ق لیگ سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ ، ن لیگی امیدواروں کے تحفظات

ق لیگ سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ ، ن لیگی امیدواروں کے تحفظات

لاہور (اپنے نامہ نگار سے ،مانیٹرنگ ڈیسک) ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر گجرات، بہاولپور اور چکوال میں ن لیگ کے امیدواروں نے تحفظات کا اظہار کر دیا جبکہ سرگودھا، جہلم، فیصل آباد ، ساہیوال ، بھکر ،راولپنڈی ، ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال،میانوالی،رحیم یار خان اور راجن پور میں بھی پارٹی میں الیکٹیبلز کی شمولیت پر اعتراضات سامنے آرہے ہیں۔

اردو نیوز کے مطابق صورت حال کا علم ہونے پر نواز شریف نے شہباز شریف کو قابل قبول حل نکالنے کی ہدایت کی ہے ، ملاقاتوں کے دوران شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں پر واضح کیا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ گزشتہ سال تحریک عدم اعتماد اور اس کے بعد حکومت میں ق لیگ کے تعاون کے بدلے میں سیاسی وعدے کی تکمیل ہے ، تا ہم ملاقات کے بعد گجرات سے امیدوار قومی اسمبلی چودھری عابد رضا نے بتایا کہ چودھریوں کے ساتھ اختلافات طویل عرصے سے ہیں، پارٹی اپنی جگہ لیکن اپنے باپ دادا کی قبروں پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے ،پارٹی کو اپنا وعدہ نبھانا ہے تو نبھائے اور جن تین لوگوں نے تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دیا تھا ان کو انھیں حلقوں سے ایڈجسٹ کر دیں جہاں سے وہ جیتے تھے ، اس سے آگے کا اتحاد ہمیں قبول نہیں ہے ،اگر ہمارے تحفظات کو سامنے نہ رکھا تو ہم پارٹی ٹکٹ کے بجائے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے ، ایک اور رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بنیادی طور پر اختلاف یہ ہے کہ چودھری شجاعت کے صاحبزادے سالک حسین گجرات اور کنجاہ پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقے سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں، جبکہ گزشتہ اسمبلی میں وہ چکوال سے منتخب ہو کر آئے تھے ، اسی طرح چودھری شافع حسین گجرات شہر سے لڑنا چاہتے ہیں جہاں سے ن لیگ کے ضلعی صدر صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں، چکوال سے ن لیگ کے امیدوار یہ چاہتے ہیں کہ ان کے حلقے سے ق لیگ کے امیدوار کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ نہ ہو، بہاولپور سے ن لیگ کے اہم رہنما سینیٹر سعود مجید اور ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ ایک دوسرے کے سیاسی مخالف ہیں اور سعود مجید بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں چاہ رہے ، پیپلز پارٹی چھوڑ کر ن لیگ میں شامل ہونے والے گجرات کے نوابزادہ خاندان نے اپنی آبائی سیٹ خالی چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے شہباز شریف سے اس حلقے کو اوپن چھوڑنے کی درخواست کی ہے ،اس سلسلے میں نوابزادہ غضنفر گل نے بتایا کہ ہم نے شہباز شریف سے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر ن لیگ میں آئے تھے ، اگر ن لیگ بھی ہماری جگہ ق لیگ کو ترجیح دیتی ہے تو ایسی صورت میں ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں کہ ہم آزاد الیکشن لڑیں۔ذرئع کا کہنا ہے کہ الیکٹیبلز کے حوالے سے اعتراضات پر پارٹی میں مزید الیکٹیبلز کی شمولیتیں عارضی طور پر روک دی گئیں،صرف ان حلقوں کے الیکٹیبلز کی شمولیت جاری رہے گی جہاں مقامی قیادت کو اعتراض نہیں ہوگا،مزید کی شمولیت اور حلقوں میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر حتمی فیصلہ نواز شریف کرینگے ۔ دریں اثنا مسلم لیگ ن نے عوامی محاذ سے پہلے خارجہ محاذ سنبھالنے کا فیصلہ کر لیا، نواز شریف کی امریکا برطانیہ سمیت اہم ممالک کے سفیروں سے ملاقات کے بعد شہباز شریف بھی متحرک ہوگئے ، شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا اہم وفد تین روزہ دورہ پر چین جائے گا، شہباز شریف چین میں اہم کمیونسٹ رہنماؤں اور حکومتی شخصیات سے ملاقات کریں گے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف دسمبر کے پہلے ہفتے چین کے دورے پر جائیں گے ،ملک میں سرمایہ کاری لانے اور چین کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کی قیادت کی طرف سے خارجہ محاذ کو ترجیح دی جا رہی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں