تحریک لبیک کالعدم ، مسلح جتھوں کو امن خراب کرنیکی اجازت نہیں دے سکتے ، عمران خان

تحلیل کیلئے ایک اور سمری کابینہ کو بھیجیں گے ، سپریم کورٹ میں ریفرنس دائرہوگا، اسمبلی میں قرارداد نہیں آئیگی:وزیر داخلہ،فرانس کی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت ، ٹی ایل پی کے اثاثے منجمد کئے جارہے ، یتیم خانہ چوک بند، انٹرنیٹ معطل، مزید سینکڑوں کیخلاف مقدمات، مطالبات کرنا حق لیکن پرتشدد احتجاج نہیں ہوسکتا:وزیراعظم
لاہور، اسلام آباد(خبر نگار سے ،نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں، دنیا مانیٹرنگ ) وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دے دیا اور کابینہ کی منظوری کے بعد پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک دہشتگردی میں ملوث ہے ، ملک میں لوگوں کو اکسا کر انتشار پیدا کرنے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی اموات اور زخمی کرنے میں ملوث ہے ۔ملک میں وسیع پیمانے پر توڑ پھوڑ کی اور ملکی و نجی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ جاری ایس آ ر او کے مطابق دہشت گردی ایکٹ کی شق 11B کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو فرسٹ شیڈول میں رکھا گیا ہے ۔اس سے قبل وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی تھی۔ وفاقی کابینہ سے منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لی گئی۔ سمری کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت پابندی کا ڈیکلریشن آج (جمعہ کو) سپریم کورٹ پیش کرے گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر الیکشن کمیشن تحریک لبیک پاکستان کو ڈی نوٹیفائی کرے گا۔ جس کے بعد ٹی ایل پی کے ارکان اسمبلی نااہل ہوجائیں گے ۔ اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہاہے کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن پر وزرا نے دستخط کر دئیے ہیں، ہم ٹی ایل پی کو تحلیل بھی کرنے جا رہے ہیں اور آج(جمعہ کو) اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کریں گے ۔ تحریک لبیک کو ختم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 17(2) کو الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 212 کے تحت کابینہ میں دوسری سمری بھی جائے گی۔ ٹی ایل پی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں کوئی قرارداد نہیں آئے گی۔ اسلام آباد میں وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا پوری کوشش کی کہ معاملات بات چیت سے حل ہو جائیں لیکن ٹی ایل پی کے ارادے بہت خوفناک تھے اور وہ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھے ۔ ٹی ایل پی والے بہت تیاری کے ساتھ آئے تھے ، تحریک لبیک پاکستان اسلام آباد آنے پر بضد تھی اور وہ کسی صورت میں 20تاریخ کو اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہتے تھے ۔ پولیس اور رینجرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر امن کو یقینی بنایا، احتجاج کے دوران 580 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ، 30 سے زائد گاڑیاں تباہ ہوئیں، میں تمام شہدا اور پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے گھر جاؤں گا۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا ہم پاکستان کے لیے مسئلے پیدا کرنے کے لیے کسی قیمت پر تیار نہیں تھے ،فرانس کے سفیر کو نکالتے تویورپی یونین وغیرہ میں حالات بہت پیچیدہ ہو جاتے ، اس لیے وہ نہیں ہو سکا۔ ہمیں یورپی یونین کے ساتھ تمام معاملات کو دیکھنا پڑتا ہے ۔ فرانس کے تمام شہری محفوظ ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے ، کوئی اضافی نفری نہیں لگائیں گے ، پولیس اور رینجرز ہی اپنا کام کریں گے ۔قانون ہاتھ میں لینے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور فیصلے عدالتوں میں ہوں گے ۔ یہ تحریک لبیک والے تو 2016 یا 2017 میں سامنے آئے ہیں لیکن پاکستان میں ختم نبوتﷺ کے لیے مجھ سے زیادہ کسی نے قربانی دی ہے تو اس کا نام سامنے لائیں، قوم کو اس طریقے سے افرا تفری کا شکار کر کے مشتعل کرنے کا ایجنڈا کبھی بھی کامیاب نہیں ہو گا۔ لاہورمیں یتیم خانہ چوک کے علاوہ پورا پاکستان کھلا ہے ۔ جو قانون کو ہاتھ میں لے گا ،قانون اسے ہاتھ میں لے گا۔ کسی کو نہیں چھوڑا جارہا ہے ، کوئی رعایت نہیں ہو گی۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا میں گزشتہ دو سال سے مسلسل تحریک لبیک سے رابطے میں رہا اور کوشش کی کہ وہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعت کے طور پر نظام کا حصہ بنے ۔ ہماری مسلسل ملاقاتیں ہوئیں اور اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے ہم کبھی بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ، قرارداد کے متن اور ڈرافٹ کے حوالے سے حکومت ایک ایسے ڈرافٹ کی تجویز دے رہی تھی جس سے ملک کیلئے سفارتی منفی اثرات کم سے کم ہوں اور ہم کسی عالمی سطح پر کسی دوسرے بحران کا شکار نہ ہو جائیں۔ ہم ان سے اس بارے میں بات کررہے تھے تو وہ اپنا متن پیش کررہے تھے اور جب ہمارے اور ان کے مذاکرات جاری تھے تو باوثوق ذرائع سے پتہ چلا کہ 20اپریل کو فیض آباد میں دھرنا دینے کی بھی بھرپور تیاری کی جا رہی تھی ۔ 20اپریل کو احتجاج کے ویڈیو پیغامات بھی جاری کیے گئے ، ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات منطقی انجام تک نہیں پہنچے تھے تو انہیں اس طرح کی ویڈیو جاری نہیں کرنی چاہئے تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا کہ ہم سپیکر قومی اسمبلی سے کہہ کر ایک پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کرتے ہیں اور آپ ا ن کے ساتھ بیٹھ کر قائل کریں اور مشاورت سے ایک متفقہ ڈرافٹ تیار کریں لیکن وہ کسی طور پر پارلیمانی کمیٹی یا متفقہ ڈرافٹ کو لانے کے لیے تیار نہیں تھے اور بضد تھے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اسے مانا جائے اور پارلیمنٹ سے منظور کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام منت سماجت کرنا نہیں ہوتا لیکن سیاسی جماعت اور منتخب جمہوری حکومت کے طور پر ہم نے ان کو مذاکرات کے ذریعے منانے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ کوششیں رائیگاں گئیں۔نور الحق قادری نے کہا کہ اس سے قبل کئی سیاسی اور مذہبی رہنمائو ں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکن گرفتاری پر جس طرح کا ردعمل دیا گیا وہ کسی صورت شرعی، اخلاقی یا دینی نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ناموس رسالتﷺ کی حفاظت اسلامی ممالک کے سب سے اہم رکن پاکستان کا کام ہے اور پاکستان دنیا کے ہر فورم پر یہ کام کرے گا۔ دریں اثنا وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی جانب سے علما کرام کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید و دیگر بھی موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا نے علما و مشائخ کو تحریک لبیک پر پابندی کے فیصلے پر اعتماد میں لیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا تحریک لبیک پاکستان 2016 کے بعد قائم ہوئی، اس جماعت نے تین مرتبہ دھرنا دیا، اب چوتھی بار دھرنا دینے جا رہی ہے ، اس جماعت کی جانب سے دیا گیا کوئی بھی دھرنا ایسا نہیں ہے جس میں لوگوں کی جانیں ضائع نہ ہوئی ہوں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ رسول اکرمؐ کو اللہ نے سارے جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا، ان سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی ہستی نہیں ہے ، ان کی عزت اور تکریم ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن ملک میں تشدد کی جو لہر پیدا کی جا رہی ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے منافی عمل ہے ۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ اسلام امن کا دین ہے ۔ مومن ،مومن کا بھائی ہے ، افواج پاکستان، سکیورٹی ادارے اور پولیس ہماری ہے ، یہ ہمیں تحفظ فراہم کرتے ہیں، ان پر تشدد کسی طرح بھی جائز نہیں۔ تقریب میں موجود دیگر علما کرام نے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے پرتشدد مظاہروں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے ، کوئی شخص اور مسلمان یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ حضور اکرمؐ کی شان میں کوئی گستاخی کرے ۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی۔ جماعت کے عہدیداروں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیے جارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کارروائی انسداد دہشتگردی ایکٹ کی شق11 ای ای کے تحت کی جارہی ہے ، اثاثے منجمد کرنے کے لیے سٹیٹ بینک اور صوبائی محکمہ ریونیو کردار ادا کریں گے جبکہ کالعدم جماعت کے عہدیداروں، کارکنوں کو جاری اسلحہ لائسنسز بھی منسوخ کئے جائیں گے ۔ دوسری جانب مظاہروں ، دھرنے کی وجہ سے لاہور میں سکیم موٹر اوریتیم خانہ چوک کو چوتھے روز بھی ٹریفک کے لیے نہ کھولا جا سکا جبکہ دیگر مقامات پر مشتعل مظاہرین پولیس پر پتھراؤ کرتے رہے ۔ تاہم بابو صابو چوک میں ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں رہی رات کو بابو صابو کو مشتعل مظاہرین نے بند کیا جسکو پولیس نے دوبارہ کھلوا کر ٹریفک کورواں کیا ۔جبکہ داروغہ والا چوک اور شنگھائی پل سمیت دیگر مقامات پر مشتعل کارکن دوبارہ روڑ بلاک کرنے کی کوشش کرتے رہے اور پولیس پر مسلسل پتھراؤ کرتے رہے ۔جبکہ داروغہ والا چوک سے پولیس نے رکاوٹیں ہٹا کر روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا ۔ ملتان روڈ پر سکیم موڑ چوک ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند رہا اور چوک کو چاروں اطراف سے رکاوٹیں لگا کر بند کیاگیا۔ جبکہ سی سی پی او لاہور ایڈیشنل آئی جی غلام محمود ڈوگر نے رات دیر گئے شنگھائی پل فیروزپور روڈ اور داروغہ والہ سمیت شہر کی اہم شاہراہوں اور دیگر مقامات کا دورہ کیا۔ سربراہ لاہورپولیس نے امن و امان کی مجموعی صورتحال اور مظاہرین کی طرف سے بلاک کی گئی سڑکوں کی بحالی کے لئے پولیس اور رینجرز کی آپریشنل سٹرٹیجی پر عمل درآمدکا بھی جائزہ لیا۔ اسی طرح لاہور کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ۔چوک یتیم خانہ کے 10 کلومیٹر علاقہ اور دیگر کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند رہی جبکہ پشاور کے بیشتر علاقوں میں بھی انٹرنیٹ سروس معطل رہی ۔ کراچی میں بلدیہ ٹاؤن میں کالعدم ٹی ایل پی کے رکن اسمبلی کی گرفتار ی کے لئے مدرسے پر چھاپے اور کارکنوں کی گرفتار ی کے خلاف سحری کے وقت درجنوں افراد حب ریور روڈ پر نکل آئے گاڑیوں پر پتھراؤکرکے اور ایک گاڑی کو نذر آتش کرکے ٹریفک کومعطل کردیا اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں دو بدو لڑائی ہوئی مظاہرین نے پتھرا ؤپولیس نے شیلنگ اور فائرنگ کی جس سے علاقہ میدان جنگ بن گیا ۔ دریں اثنا ملک بھر میں مظاہرین کی گرفتاریوں اور مقدمات کے اندراج کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ لاہور پولیس نے ان تمام کارکنوں اور رہنمائوں جن کی شناخت ہوچکی ہے ،کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں تمام ضروری تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔ راولپنڈی میں پولیس نے ٹی ایل پی کے 340نامزد اور15سو نامعلوم کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ، قتل، اقدام قتل،کارسرکار میں مداخلت کرنے ، سرکاری اہلکاروں کو اغواکرنے ،توڑپھوڑ کرنے اوردیگر الزامات کے تحت چار تھانوں میں پانچ مقدمات درج کرلیے ،نامزد ملزمان میں ٹی ایل پی کی مقامی اور مرکزی قیادت کوبھی ملزم قرار دیاگیاہے ۔ اسلام آباد پولیس نے مزید تین تھانوں میں چار مقدمات درج کرلیے جس میں 69کو نامزد اور 9سو کو نامعلوم قرار دیاگیا۔ رحیم یار خان میں ڈی ایس پی سمیت پولیس ملازمین پر حملہ کرنیوالے 231احتجاجی مظاہرین کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا اور گرفتاری کیلئے چھاپے مارنا شروع کردیئے ۔ فیصل آباد میں مزید 318کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ۔ اسی طرح سانگلہ ہل جی ٹی روڈ شاہکوٹ پر دھرنا دینے والے 89کارکنان کے خلاف تھانہ سٹی شاہکوٹ میں مقدمہ درج ہوگیا ۔ پتوکی میں ہنگا مہ آرائی،توڑ پھوڑ اورپولیس ملازمین پر تشدد کرنے والے 70 کے قریب نامزد اور چار سو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج ہوگئے ۔ ڈسکہ میں 230کارکنوں کیخلاف مقدمات درج ہوئے ۔ گجرات میں مقامی قیادت کے پانچ درجن سے زائد نامزد اور دو درجن افراد کیخلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں اور پولیس نے کئی نامزد سمیت کئی نا معلوم ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا ہے ۔ تھانہ سٹی پسرور پولیس نے دو الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں ۔ ایک مقدمہ میں 45 نامزد اور 200 نامعلوم ملزمان ہیں جبکہ دوسرے مقدمہ میں 61 نامزد اور 200سے زائد نامعلوم ملزمان ہیں۔ ادھر کالعدم تحریک لبیک پاکستان سندھ کے امیر نے فوری طور پر حکومت سے مذاکرات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعد رضوی نے اپنی ضد نہ چھوڑی اور بات چیت نہ کی تو ہم پارٹی چھوڑ دینگے ۔اپنے ویڈیو پیغام میں رضی حسینی نے مرکزی قیادت کو مشورہ دیا کہ مسائل سڑکوں پرنہیں بات چیت سے حل ہوں گے ، ملک میں جہاں بھی احتجاج ہورہا ہے اسے ختم کرکے قیادت سے رجوع کیا جائے ۔ دوسری طرف فرانسیسی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کر دی ، حالات کے پیش نظر اپنے شہریوں کو ایک نوٹ ارسال کیا، جس میں کہا کہ سنجیدہ خطرات کی وجہ سے فرانسیسی شہری اور کمپنیاں عارضی طور پر پاکستان چھوڑ دیں۔ فرانسیسی سفارتخانے نے تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ فرانسیسی شہریوں کو حفاظتی اقدامات کے پیش نظر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے ۔سفارتخانہ بند نہیں کیا جا رہا، محدود سٹاف کے ساتھ سفارتخانہ کھلا رہے گا۔علاوہ ازیں فرانسیسی سفارتخانے کی ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اس وقت پاکستان میں مقیم فرانسیسی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں جاری صورتحال کے پیش نظر ان کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔ تاہم یہ ایڈوائزری محض ایک تجویز ہے اور فرانسیسی شہری اس پر عمل کرنے کے پابند نہیں۔اس دوران سفارتخانہ بند نہیں ہوگا اور معمول کے مطابق کام جاری رہے گا تاہم ڈیوٹی دینے والے عملے کی تعداد گھٹا دی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خا ن نے ملک میں امن وامان کے قیام کیلئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی تعریف کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مسلح جتھوں کو ملک کا امن خراب کر نے کی اجازت نہیں دے سکتے ،مطالبات کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے اور نہ ہی پرتشدد احتجاج کر کے ریاست کو دباؤمیں لایا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت حکومتی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں تحریک لبیک پر پابندی کے فیصلہ پر اعتماد میں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے ملکی امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ بتایاگیا کہ تحریک لبیک کو کالعدم قرار دے کر مکمل پابندی عائد کی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ مسلح جتھوں کو ملک کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ وزیراعظم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے جس جذبہ کے ساتھ امن قائم کیا قابل تحسین ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ مطالبات کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، پولیس اورسکیورٹی اداروں پر فخر ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پرتشدد احتجاج کر کے ریاست کو دبائو میں نہیں لایا جا سکتا۔ وزیراعظم نے شیخ رشید اور نورالحق قادری کو صورتحال پر قوم کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی ۔ دوسری طرف رحمت للعالمینؐ سکالرشپ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ناموس رسالتؐ کے تحفظ کیلئے آواز اٹھاتے رہیں گے ، ہم پاکستان میں قانون کی بالا دستی کی مشکل جدوجہد کررہے ہیں جس میں انشاء اللہ کامیاب ہوں گے ، طاقت ور کو قانون کے نیچے لانے تک قوم اوپر نہیں جاسکتی۔ غریب آدمی جتنی بھی چوری کر لے لندن میں جائیداد نہیں خرید سکتا، کرپٹ لوگ ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ، ریاست مدینہ کے اصولوں کو اپنا کر پاکستانی قوم عظیم قوم بنے گی، کوئی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی ، مستحق اور غریب طلبا کی سپورٹ کے لئے وفاقی حکومت ہر سال ساڑھے پانچ ارب روپے کے 70 ہزار وظائف دے گی، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں بھی ہر سال 15، 15 ہزار سکالرشپس دیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے یہ سکالرشپ پروگرام متعارف کرایا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس میں ذاتی دلچسپی لی ، اب خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت بھی اس پروگرام پر عمل کر رہی ہے ۔ وزیرا عظم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ سب صوبے اس پروگرام کو چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ دنیا کی تاریخ کے عظیم ترین انسان ہیں۔ آپ جیسا کوئی نہ کبھی تھا اور نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت ہر سال ساڑھے پانچ ارب روپے کے 70 ہزار وظائف دے گی۔5 سال تک یہ وظائف دیئے جائیں گے اس طرح ا س پروگرام کے تحت 28 ارب روپے کے ساڑھے تین لاکھ سکالرشپ دیئے جائیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم سے ہی قومیں ابھرتی ہیں اور کسی بھی معاشرے میں جب تک قانون کی حکمرانی نہ ہو تب تک وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔وزیرا عظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ طاقت ور لوگوں کو قانون کے تابع کیا جائے گا کیونکہ اس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس فراہم کی جائے گی۔ اسلام آباد میں پاکستان میڈیکل کمیشن آن لائن نظام کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن آن لائن نظام سے کا لجز کی کارکردگی اور معیار بہتر بنانے میں مد د ملے گی ،یہ نظام پاکستان کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر یگا ۔ وزیراعظم کاکہنا تھاکہ جمہوریت میرٹ کے نظام پر قائم ہے ،جدید نظام سے میڈیکل کالجزکی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ عمران خان نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک پنجاب بھر کے عوام میں صحت کارڈز کی تقسیم کا عمل مکمل کر لیا جائے گا،جمہوریت میرٹ کے نظام پر قائم ہے ،معیاری صحت کے شعبے کیلئے ڈاکٹرز کے تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جانا ضروری ہے ، اب غریب طبقہ بھی تمام بڑے ہسپتالوں سے اپنے علاج کروا سکے گا ۔ عمران خان سے چینی سفیر نونگ رونگ نے ملاقات کی ، چین میں غربت کے خاتمے کے تجربے سے استفادہ کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا،وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کو اس وقت کوویڈ 19کی تیسری لہر کا سامنا ہے اور حکومت اس سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات کررہی ہے ، حکومت نے پورے ملک میں ویکسی نیشن کا وسیع منصوبہ تیار کیا ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اور پاکستانی عوام، چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے شدت سے منتظر ہیں ۔وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان کیساتھ ٹیلیفونک رابطے کے دوران کہا ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات افغان امن کے لئے تاریخی موقع ہیں۔ پاکستان افغان امن کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ، رابطے کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اور تمام شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پراتفاق ہوا ہے ۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے دوران ایک دوسرے کو رمضان المبارک سے متعلق تہنیتی پیغامات دیئے گئے ۔ وزیراعظم نے افغان امن عمل میں ترکی کے کردار کی تعریف کی۔پاک ترک قیادت کا دوطرفہ تعلقات کو سٹریٹجک معاشی شراکت میں تبدیل کرنے کے لئے اعلیٰ سطح کے تبادلے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ٹیلیفونک رابطے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے امریکا طالبان امن معاہدے ، انٹرا افغان مذاکرات کی مکمل حمایت اور مدد کی ہے ۔ افغانستان میں پائیدار قیام امن کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے ۔ان کاکہنا تھا کہ انٹرا افغان مذاکرات ایک تاریخی موقع ہے ، افغان قیادت کو وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کے اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ادھر وزیراعظم عمران خان جمعہ کو سندھ کے دورے کے دوران بڑے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے اور سکھر میں کامیاب نوجوان پروگرام کا افتتاح کریں گے ،گورنرسندھ عمران اسماعیل نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وزیراعظم جمعہ کو سندھ کے دورے پرسکھر پہنچیں گے ، سندھ کے عوام کاانتظارختم ہونیوالاہے ، وزیراعظم سندھ کیلئے بڑے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے ۔