27ارب بینکوں کے ذریعے لوٹے گئے:معیشت کو پٹڑی سے اتارنے والے قابل معافی نہیں:شہباز شریف

27ارب بینکوں کے ذریعے لوٹے گئے:معیشت کو پٹڑی سے اتارنے والے قابل معافی نہیں:شہباز شریف

لاہور (سلمان غنی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی چلتی ریل کو پٹڑی سے اتارنے والے قابل معافی نہیں ملک کو آگے لیجانے اور معاشی خود انحصاری کی منزل پر پہنچانے کیلئے انہیں ان کے انجام پر پہنچانا ضروری ہے۔

بڑی نیک نیتی اور تگ و دو کے بعد قومی معیشت کو خطرناک زون سے نکال کر استحکام کی منزل پر ڈالا ہے ، آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا ہے تو نئے پروگرام کیلئے امکانات روشن ہوئے ہیں ہمیں ان کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے ٹیکس نیٹ کو موثر بنانا ، 27ارب کی بینکوں کے ذریعے لوٹ مار کرنے والے قابل معافی نہیں ان کے پیٹ سے لوٹی رقوم نکلوانے کیلئے ٹربیونلز بھی قائم کر رہے ہیں اصلاحات بھی لا رہے ہیں اور اقدامات بھی کر رہے ہیں، 27سو ارب میں سے آدھے بھی نکلوانے میں کامیاب ہو گئے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ قومی سرمایہ لوٹنے والے اور خزانہ کو کنگال بنانے والوں کے گرد قانونی شکنجہ کسنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے ، ہماری معاشی اصلاحات کے نتیجہ میں معیشت بھی بحال ہوگی ،روپیہ بھی مستحکم ہوگا ،ٹیکس نیٹ بھی بڑھے گا، قومی خزانہ بھی بھرے گا اور اس کے نتائج کے طور پر عوام کو ریلیف ملے گا، ہم سیاسی لوگ ہیں ہمیں معلوم ہے کہ عوام کے مسائل کیا ہے ان کی زندگیاں مشکل کیوں ہیں ان کی ریلیف کیلئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی کمی لائیں گے اور ان کا چولہا جلتا رکھنے کیلئے جو ممکن ہوا کریں گے ۔ وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ 96ایچ میں دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے لئے مشکلات ضرور ہیں لیکن نیت نیک اور نظر خدا کی ذات پر ہو تو پھر اس کے اچھے نتائج سامنے آتے ہیں اور انشا اﷲ جلد ہماری حکومت کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوں گے ۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک اور معاشرے جزا اور سزا پر چلتے ہیں کیا جنہوں نے ملک کا ‘‘بھٹہ’’ بٹھایا انہیں معاف کر دیا جائے یہ خود اپنے ملک اور قوم پر ظلم ہوگا انہوں نے نواز شریف کی قیادت میں 2017 میں پاکستان چل نہیں دوڑ رہا تھا ۔ملک میں ہر طرف اطمینان تھا، روٹی دال کا مسئلہ نہیں تھا، اشیائے ضروریات کی قیمتیں عوام کی دسترس میں تھیں۔ روپیہ اپنے پاؤں پر کھڑا تھا ،روزگار کے مواقع بن رہے تھے سی پیک سپیڈ پر تھا وہ کون تھے جنہوں نے چلتا ملک پٹڑی سے اکھاڑ پھینکا ، انتشار خلفشار کو ہوا دی، یہ سازش نواز شریف کے خلاف نہیں پاکستان کے خلاف تھی ،ملکی معیشت ان کا ٹارگٹ تھی ،دشمن کو خوب معلوم تھا کہ دفاعی اعتبار سے خود انحصاری کی منزل پر پہنچنے والا ملک معاشی حوالہ سے خود انحصاری کی منزل پر پہنچ گیا تو پھر اسے ایشین ٹائیگر بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا ۔ پھر گھیراؤ جلاؤ اور دھرنوں کا سہارا لیکر ملک کی چلتی دوڑتی معاشی ریل کو پٹڑی سے اکھاڑ پھینکا گیا اور چین جیسے عظیم دوست کے صدر کو دورہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ یہ کیسے اور کیونکر ہضم نہیں ہو پا رہا تھا ۔انہوں نے کہا کہ اب بھی ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ جب ہم معاشی حوالہ سے ٹیک آف کر نے جا رہے ہیں تو دہشت گردی کا رحجان کیوں ہے کون ہے جو ہمارے سکیورٹی اداروں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ہمارے سکیورٹی اداروں کو ٹارگٹ کرنے والے ہمارے کھلے دشمن ہیں، ہم اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنے کیلئے جو ممکن ہوا کریں گے ۔ ہمیں اپنی سرزمین کو ہر طرح کی دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پاک کرنا ہے ہم نے اندرون و بیرون سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے یہ ہماری اور ریاستی اداروں کی طے شدہ پالیسی ہے انشاء اﷲ ہم نے ملک کو آگے لیکر جانا ہے اور اس کیلئے جو کرنا پڑا کریں گے ۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں آئین قانون کے دائرے میں ہر چیز کی اجازت ہے ، ہم نے بھی اپوزیشن کی لیکن ملکی معیشت پر حرف آیا تو میں نے پارلیمنٹ کے فلور پر حکومت کو چارٹر آف اکانومی کی پیشکش کی، صلح کا ہاتھ بڑھایا لیکن ہمارا ہاتھ جھٹک دیا گیا اس لئے کہ وہ اس پر سنجیدہ نہیں تھے ۔

وزیراعظم نے نواز شریف کے حوالہ سے ایک سوال پر کہا کہ میرے امیدوار نواز شریف تھے اور لیڈر وہ ہیں مگر انہوں نے مجھے یہ ذمہ داری تفویض کی مجھے خدا کی عدالت میں بھی سرخرو ہونا ہے اور نواز شریف کو بھی عوام کی عدالت میں سرخرو کرنا ہے اس لئے کہ نواز شریف کی سیاسی تاریخ ملک کے لئے خدمت کی اور عوام کیلئے ریلیف کی تاریخ ہے وہ شخص سراپا پاکستان ہے اس نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا وہ ملک کو معاشی طاقت بنا رہا تھا کہ ان کی ٹانگیں کھینچی گئیں ۔اب بھی ہماری سیاسی طاقت نواز شریف اور عوام ہیں ہم انشا اﷲ ان کے سامنے سرخرو ہوں گے ، میں اب بھی ان سے رہنمائی لیتا ہوں ایک روز پہلے بھی میں اسلام آباد سے سیدھا ان کے پاس آیا ان کا ہمیشہ یہی کہنا ہوتا ہے کہ بتاؤ عوام کو ریلیف کب ملے گا ۔ میں نے انہیں بتایا ہے کہ سب کچھ اسی لئے کر رہے ہیں ہماری معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کے نتائج عوام کیلئے بہتر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یکسو اور سنجیدہ ہوں کہ اب ثمرات سمیٹنے والوں کو ملک کیلئے قربانی دینا ہوگی ، عوام اب بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے رحجان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اس میں کس کا کتنا کردار ہے اس کی بیخ کنی کریں گے ۔ مڈل مین اور مافیاز کو عوام کو لوٹنے نہیں دیں گے ۔ بیرونی محاذ پر ملک سرخرو ہو رہا ہے ۔ آج سعودی عرب ہمارے کاندھے کے ساتھ کاندھا ملا رہا ہے تو اس کا مطلب یہ کہ محبت یکطرفہ نہیں ہوتی ،ہمارے ان سے تاریخی ثقافتی اور جذباتی رشتے ہیں دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ سعودیہ کا اعلیٰ سطح وفد ہو کر گیا ہے تو ایرانی صدر آ رہے ہیں، ایران ہمارا ہمسایہ ہے اور ہمیں اس سے اچھے تعلقات پر فخر ہے ہم ہمسایوں سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور یہ تعلقات حکومتوں کے ساتھ ساتھ عوام کے ساتھ بھی ہیں، میں مایوس ہونے والا شخص نہیں میں قائداعظم محمد علی جناح کے اس قول پر کاربند ہوں کہ کام کام اور بس کام ۔محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی اور دیکھ لیں کہ آج اتوار ہے اور اتوار کو بھی کام ہو رہا ہے ۔ ملاقاتیں بھی ہو رہیں ہیں اور بہت سارے کاموں پر چیک اور جوابدہی کا عمل بھی جاری ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں