سرکاری اداروں کی بری حالت،صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں جاری:سپریم کورٹ

سرکاری اداروں کی بری حالت،صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں جاری:سپریم کورٹ

کراچی (سٹاف رپورٹر) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ سرکار کا کام ہم نہیں کریں گے اور پارلیمان کا کام بھی ہم نہیں کریں گے ،کابینہ کیسے ریگولرائزشن کی منظوری دے سکتی ہے ؟ سندھ اسمبلی قانون بنا دے۔

 ان کے پاس اختیار ہے پھر قانون کے تحت کرتے رہیں ریگولرائز، پی آئی اے کو دیکھیں اتنا اسٹاف بھر دیا ہے کہ بوجھ بڑھتا چلا گیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سرکاری اداروں کی بہت بری حالت ہے صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کئے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے 600 کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن سے متعلق درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ کے روبرو درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل عمر سومرو نے موقف دیا کہ کابینہ نے ان ملازمین کی ریگولرائزیشن کی منظوری دی تھی، مگر برطرف کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ کیسے ریگولرائزیشن کی منظوری دے سکتی ہے ؟ قانون اگر ریگولرائزیشن کی اجازت دیتا ہے تو بتائیں، یہ پالیسی میٹر نہیں ہے یہ قانون کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے ، صرف یہ بتائیں قانون کیا کہتا ہے ؟ ۔چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاتر ہے ؟،سندھ اسمبلی قانون بنا دے ، ان کے پاس اختیار ہے پھر قانون کے تحت کرتے رہیں ریگولرائز۔عمر سومرو ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ رولز آف بزنس میں یونیورسٹی ملازمین کو ریگولرائز کرنے کا قانون ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ رولز آف بزنس کو تقرری اور ریگولرائزیشن کا قانون مت بنائیں اس کا اطلاق یہاں نہیں ہوگا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سرکاری اداروں کی بہت بری حالت ہے صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کئے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کو دیکھیں اتنا اسٹاف بھر دیا ہے کہ بوجھ بڑھتا چلا گیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پاکستان کی تمام جامعات میں 6 ماہ سے زیادہ ایڈہاک پر بھرتی پر پابندی ہونی چاہئے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ آپ ریگولرائز کرنے کا عمل شروع کرنے کا حکم دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکار کا کام ہم نہیں کریں گے اور پارلیمان کا کام بھی ہم نہیں کریں گے ۔ عدالت عظمیٰ نے جناح میڈیکل یونیورسٹی کے ملازمین کی درخواست مسترد کردی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں