سپریم کورٹ :فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس،28ستمبر کو سماعت

سپریم کورٹ :فیض آباد  دھرنا  نظرثانی  کیس،28ستمبر  کو  سماعت

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کردیا ۔ چیف جسٹس نے سماعت کیلئے تین رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔

 جس کی سربراہی چیف جسٹس  کرینگے ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہوں گے ۔سپریم کورٹ 28 ستمبر کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کرے گی ۔یاد رہے کہ آئینی ترمیم الیکشن بل 2017 میں حلف نامے کے الفاظ کو تبدیل کیے جانے پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کی جانب سے نومبر 2017 میں اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا، مظاہرین کے خلاف ایک آپریشن بھی کیا گیا، جس کے بعد ایک معاہدے کے بعد دھرنا اختتام پذیر ہوا، مظاہرین کے مطالبے کے بعد اُس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، اس دھرنے میں اسلام آباد پولیس کا کُل خرچہ 19 کروڑ 55 لاکھ روپے آیا جبکہ میٹرو سٹیشن کی توڑ پھوڑ اور بندش کے باعث قومی خزانے کو 6 کروڑ 60 لاکھ روپے کا نقصان بھی ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخودنوٹس لیا تھا۔اس وقت کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مبنی دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی اور 43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست کو غیر جانبدار اور منصفانہ ہونا چاہیے ، قانون کا اطلاق سب پر ہونا چاہیے ، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اداروں میں، آزادانہ کام کرنا چاہیے ۔حکومت کا کوئی بھی ادارہ یا ایجنسی اپنے مینڈیٹ سے تجاوز نہ کرے ، کسی بھی ایجنسی یا ادارے کو آزادی اظہار پر پابندی لگانے ، ٹی وی نشریات، اخبارات کی اشاعت میں مداخلت کا اختیار نہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے خلاف آبزرویشن بھی دی تھی،فیصلے کے خلاف وزارت داخلہ سمیت متاثرہ فریقین نے 15 اپریل 2019 کو نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں، وزارت دفاع، وزارت داخلہ، پیمرا ، آئی بی ، پی ٹی آئی اور شیخ رشید کی جانب سے بھی نظرثانی درخواست دائر کی گئی تھی۔فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کی وجہ سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ریفرنس کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں