امریکی الیکشن :ٹرمپ اورکملا میں سے کسی کو واضح برتری نہیں
واشنگٹن(رائٹرز،اے پی)امریکی صدارتی انتخابات میں 3 روز باقی ہیں ،نائب صدر کملاہیرس اور سابق صدر ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں اہم سمجھی جانے والی سات سوئنگ ریاستوں کا رخ کرلیا تاکہ ۔۔۔
انتخابات کے دن سے قبل ووٹرز کی توجہ حاصل کی جا سکے ۔ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملاہیرس اور ان کے مد مقابل ری پبلکن امیدوار ٹرمپ اپر مڈویسٹ ریاست وسکونسن جانے سے قبل بدھ کو نارتھ کیرولائنا پہنچے تھے ۔ہیرس کی انتخابی مہم اہم سوئنگ سٹیٹ پنسلوینیا میں مصروف ہے ۔ تینوں ریاستیں ان سات ریاستوں میں شامل ہیں جنہیں پانچ نومبر کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کیلئے فیصلہ کن سٹیٹس قرار دیا جا رہا ہے ۔ دیگر ریاستوں میں مشی گن، جارجیا، نیواڈا، ایریزونا شامل ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق تمام سات سوئنگ سٹیٹس اور قومی سطح پر ووٹنگ کے نتائج بہت کلوز ہوں گے ۔ تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ سے زائد ووٹر ز پولنگ سٹیشنز پر آ کر یا بذریعہ میل قبل از وقت ووٹ ڈال چکے ، ہزاروں ووٹرز تاحال ارلی ووٹنگ کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ووٹرز کی بڑی تعداد اب بھی یہ فیصلہ نہیں کر سکی ہے کہ انہیں کس امیدوار کو ووٹ دینا ہے ۔
نارتھ کیرولائنا کے شہر رالی میں انتخابی جلسے کے دوران کملانے ایک مرتبہ پھر اپنا عہد دہرایا کہ میں تمام امریکیوں کی صدر ہوں گی۔انہوں نے کہا ٹرمپ کے برعکس میں اختلاف کرنے والے کو دشمن سمجھنے پر یقین نہیں رکھتی۔دوسری جانب ٹرمپ نے نارتھ کیرولائنا کے شہر روکی ماؤنٹ میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران مہنگائی میں کمی لانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں جرائم پیشہ افراد کے داخلے کو روکیں گے ۔بیٹل گراؤنڈ سمجھی جانے والے سات ریاستوں کی اہمیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ ان سوئنگ سٹیٹس میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ۔واضح رہے امریکا کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا فیصلہ نیشنل پاپولر ووٹ نہیں بلکہ الیکٹورل کالجز کے ذریعے ہوتا ہے ۔ہر ریاست میں الیکٹورل ووٹ کی تعداد آبادی پر منحصر ہے ۔ قومی سطح پر انتخابی نتیجے کا انحصار بڑی ریاستوں پر بھی ہوتا ہے ۔ صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 الیکٹورل ووٹ میں سے 270 درکار ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق انتخابی نتیجے کا انحصار سات سوئنگ سٹیٹس کے نتائج پر ہو گا۔