نکاح کیس :خاور مانیکا کی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد

 نکاح کیس :خاور مانیکا کی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل میں شکایت کنندہ خاور مانیکا کی جانب سے جج پر اعتراض کی درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دلائل نہ دینے پر فیصلہ سنادینے کا عندیہ دے دیا۔

 درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ عدالت پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کے حق میں ہے ، خاور مانیکا نے کہا میرے خاندان کو تباہ کر دیا آپ کے گھر کے ساتھ یہ ہو تو پتہ چلے ، مجھے نہیں لگتا کہ مجھے انصاف ملے گا آپ یہ کیس ٹرانسفر کر دیں ، فاضل جج نے کہا آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کیا کوئی ثبوت ہے میں پی ٹی آئی کے لئے ہمدردی رکھتا ہوں ؟ میری 21 سال کے کیرئیر میں پہلی مرتبہ ہوا مجھ پر اعتراض ہوا ، دوران سماعت پی ٹی آئی وکلااور خاور مانیکا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا سیکشن 528 کے تحت اپیل پر سماعت شروع ہو جائے تو کیس ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا ، خاور مانیکا کے وکلا8 مئی کو حتمی دلائل دیں ، دلائل نہ دینے کی صورت میں اپیلوں کو فیصلے کے لئے مقرر کر دیا جائے گا ۔دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سائفر کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کی اپیلوں پر سماعت کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر کے دلائل جاری ہیں ،عدالت نے اعظم خان کے لاپتہ ہونے پر درج مقدمہ سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاکہ مقدمہ ڈسچارج ہوا یا چالان پیش ہوا ہے یا کیا ہوا مکمل رپورٹ دیں ،چیف جسٹس نے کہا ہمیں کیسے معلوم ہو کہ وزیراعظم نے سائفر واپس نہیں کیا ہو گا ؟ اعظم خان ملٹری سیکرٹری کا کہہ رہا کہ اسے بتا دیا تھا گم ہوگیا ، ملٹری سیکرٹری عدالت نہیں آیا کہ وہ بتاتا کہ اسے کیا کہا گیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ میں ایک کاغذ اٹھائوں اور کہوں کہ یہ ایک ایف آئی آر ہے تو آپ مان لیں گے ؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرے پاس مائی لارڈ کی بات کو جھٹلانے کا بھی کوئی حق نہیں ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم کریمنل لائکے تحت سماعت کر رہے ہیں اور بہت سختی سے دیکھنا ہے ، یہ ایک سیاست دان ایک ریلی میں بات کر رہا ہے ، اس پر کیسے یقین کر لیں ؟ سیاست دان کا ریلی میں بیان سپورٹ حاصل کرنے کے لئے ہوتا ہے ، سیاست دان ریلی میں جیب سے نکال کر ایک چیز دکھا رہا ہے تو ہم اسے سائفر کیسے مان لیں ؟ جنگی حالات میں کوئی پاکستان سے متعلق نقشہ کسی کو دے وہ تو الگ معاملہ ہے ، اگر کوئی تھریٹ کرے تو کیا یہ جاننا پبلک کا حق نہیں ہے ؟ وزیراعظم تو عوام کا نمائندہ ہوتا ہے اور یہ اسکی ذمہ داری ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی ۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کو زہر دینے کے خدشے کے باعث میڈیکل چیک اپ کی درخواست نمٹا دی اور کہا بشریٰ بی بی کے ساتھ کچھ غلط نہیں ہوا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں