صدر کا قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے انکار:جب تک تمام جماعتوں کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاتیں اسمبلی نا مکمل رہے گی لہذا اجلاس بلانا خلاف قانون ہوگا:سمری پر کمنٹس

صدر کا قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے انکار:جب تک تمام جماعتوں کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاتیں اسمبلی نا مکمل رہے گی لہذا اجلاس  بلانا  خلاف قانون ہوگا:سمری پر کمنٹس

اسلام آباد(عدیل وڑائچ)صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق صدر عارف علوی نے کہا کہ جب تک تمام جماعتوں کو مخصوص نشستیں مختص نہیں کر دی جاتیں اسمبلی نا مکمل رہے گی۔

 ایسے میں اسمبلی اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔ صدر کو اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری موصول ہو چکی ہے جو صدر کی منظوری کی منتظر ہے ، مگر صدر نے کمنٹس دئیے ہیں کہ نا مکمل اسمبلی کا اجلاس بلانا قانون کے خلاف ہے ۔ صدر مملکت سمجھتے ہیں پنجاب اور سندھ اسمبلیوں میں سنی اتحاد کونسل کو نشستوں کی تقسیم کے بغیر اجلاس بلایا گیا جوقانونی اقدام نہیں تھا، قومی اسمبلی میں اسکی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان جمعہ کے روز اجلاس بلا کر یہ فیصلہ نہیں کر سکا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی اہل ہے یا نہیں۔ باقی پارلیمانی جماعتوں کو انکے کوٹے کے مطابق مخصوص نشستیں تقسیم ہو چکی ہیں، الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی نشستیں دینے سے متعلق فیصلہ آئندہ ہفتے کریگا۔ پاکستان تحریک انصاف کے آزاد ارکان اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل کیساتھ اتحاد صرف اس مقصد کیلئے کیا تھا کہ اسے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں مل سکیں، مگر پنجاب اور سندھ اسمبلی کے اجلاس مخصوص نشستوں کا معاملہ حل کئے بغیر ہی بلا لئے گئے اور آئینی عہدوں پر انتخابی عمل بھی شروع کر دیا گیا۔ آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت انتخابات کی تاریخ سے 21 روز کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جانا ضروری ہے ، 8 فروری کے انتخابات کے بعد یہ اجلاس 29 فروری تک ہوناضروری ہے ۔ ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، اگر وہ اجلاس نہیں بلاتے تو اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑا جا سکتا، صدر کی جانب سے اجلاس نہ بلائے جانے پر دیگر آئینی آپشنز کو دیکھنا ہو گا اور اجلاس مقررہ ڈیڈ لائن تک بلانا ہو گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں