پی ٹی آئی مذاکرات کرے:ن لیگ پیپلز پارٹی :آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ سے بات ہوگی:شہریار آفریدی

پی ٹی آئی مذاکرات کرے:ن لیگ پیپلز پارٹی :آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ سے بات ہوگی:شہریار آفریدی

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،دنیا نیوز،اے پی پی)سینیٹ میں نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر بحث کا آغاز ہو گیا ۔

 ایوان بالا  کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر اظہار تشکر کی تحریک پیش کی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو صدر کے خطاب پر بحث کی دعوت دی۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ملک کے لیے حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں۔یہ اہم پیش رفت چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سامنے آئی۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا یہ (پی ٹی آئی رہنما) جب محمود خان اچکزئی کو صدر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر سکتے ہیں، احتجاج کے لیے ان کے ساتھ ( فضل الرحمن) بیٹھ رہے ہیں جن کا نام لینا انھیں گوارا نہیں تھا، انہیں چاہیے کہ اب ملک کے لیے آئیں، بیٹھیں اور حکومت سے مذاکرات کریں۔پی ٹی آئی اچکزئی سے ہاتھ ملاسکتی تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فارم 45 اور فارم 47 میں الجھے ہوئے ہیں، وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کیسے بیانات دے ر ہے ہیں؟۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے تحریک انصاف کو رویہ بدلنے اور آگے بڑھنے کا مشورہ د یتے ہوئے کہا کہ چور ڈاکو کہنا چھوڑ دیں، پارلیمان و جمہوریت کی توقیر کے لیے ایوان میں مل کر کام کریں۔

پاکستان میں کون سے الیکشن ہیں جو شفاف ہوئے ؟ ہم نے گزشتہ الیکشن کو آر او الیکشن قرار دیا تھا، ہم نے پچاس سے زائد درخواستیں دائر کی ہیں، صرف بیانیہ بنانے سے ملک آگے نہیں بڑھتا، شیری رحمن نے کہا کہ آصف زرداری نے جو کہا اسے خوش آمدید کہنا چاہیے ، آصف زرداری نے سب کو دعوت دی ہے ، انہوں نے تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی یا کسی ایک جماعت نہیں بلکہ تمام جماعتوں کو دعوت دی ہے ، آصف زرداری نے کہا کہ یہ سب کی ذمہ داری ہے ۔ رہنما پیپلز پارٹی نے بتایا کہ آصف زرداری نے جو کہا اس پر عمل کرنا چاہیے ، راستے موجود ہیں آئیں مل کر آگے بڑھتے ہیں تو راستے مل جائیں گے ۔سنی اتحاد کونسل کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے معاملے پر وزیر خارجہ ایوان کو آگاہ کریں،سیاسی انتقام جاری رہا تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا،پی ٹی آئی کے ساتھ ناانصافی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں۔ 2 سالوں میں قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف انتقام کی انتہا کردی گئی، پی ٹی آئی کے ساتھ ناانصافی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں، وکلا کو پیش نہیں ہونے دیا گیا، الیکشن کمیشن چاہتا ہے پی ٹی آئی سیاسی عمل سے باہر نکل جائے ، 3 بار انٹرا پارٹی الیکشنز کرائے اب پھر الیکشن کمیشن نے اعتراض کردیا، سیاسی انتقام جاری رہا تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر جام سیف اللہ خان نے کہا کہ ملک میں عدم برداشت کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا، جو زیادہ گالم گلوچ کرتا ہے اسے پی ٹی آئی قیادت پسند کرتی ہے ،سیاسی انتقام تو ابھی پی ٹی آئی نے دیکھا ہی نہیں جو ہم نے دیکھا۔ پی ٹی آئی کی مثبت تنقید کو برداشت کرینگے ۔ایوان بالا کا اجلاس سوموار تک ملتوی کر دیا گیا۔

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز،آئی این پی)تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے کہا صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ٹی وی پروگرام میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ خود محتاج ہیں، ریموٹ سے کنٹرول ہوتے ہیں، فارم 47 کے ذریعے ایوان میں آگئے ہیں، عوام نے انہیں مسترد کردیا ، یہ مسترد شدہ لوگ ہیں، یہ ہم سے کیا مذاکرات کریں گے ؟۔انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں، بدترین دھاندلی کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوئے ، ان میں اخلاقی جرات ہے تو خود کہیں کہ ہمیں عوام نے ووٹ نہیں دیا، حکومت چھوڑ دیں۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھاہم مذاکرات کریں گے مگر صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ، ان لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ نے سپورٹ کیا ہے ، میرا لیڈر کوئی این آر او نہیں چاہتا، پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں،پہلے مذاکرات کیلئے ماحول بنایا جائے مقدمات ختم کئے جائیں،ہم پاکستان کیلئے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے مشروط طور پر تیار ہیں، عدالتوں سے سیاسی فیصلے کرائے جارہے ہیں،بظاہر جمہوری و پارلیمانی نظام قائم ہے ، ہم عالمی طور پر غیر متعلق ہوچکے ہیں جو خوفناک بات ہے ، علی امین گنڈا پور کی اسلام آباد پر قبضہ کی بات سیاسی ہے ۔

اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں شبلی فراز نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ جبر کے ماحول میں بات نہیں ہوسکتی،پہلے سیاسی مقدمات ختم کئے جائیں، قانون و آئین کی حکمرانی لائی جائے ۔شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی لندن یا کسی اور ملک نہیں جائیں گے ، بانی پی ٹی آئی، خواتین اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج ہماری بھی فوج ہے ، قانونی مقدمات اگر حقیقی ہیں وہ چلائیں، تحریک انصاف کو سیاسی آزادی اور ایکٹویٹی کی اجازت دی جائے ، پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہوا اس پر آزاد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ الیکشن ٹربیونلز 30 روز میں عذرداریوں پر فیصلے کریں، دھاندلی اورعذرداریوں پر جلد وائٹ پیپر جاری کریں گے ۔علاوہ ازیں خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے فوج سے تعاون مانگنے کی تصدیق کر تے ہوئے کہا کہ یہ فوج اپنی ہے ، ان سے رابطے رکھنا غلط نہیں ہے ۔ ٹی وی پرو گرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ فوج کسی اور ملک کی فوج ہے اور اس سے رابطہ کرنا گناہ کبیرہ ہے ، یہ تاثر غلط ہے اور میرے خیال میں اس تاثر کو ٹھیک ہونا چاہیے ۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فوج سے کسی معاملے میں بات کرنا، اس ملک کی بہتری کے لیے بات کرنا ہے ، میرے خیال میں وہ غلط نہیں ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ فوج سے ہماری کیا بات ہوئی، فوج سے ہماری بات چیت یہ ہوئی ہے کہ وہ سکیورٹی کی ذمے دار ہے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں