الیکشن پر امریکا، برطانیہ کے اعتراضات مداخلت:وزیراعظم

الیکشن پر امریکا، برطانیہ کے اعتراضات مداخلت:وزیراعظم

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 8 فروری کو منعقدہ عام انتخابات کے بارے میں منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں۔

 الیکشن پر یورپی یونین، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے اعتراضات ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، وہ ایسا نہیں کر سکتے، پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے ،کسی کے کہنے پر نہیں اگر ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین کے مطابق کریں گے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وزیر اعظم ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عام انتخابات کے حوالے سے عالمی مبصرین کے خدشات سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا ہمارے دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔اگر ہمیں تحقیقات کرانا ہوں گی تو ہم ایسا امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے مطالبہ پر نہیں کریں گے بلکہ ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین اور اپنے طریقہ کار کے مطابق کریں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں، ہمارے پاس 36 گھنٹے میں الیکشن کے نتائج مرتب ہوگئے تھے ، یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں، ہوسکتا ہے کہ کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہو مگر نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انڈونیشیا میں ووٹ گنتی کرتے ہوئے ایک مہینہ لگا تھا لیکن ہمارے یہاں پہلے ڈھائی گھنٹے میں ایک پروجیکشن بنا دی گئی کہ انتخابی نتائج تبدیل ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ موبائل فون سروس تو محرم الحرام کے دوران بند کی جاتی ہے ، 8 فروری کو کوئی نئی بات نہیں ہوئی، ایسا تو اس سے پہلے بھی یہاں ہوتا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کا فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی عمل میں نوجوان ووٹرز کی بڑی تعداد کا حصہ لینا ملک کے سیاسی عمل کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کا فیصلہ منتخب حکومت ہی کرے گی، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے مکمل پلان تیار کیا گیا ہے ، آئندہ حکومت ہی اس پر عملدرآمد کیلئے کوئی پیشرفت کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سب کو اپنے رویوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے ، نفرت کو ختم کرکے ایک دوسرے کا احترام کرنا ہو گا، ہمیں اب صحت مند تبدیلی اور صحت مند پاکستان کی طرف قدم بڑھانے چاہئیں۔ اگر لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں تھی تو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کی بڑی تعداد کیسے کامیاب ہوئی ہے ، حیرت ہے کہ قومی اسمبلی میں سب سے بڑا کامیاب گروپ ہونے کے باوجود دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد صدر مملکت قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے ، حلف برداری کے بعد سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور قائد ایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔ پاکستان جیتے گا۔ وزیر اعظم نے کہا دھاندلی ہوئی تو کے پی میں کیوں نہیں ہوئی؟،خفیہ ہاتھ کی بات کی جارہی ہے، کے پی میں زیادہ سکیورٹی تھی، اتنی سیٹیں کیسے جیتیں،سعد رفیق، رانا ثنا، جاوید لطیف، خرم دستگیر ہارگئے، بانی پی ٹی آئی کے وفادار الیکشن جیتے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں