ایک کیس میں دوسری نظر ثانی درخواست دائر نہیں ہوسکتی : سپریم کورٹ

ایک کیس میں دوسری نظر ثانی درخواست دائر نہیں ہوسکتی : سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ موجود،وکیل،اصلاح طلب نظرثانی درخواست کاتصوربھارت میں ہے یہاں نہیں:جسٹس منصور ، سپریم کورٹ عوامی مفاد میں اپنے فیصلے کو غیرآئینی قرار دے سکتی لیکن پہلے فیصلہ غیر آئینی ثابت کرناہوگا:جسٹس عمرعطا

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)سپریم کورٹ نے دیوانی مقدمے میں دوسری نظر ثانی کیلئے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ عدالت صرف ایک دفعہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتی ہے ایک مقدمے میں دوسری نظر ثانی نہیں ہوسکتی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پلاٹ تنازع کیس میں دائر دوسری نظرثانی درخواست پر سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ ایک مقدمے میں نظر ثانی کے بعد فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کیسے ہوسکتی ہے ؟،درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اگر فیصلے میں سقم ہو تو اصلاح کیلئے عدالت اپنے فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کرسکتی ہے ،وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریما رکس دیئے کہ ایک مقدمہ میں دوسری نظرثانی درخواست دائر نہیں ہو سکتی،دوسری نظرثانی درخواست کیلئے بھارت جانا پڑے گا، اصلاح طلب نظرثانی درخواست کا تصور بھارت میں ہے یہاں نہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سپریم کورٹ عوامی مفاد میں اپنے کسی فیصلے کو غیرآئینی قرار دے سکتی ہے لیکن پہلے یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ عدالت کا فیصلہ غیر آئینی ہے ،جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپکے کیس میں تو غیرآئینی فیصلے والا نکتہ ہے ہی نہیں،وکیل نے کہا ماضی میں سپریم کورٹ دوسری نظرثانی درخواستیں قابل سماعت قرار دے چکی ہے ،جسٹس منصور علی شاہ نے ریما رکس دیئے کہ دوسری نظر ثانی درخواست عمر قید اور سزائے موت کے مقدمات میں بھی نہیں سنی گئی،فاضل جج نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپکا پلاٹ کسی کی زندگی سے زیادہ اہم تو نہیں ہوگا،بعدازاں عدالت نے دوسری نظر ثانی دائر درخواست خارج کردی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں