190 ملین پائونڈ سکینڈل: چیئرمین پی ٹی آئی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ

190 ملین پائونڈ سکینڈل: چیئرمین پی ٹی آئی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ

اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور(اپنے نامہ نگار سے،اپنے رپورٹر سے،کورٹ رپورٹر)احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روز کے لئے جوڈیشل کردیا۔

گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں پراسیکیوٹرز اور تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو چارروزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیاگیا، اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنیں بھی کمرا عدالت میں موجودتھیں، دوران سماعت نیب کے حکام کی جانب سے تفتیش کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روز کیلئے جوڈیشل کرنے کا حکم سنادیا۔ادھر سماعت سے قبل اڈیالہ جیل کے شہریوں کی جانب سے احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے مبینہ غیر شرعی نکاح پر سزا سنانے کا مطالبہ کیاگیا،درجن کے قریب افراد نے نعرے لگائے اور گھیراؤ کر لیا ، اس موقع پر وکلاء اور شہریوں کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ جیل سکیورٹی نے احتجاج کرنے والوں کو جیل گیٹ سے دورہٹاتے ہوئے بتایا کہ یہاں پابندی ہے احتجاج نہیں کرسکتے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقات سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی درخواست میں درخواست گزار وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کردی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ نظرثانی کا معاملہ ہی نہیں ہے ، آپ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو درخواست دیں، جس پر معاون وکیل نے عدالت کو بتایاکہ شیرافضل مروت پشاور ہائیکورٹ میں ہیں،استدعا ہے کہ سماعت ملتوی کی جائے ،عدالت نے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں کہاگیاہے کہ بابر اعوان، نعیم پنجوتھہ، انتظار پنجوتھہ، شہباز کھوسہ،شاداب جعفری، علی اعجاز بٹر اور سمیر کھوسہ کو بھی ملاقات کی اجازت دی جائے ، میری طرف سے فراہم کی گئی فہرست سے چند وکلاء کے نام کاٹ دیئے گئے ،جیل حکام کی طرف سے کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے وکلاء کی یہی فہرست دی ہے ،حتمی فہرست میں عدالتوں میں میری نمائندگی کرنے والے وکلاء کے نام کاٹ دیئے گئے استدعا ہے کہ عدالتوں میں نمائندگی کرنے والے وکلاء کو ملاقات کی اجازت دی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ نے بشری ٰبی بی کی مقدمات کی تفصیلات اور انکوئری کا ریکارڈ لینے کی درخواست بشریٰ بی بی کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ درخوست میں چیئر مین نیب ،ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کے بعد سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے درخواست گزار کو آئے روز کسی نئے کیس میں طلب کیا جاتا ہے ملک میں الیکشن 8 فروری کو ہونے جارہا ہے میڈیا پر جھوٹے الزامات اور پراپیگنڈا کیا جارہا ہے درخواست گزار پر درج مقدمات اور انکوائری کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جارہا ، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت درج مقدمات اور انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔ عدالت نے کیس کی سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر رولز اور گائیڈ لائنز کے حصول کیلئے دائر درخواست غیر موثر ہوجانے پر نمٹادی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی کے وکیل تیمور ملک کی عدالت میں پیش ہوئے اور کہاکہ دو رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد سائفر کیس میں کارروائی از سر نو چلائی جارہی ہے ،جس پر عدالت نے درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔ ادھر اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جوڈیشل کسٹڈی کی کارروائی مکمل کرلی۔احتساب عدالت نے انہیں 19 دسمبر تک جوڈیشل کیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں