شرح سود ساتویں بار22 فیصد برقرار، مہنگائی اب بھی بلند، متوازن معاشی بحالی آرہی: سٹیٹ بینک

شرح سود ساتویں بار22 فیصد برقرار، مہنگائی اب بھی بلند، متوازن معاشی بحالی آرہی: سٹیٹ بینک

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ (شرح سود) ساتویں بار 22 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے نوٹ کیا کہ معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری لانے میں کردار ادا کررہے ہیں اور متوازن معاشی بحالی آرہی ہے ،تاہم مہنگائی کی سطح اب بھی بلند ہے ، اس کے ساتھ معلوم ہوتا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں لچکدار عالمی نمو کے ساتھ اپنی پست ترین سطح تک پہنچ چکی ہیں، حالیہ بین الاقوامی واقعات نے بھی ان کے منظرنامے کے بارے میں غیریقینی کیفیت میں اضافہ کیا ہے ،جبکہ مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے کے حوالے سے آئندہ بجٹ اقدامات کے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر کمیٹی نے ستمبر 2025 تک مہنگائی کو کم کرکے 5-7فیصد ہدف کی حدود میں لانے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف کو جاری رکھنے پر زور دیا۔

زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمیاں معتدل رفتار سے بحال ہورہی ہیں جس کا اہم سبب شعبہ زراعت میں مضبوط بحالی ہے ، مارچ 2024 میں جاری کھاتے میں خاصا فاضل (سرپلس)ریکارڈ کیا گیا جس سے قرضوں کی کافی مقدار میں واپسی اور رقوم کی کمزور آمد کے باوجود سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد ملی، اپریل 2024 میں صارفین کی مہنگائی کی توقعات تھوڑی بڑھیں جبکہ کاروباری اداروں کی توقعات کم ہوئیں، اہم مرکزی بینکوں خصوصاً ترقی یافتہ معیشتوں کے مرکزی بینکوں نے حالیہ مہینوں میں ارزانی (disinflation)کی رفتار میں کچھ سست روی دیکھنے کے بعد محتاط پالیسی موقف اختیار کرلیا ہے۔

حقیقی جی ڈی پی کی نمو2تا3فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، زرعی شعبہ اہم محرک ہے اور اس میں مالی سال 24 کی پہلی ششماہی میں 6.8فیصد کی مضبوط نمو ہوئی ہے ۔ مذکورہ صورت حال کی چاول، کپاس، مکئی اور گندم کی پیداوار میں خاصے اضافے کے تازہ ترین سرکاری تخمینوں سے بھی توثیق ہوتی ہے ۔ صنعتی شعبے میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم)میں جولائی تا فروری مالی سال 24کے دوران 0.5فیصد کمی درج کی گئی ۔برآمدات میں مسلسل نمو کا سلسلہ جاری ہے جس میں چاول کی برآمدات آگے ہیں جبکہ درآمدات کم ہوئی ہیں۔ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں نمایاں اضافہ بڑی حد تک ٹیکسوں کے اقدامات اور جاری اقتصادی بحالی کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے ،تاہم قرضوں کی بلند سطح اور حکومت کے مہنگے ملکی قرضوں پر انحصار کی وجہ سے سودی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں۔

نتیجتاً جولائی تا جنوری مالی سال 24 کے دوران مجموعی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ہو گیا جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 2.3 فیصد تھا۔ بیرونی شعبہ جاری کھاتے میں توقع سے زیادہ بہتری آئی اور مارچ 2024 میں جاری کھاتہ معقول یعنی 619ملین ڈالر فاضل رہا جس کی بنیادی وجہ عید کے موقع پر کارکنوں کی ترسیلات میں ہونے والا اضافہ ہے ۔ مالی سال 24 کی دوسری ششماہی کے دوران مہنگائی نمایاں طور پر معتدل رہنے کا سلسلہ جاری رہا۔ مارچ میں عمومی مہنگائی کم ہوکر سال بہ سال 20.7فیصد رہ گئی جو فروری میں 23.1فیصد تھی۔ اسی عرصے میں قوزی مہنگائی فروری کی 18.1فیصد شرح سے خاصی کم ہوکر 15.7فیصد رہ گئی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں