، الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو عمران خوشیاں منا رہے ہوتے ،شارٹ ٹائم کیلئے کرسی سنجرانی کو دلوائی گئی ، پنجاب میں بھی حکومت کی اکثریت کم ہو رہی :چیئرمین پیپلزپارٹی ، لانگ مارچ ایک دن کا نہیں ہو گا ، حتمی حکمت عملی طے ہو گی ، سینیٹ میں ہمارے ووٹ کم ہونے کے پیچھے ، دھمکیاں ، دباؤ یا لالچ ہو گا :سربراہ پی ڈی ایم ، پریس کانفرنس
اسلام آباد، حیدر آباد (اپنے رپورٹرسے ،نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز )پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کا سربراہی اجلاس(آج)منگل کو ہوگا جس کی صدارت پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کریں گے اجلاس میں ،سینیٹ انتخابات، لانگ مارچ،پارلیمنٹ سے استعفے اور سیاسی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہونگے ۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ استعفوں کا معاملہ آج پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں کلیئر کر لیں گے جو نہیں مانتے ان کو منانے کی کوشش کرینگے ، وزیروں نے الیکشن کمیشن پر حملہ کیا آج قوم کو سمجھ آگئی ہے کہ اداروں پر تنقید اور حملہ کرنا کیا ہوتا ہے ؟ حکومت کوالیکشن میں ووٹ نہیں ملے توالیکشن کمیشن کاکیاقصور؟ آپ کی بدترین دھاندلی کے باوجودووٹ نہیں ملے ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو عمران خان خوشیاں منا رہے ہوتے ، استعفے آخری آپشن ہونا چاہیے ، جبکہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاست آئین کے مطابق نہیں چل رہی ،استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کی کوئی افادیت نہیں ہو گی ۔جاتی امرا میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی ملک سے باہر نہیں جاؤں گی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مریم نواز کو جیل اور ضمانت منسوخ ہونے کی دھمکیوں سے ڈرا لیں گے تو یہ کبھی نہیں ہو گا۔مریم نواز دو مرتبہ بے گناہ جیل کاٹ کر آئی ہے ، تیسری دفعہ بھی کاٹ لے گی اور یہ قربانی میں دے لوں گی۔ جاوید لطیف کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ان کی حب الوطنی پر مجھے کوئی شک نہیں ، آج پتا چل جائے گا کونسی جماعت کہاں کھڑی ہے ۔مریم نواز نے مزید کہا عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتے ، اس وقت تک اگر حکومت پاسپورٹ اور ٹکٹ ٹرے میں رکھ کر پیش کرے گی تو بھی میں بیرون ملک نہیں جاؤں گی۔میں نے ان سے کہا کہ میں کہیں نہیں جاؤں گی تو انہوں نے پریس ریلیز جاری کی کہ آج کی پیشی منسوخ کردی گئی اور ہم دوبارہ بلائیں گے آپ دیکھ رہے ہیں کہ ایک سال ہو گیا ہے مجھے دوبارہ نہیں بلایا ، میں لاہور میں ہوں، جب بلاتے ہیں میں جاتی ہوں ۔انہوں نے کہا کہ آج تک یہ میرے خلاف ریفرنس نہیں بنا سکے ۔ چودھری شوگر ملز کے جس کیس میں مجھے بلا رہے ہیں اس کا کہیں ذکر ہی نہیں اس کیس کا پول میں کھولوں؟ اس کیس کی تفصیل یہ ہے کہ جس تفتیش کے بہانے انہوں نے مجھے گرفتار کیا وہ کیس یہ آج تک نہیں بنا سکے اور نہ ریفرنس رجسٹر کر سکے ہیں۔یاد رکھیں کہ اگر آپ نے مسلم لیگ(ن) کو بار بار انتقام کا نشانہ بنایا تو آپ خود اس کی زد میں آئیں گے ، مسلم لیگ(ن) خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ سے جو سات ووٹ مسترد ہوئے ہیں اس سے بڑا سکینڈل کیمرہ لگانا ہے کیونکہ آئین میں خفیہ ووٹ کا ذکر ہے ، خفیہ کیمرہ کا ذکر نہیں ، انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہریں لگی تھیں جس پر کہا گیا کہ 7 ووٹ درست نہیں، اگر امیدوار کے خانے کے اندر مہر لگتی ہے تو چاہے وہ امیدوار کے ناک، ماتھے یا چہرے پر لگے لیکن لگی تو وہ امیدوار کے نام پر ہی ہے ، جب ووٹر کا ارادہ واضح ہے کہ وہ مہر اسی خانے میں لگانا چاہتا ہے تو آپ کو کیا تکلیف ہے ، یہ تو جان بوجھ کر میں نہ مانوں والی بات ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ ایجنسیز صرف ہمارے لئے نہیں بلکہ ان کے اپنے اراکین کیلئے بھی ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کوئی ایسا نہیں ہے جس نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہیں دیا اور اگر یوسف رضا گیلانی صاحب جیت جاتے تو غفور حیدری بھی جیت جاتے ، انہوں نے کہا کہ اگر یہ مجھے گرفتار کریں گے تو پھر نواز شریف باہر سے خود قیادت کریں گے ۔مریم نواز کا کہنا تھاکہ آج قوم کو سمجھ آگئی ہے کہ اداروں پر تنقید اور حملہ کرنا کیا ہوتا ہے ؟ حکومت کوالیکشن میں ووٹ نہیں ملے توالیکشن کمیشن کاکیاقصور؟ آپ کی بدترین دھاندلی کے باوجود آپ کو ووٹ نہیں ملے ،مریم نواز کا کہنا تھاکہ استعفوں کا معاملہ آج پی ڈی ایم اجلاس میں کلیئر ہوجائے گا، جو استعفوں پر نہیں مانتے انہیں منانے کی کوشش کریں گے ، پی ڈی ایم 10 جماعتوں کا اتحاد بڑے ایجنڈے پر متحد ہے ،ان کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں دیکھیں گے مسلم لیگ ن کو کیا حکمت عملی اپنانا ہے ، امید یہی ہے کہ پی ڈی ایم کی ساری جماعتیں حالات کی نزاکت سمجھیں گی، ان کا کہنا تھا کہ ہر جماعت کے اپنے اپنے خیالات ہیں، اس کو دیکھ کر بات کرتے ہیں، ان کو بھی استعفوں کے معاملے پر منا لیں گے ۔ انہوں نے کہا نیب نے میرے خلاف مضحکہ خیز درخواست دی ،کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تو اب کیا سیاستدانوں کے بیانات کو بھی جانچا جائے گا؟ مریم نواز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی آواز اٹھ رہی ہے اور سنی بھی جا رہی ہے ۔ کرکٹ کھیلتے کھیلتے اچانک کہاں سے آگئے ؟ ان چیزوں کا سدباب ہونے جا رہا ہے ۔ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں طے ہو جائے گا کہ کون سی جماعت کہاں کھڑی ہے ،قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کا اجلاس نواز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں سیاسی صورتحال، لانگ مارچ اورحکومت مخالف تحریک کو مزید تیز کرنے پرغور کیا گیا،قومی احتساب بیورو (نیب) کی مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست سے متعلق بھی مشاورت کی گئی،پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا اگر استعفے نہ دئیے گئے تو لانگ مارچ کی زیادہ افادیت نہیں ہوگی، پوری قوم نے دیکھا کہ سینیٹ کے ایوان میں کیمرے کس نے لگائے ۔مولانا فضل الرحمن نے سوال اٹھایا کہ ہمارے جائز ووٹ کو کیوں مسترد کیا گیا؟ اب ووٹ مسترد ہونے کا ملبہ بھی عدالتوں پر ڈال دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا ہے جبکہ انھیں دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ملکی سیاست پاکستان کے آئین کے مطابق نہیں چل رہی۔ موجودہ حکومت نے معیشت کو تباہ کر دیا ۔ان کاکہنا تھا اب عدالتیں آخری امید بن چکی ہیں، ہمارے ووٹ کیوں کم ہوئے ،وفاداریاں کیوں تبدیل ہو رہی ہیں، اس کے پیچھے دباؤ ہوگا، لالچ یا دھمکیاں ہونگی۔آج اجلاس میں لانگ مارچ کے حوالے سے حتمی حکمت عملی طے کی جائے گی اور پارلیمنٹ سے استعفے دینے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو یہ بتانے کیلئے ہر چند کہ آپ اکثریت میں ہیں تاہم آپ کو ہارنا ہے اور اقلیت نے جیتنا ہے 2018 سے ملکی سیاست میں اس طرح کی مداخلت ہے ، ساری قوم دیکھ رہی ہے کہ سینیٹ ہال میں الیکشن بوتھ میں کیمرے کس نے لگائے کس طرح اس کا انتظام کیا گیا اور پھر یہ بے نقاب ہوئے ۔انہوں نے کہاکہ تقریباً 2 ارب روپے کے نادہندہ کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت کیوں دی گئی، اس پر کسی امیدوار نے اعتراض نہیں کیا جبکہ ہم الیکشن لڑنے کیلئے کاغذاتِ نامزدگی داخل کریں تو ہمیں فوری طور پر الیکشن کمیشن اور محکمے کہتے ہیں کہ آپ فلاں چیز کے نادہندہ ہیں تو یہاں پر کیا سارے ادارے اندھے ہوچکے تھے اور صرف مدِ مقابل امیدوار کی ذمہ داری ہے کہ وہ اعتراض کرے ۔ فضل الرحمن نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال میں ملکی سیاست پاکستان کے آئین کے مطابق نہیں چل رہی، ہم الیکشن کمیشن کو دھاندلی زدہ الیکشن کمیشن قرار دیتے ہیں۔سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں شکست سے متعلق سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمارے ووٹس کس طرح کم ہوئے اس بارے میں پی ڈی ایم اجلاس میں گفتگو ہوگی کہ یہ وفاداریاں کیوں تبدیل ہورہی ہیں اس کے پسِ پردہ کچھ لوگ کام کررہے ہوں گے ، دھمکیاں، دباؤ، لالچ دے رہے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی بہرحال لانگ مارچ ایک دن کا نہیں ہوگا،سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اتحاد توڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی ایک رکن کے دغا سے پارٹیوں کی سیاسی پوزیشن تبدیل نہیں ہوا کرتی، یہ ہر جماعت کے ساتھ بارہا ہوا کہ ان کے اراکین نے اپنا ووٹ غلط استعمال کیا لیکن اسے پارٹی پالیسی قرار دے دینا مناسب نہیں، اپوزیشن متحد ہے اور اسے متحد رکھیں گے ۔فضل الرحمن نے کہا سینیٹ الیکشن میں اداروں کی مداخلت نظر آرہی ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائز ووٹوں کو مسترد کرکے شارٹ ٹائم کے لئے کرسی سنجرانی کو دلوائی گئی ہے ۔چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پی ڈی ایم کامیاب ہوئی ، ان کا کہنا تھا کہ 49ووٹ آپ کے ہیں توجیت بھی آپ کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 48ووٹ والے کی جیت نہیں ہو سکتی ،چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے واضح طور پر کہا کہ آپ نشان پرمہرلگاتے ہو یا نام پر، دونوں صورتوں میں ووٹ جائز ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے فیصلوں کا حصہ ہیں،ایک سوال پر چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت میں جائیں گے اور ہمیں امید ہے کہ عدالت انصاف کے ساتھ فیصلہ سنائے گی،بلاول بھٹو نے کہا کہ مشترکہ فیصلہ تھا کہ ضمنی الیکشن اورسینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے ، اگرالیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو دھرنے میں بیٹھے ہوتے اور عمران خان خوشیاں منا رہے ہوتے ، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اچھا فیصلہ کیا کہ الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی، بلاول بھٹو نے کہا کہ جتنی شکست پی ڈی ایم نے حکومت کو دی وہ پارلیمان میں رہ کردی پنجاب میں بھی حکومت کی اکثریت کم ہو رہی ہے ۔ بلاول نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں اتفاق رائے سے فیصلے ہوتے ہیں، تمام پارٹیوں کے منتخب ارکان اپنی قیادت کو استعفے جمع کرا چکے ہیں، 26 مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان پہلے سے ہو چکا ہے ، اجلاس میں مزید لائحہ عمل بھی اتفاق رائے سے طے کیا جائے گا، اسلام آباد کی سینیٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کی کامیابی سے یہ ثابت ہو گیا کہ نااہل حکومت اکثریت کھو چکی ہے ، چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں سندھ سے تعلق رکھنے والے پریذائیڈنگ افسر نے قانونی طور پر درست ووٹ دھاندلی کے ذریعے مسترد کر دئیے اور چند دن کیلئے صادق سنجرانی کو سیٹ پر بٹھا دیا ہے مگر ہمیں یقین ہے کہ ہائیکورٹ سے ہم فتحیاب ہوں گے ۔