سوات:دریا کنارے ہوٹلز کی اجازت پر کارروائی ہونی چاہیے:آرمی چیف:امداد کی ایک ایک پائی ضرورتمندوں تک پہنچے گی :وزیر اعظم
راولپنڈی،سوات (خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کالام سوات میں سیلاب سے کافی نقصان ہوا ہے ،خیبرپختونخوا میں دریا کنارے ہوٹلز اور غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ،امداد کی اپیل پر بہت اچھا رسپانس مل رہا۔ وہ منگل کو خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقے سوات کے دورہ کے موقع پر متاثرین اور پھنسے ہوئے لوگوں اور دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ کانجو اور سوات کے موقع پر کالام سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے منتقل کئے گئے متاثرین سے ملاقات کی۔کانجو کینٹ لائے گئے متاثرین میں ٹورسٹ فیملیز بھی شامل تھیں۔آرمی چیف نے کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر میڈیا کے نمائندوں سے بھی مختصر گفتگو کی۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا سیلاب کے شدید نقصانات کا تخمینہ ابھی ہونا ہے ، سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے لئے سروے ضلع انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے ۔انہوں نے کہا کالام میں کافی نقصان ہوا ہے ، پل اور ہوٹل بہت تباہ ہوئے ہیں، 2010 کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی اور دوبارہ انہی جگہوں پر تعمیرات کرنے کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، دریا کنارے تعمیرات کی اجازت دینے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کا کھولنا ہے ، امید ہے 6 سے 7 دنوں میں روڈ کو کھول دیں گے ،وہاں پر جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں، ان تک راشن پہنچا رہے ہیں، ان میں خواتین، بزرگ، بچے شامل ہیں ۔ابھی وہاں پر بحرانی صورتحال نہیں ہے۔
بحرانی صورتحال اس وقت ہو گی جب ہم سڑک کھولنے میں ناکام ہوئے ۔ تمام روڈ ہم جلد کھول لیں گے ۔ آگے سردیاں آنے والی ہیں وہاں پر مقیم لوگوں نے سردیوں کے لیے اپنا بندوبست کرنا ہوتا ہے ۔ تمام کنسٹرکشن کرنے اور تخمینہ لگانے میں وقت لگے گا۔آرمی چیف نے کہا سیلاب کی وجہ سے زیادہ مسئلہ بلوچستان میں ہے جہاں پورے کے پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ،سندھ میں 4، 4 فٹ پانی کھڑا ہے ، وہاں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے ، بیرون ملک سے ٹینٹس منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں، فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کئے جا رہے ہیں، این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹرز بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکٹھا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سیلاب زدگان کی مدد کے لیے عالمی برادری سے بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے ، جب بھی ملک پر مصیبت آتی ہے تو قوم فوراً مدد کے لیے لبیک کہتی ہے ،اس وقت مختلف فلاحی اداروں ،سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے اپنے ریلیف سینٹر کھولے ہوئے ہیں،این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹرز بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکٹھا ہو گا،ہیڈ کوارٹرز سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہو گی، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا یو اے ای، ترکی اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں، سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شروع ہو جائیں گی، دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے کہا پاکستانیوں خصوصا ً بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا رسپانس بہت اچھا ہے ۔ انہوں نے کہا بہت زیادہ امداد آ رہی ہے ، ریلیف اور ریسکیو آپریشن جلد مکمل کر لیں گے لیکن بحالی میں وقت لگے گا، 2005میں آنے والے زلزلہ سے بڑا سانحہ نہیں ہے ، پھر بھی ہمیں سندھ ا ور بلوچستان میں گھر بنا کر دینا پڑیں گے ، اس کے لیے وقت لگے گا ، جہاں مسائل ہوں وہاں پر مواقع ہوتے ہیں، اس بار حکومت اچھا پلان کر رہی ہے عوام کو پکے گھر بنا کر دیں گے ۔اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے ٹویٹر پر بتایا گیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے سیلاب ز دہ علاقوں کا دورہ کیا۔
سپہ سالار نے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمراٹ، کالام سے ریسکیو کیے جانے والے بچوں، خواتین، بزرگوں اور دیگر لوگوں سے ملاقات کی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریسکیو کیے گئے لوگوں کے ساتھ وقت گزارا، تمام لوگوں نے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔شہریوں کا کہنا تھا کہ جب پاک فوج کی سب سے زیادہ ضرورت تھی تو وہ ہمیں ریسکیو کرنے کے لیے پہنچ گئے ، ریسکیو کیے جانے کے بعد ہمارے گھر والوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق آرمی چیف نے سوات، کالام، بحرین، خوازہ خیلہ ، مٹہ سمیت مختلف مقامات پر پاک فوج کی امدادی کارروائیوں کی خود فضائی نگرانی کی،جنرل قمر جاوید باجوہ نے آفت کے دوران موثر اور بروقت جواب دینے اور قیمتی جانیں بچانے پر پشاور کور کو سراہا۔
اسلام آباد (دنیا نیوز،سیا سی رپورٹر، وقائع نگار ، اے پی پی )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جو بھی امداد آئے گی اس کی ایک ایک پائی ضرورتمندوں تک پہنچے گی اور شفافیت سے خرچ کرینگے ۔اسلام آباد میں غیر ملکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا وہ شفافیت کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوں گے ۔ عہد کرنا چاہتا ہوں امداد کے لئے ملنے والی ہر پائی ضرورت مندوں تک پہنچے گی، کچھ بھی ضائع نہیں ہو گا، کوئی سفارش نہ کوئی سیاسی اثر و رسوخ کام کرے گا۔ یہ میری قوم، خدا، ہمارے ڈونرز اور عالمی برادری سے کمٹمنٹ ہے ۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی جانب سے ملنے والے 16 کروڑ ڈالرز ملٹی پلائی ہونے چاہئیں کیونکہ پاکستان کو بہت بڑی آفت اور نقصان کا سامنا ہے ۔پاکستان پہلے ہی معاشی بدحالی کا شکار تھا، یہ بوجھ اب بڑھ گیا ہے ۔ ابھی ہم ریسکیو کے مرحلے میں ہیں جبکہ بحالی کا مرحلہ کئی گنا زیادہ مشکل ہو گا۔وزیر اعظم نے کہا اب پاکستان کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے ، ہمیں خوراک کی بعض اشیا کی شدید کمی کا سامنا ہے جیسا کہ پیاز اور ٹماٹر۔ ان کی قیمتیں آسمان کو پہنچ چکی ہیں۔ میں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے وہ جائزہ لے کہ کہاں سے یہ چیزیں درآمد کی جائیں۔ فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور ہمیں اب گندم کی فصل کا بیچ بونے میں مسئلہ ہو گا کیونکہ زمین نم ہو گئی ہے ۔ اب ہمیں گندم بھی درآمد کرنی پڑے گی۔ اس کا مطلب ہے مشکلات میں اضافہ ہوگا مگر ہم یہ سب لوگوں کے لئے کریں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے توقع ہے کہ بین الاقوامی برادری سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کیلئے اقوام متحدہ کی طرف سے اعلان شدہ فنڈنگ کو پورا کرنے میں اپنا حصہ ڈالے گی، حکومت نے ملک بھر کے لوگوں کے لئے ریلیف فنڈ بھی قائم کیا ہے اور بیرون ملک مقیم لوگوں کے لئے سیلاب کی امدادی کوششوں میں عطیات دینے کے انتظامات کئے ہیں ۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے یورپین کونسل کے صدر چارلس مشیل نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور املاک کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے انسانی جانوں، روزگار، مویشیوں، فصلوں، نجی املاک اور انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ دو ماہ سے زائد سیلاب کی زد میں آنے والے علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے ۔ وزیراعظم نے یورپی یونین کے صدر کو حکومت کی سیلاب متاثرین کیلئے ریسکیو اور امدادی کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا ۔وزیراعظم شہبازشریف سے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیر اعظم نے امارات کے صدر کو سیلاب کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ اور سیلاب متاثرین کیلئے بروقت امداد اور تعاون پر شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے امارات ہلال احمر اور خلیفہ بن زاید فاؤنڈیشن کی جانب سے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی بھی تعریف کی۔ شیخ محمد بن زاید نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پاکستانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور اس مشکل وقت میں متاثرین کی ہر ممکن مدد کی پیشکش کی ، وزیرِ اعظم کی اپیل پر مخیر حضرات نے سیلاب زدگان کیلئے 2 کروڑ کی امدادکا اعلان کیا جس کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب میں گھرے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد عبادت سے کم نہیں ، وزیرِ اعظم سے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے ملاقات کی ،ملاقات میں شکیل منیر صدر ، جمشید اختر شیخ، محمد فہیم خان، میاں شوکت مسعود، احسن بختاوری حنیف عباسی اور دیگر شامل تھے ،ملاقات میں شرکاء نے وزیرِ اعظم کو سیلاب متاثرین کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیوں پر خراجِ تحسین پیش کیا اور حکومت کے اقدامات کی تعریف کی ۔