9مئی:ملزموں کو جلد سے جلد سزا دینا ہوگی:ترجمان پاک فوج

9مئی:ملزموں کو جلد سے جلد سزا دینا ہوگی:ترجمان پاک فوج

راولپنڈی (خصوصی نیوز رپورٹر ،اے پی پی،دنیا نیوز ،مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے ،9 مئی کے ملزموں کو جلد سے جلد سزا دینا ہوگی۔

سزا نہ دی تو کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہوگی ، فوج پر حملہ آور ہونیوالوں سے بات نہیں ہو گی ، انتشاری ٹولے کیلئے ایک ہی راستہ ،معافی مانگے ، نفرت کی سیاست چھوڑے ،بات چیت سیاسی جماعتیں کرتی ہیں فوج نہیں ،جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو وہ دھرنے کی بھی تحقیقات کرے ،بیانیہ ہے کہ 8 فروری نے 9 مئی کو ختم کردیا،مخصوص پارٹی کو 1.8 کروڑ ووٹ پڑے ، جو آبادی کا ساڑھے 7 فیصد بنتا ہے ،فوج کا کردار پرامن الیکشن تک تھا ،6 ججز کے خطوط کا معاملہ زیر سماعت ، بغیر ثبوت الزامات مناسب نہیں،کسی کو اڈے د ئیے نہ دئیے جائینگے ،سعودی عرب پر رجیم چینج کا الزام افسوسناک ہے ،فیض حمید کیخلاف انکوائری میں حقائق تک پہنچیں گے ،فوج میں خوداحتسابی کا خود کار نظام ہر وقت چل رہا ،جمہوریت کو خطرہ نہیں ،ٹی ٹی پی افغان سر زمین استعمال کررہی ہے ،چینی انجینئرز پر حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں کی گئی۔بہاولنگرواقعہ پر جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔ وہ منگل کو آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ ترجمان پاک فوج نے کہا 9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے ، کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایاجائے ، شہیدوں کی علامات کی تضحیک کی جائے ، بانی کے گھر کو جلایا جائے ، عوام اورفوج میں نفرت پیدا کی جائے اور یہ جو لوگ کرارہے ہیں اور کررہے ہیں ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے ، کسی بھی ملک میں ایسا ہو تو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان جزا و سزا کے نظام پر یقین ر کھتا ہے ، 9 مئی کو کرنے والے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی۔میجر جنرل احمد شریف نے 9 مئی سے متعلق بیانیہ بنائے جانے کے حوالے سے کہا 9 مئی کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ہے اس کے ناقابل تردید شواہد افواج کے پاس ہی نہیں عوام کے پاس بھی ہیں، ہم سب نے اپنی آنکھوں سے اس واقعے کو ہوتے دیکھا، ہم سب نے دیکھا کس طریقے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، افواج، ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف لوگوں کے ذہن بنائے گئے ، ہم نے دیکھا کس طرح کچھ سیاسی لیڈرز نے چن چن کر بتایاکہ یہاں حملہ کرو، ہم نے دیکھا صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے جب یہ شواہد اور ساری چیزیں سامنے آئیں تو عوام کا غصہ اور رد عمل بھی آپ نے دیکھا، آپ نے دیکھا عوام کس طرح انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹے ، جب کھل کر سامنے آگیا تو پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہا جاتا ہے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ، جوڈیشل کمیشن تو اس چیز پر بنتا ہے جس پر کوئی ابہام ہو، یہ واقعات تو تاریخ پر ہیں اور آپ کے سامنے ہیں یہ بالکل واضح ہے ، یہ بھی واضح ہے کس طرح ذہن سازی کی گئی کس طرح سے اہداف بنائے گئے ، اس پر بھی کہا گیا جوڈیشل کمیشن بنادو تاکہ پتا چلایا جائے یہ حملہ ہوا کہ نہیں ، ہم کمیشن کے لیے تیار ہیں لیکن کمیشن پھر تہہ تک جائے ، کمیشن یہ احاطہ کرے 2014 کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے ؟، پارلیمنٹ پی ٹی وی پر حملے کا بھی احاطہ کرے ، کس طرح لوگوں کو یہ ترغیب دی گئی کہ وہ ریاست کے خلاف کھڑے ہوں، سول نافرمانی کریں، بجلی کے بل جلائیں، کس طرح 2016 میں کے پی کے وسائل سے دارالحکومت پر دھاوا بولا گیا۔

جوڈیشل کمیشن اس بات کا بھی احاطہ کرے ، وہ یہ بھی دیکھے آئی ایم ایف کو کس طرح خط لکھے گئے ، لابنگ کی گئی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیا جائے اسے پیسہ نہ دو، کمیشن احاطہ کرے کہاں سے فنڈنگ آرہی تھی کہاں سے جارہی تھی، کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے ، اگر ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا تو 9 مئی کو ہونا تھا۔انہوں نے کہا ایک مخصوص گروہ یہ سارے کام کرتا رہے گا تو ایک دن وہ اپنی فوج پرجھپٹ پڑے گا، آپ کے سامنے یہ ہوا، جب وہ جھوٹ بولے اور جھوٹ بولتا جائے آپ اس کے جھوٹ کے آگے سچ نہ بولیں تو وہ ہر طرح کا پروپیگنڈا کرے گا، 9 مئی کی اصل حقیقت ہے کہ سیاسی ٹولہ شہ سے یہاں تک پہنچا، اس نے اپنی فوج اور ادارے پر حملہ کردیا، پاکستان کے باشعور عوام 9 مئی کو کھڑے ہوئے ، اس ٹولے سے پیچھے ہٹ گئے ، اس نے خود کو اس انتشاری ٹولے سے دور کردیا، اس نے اس کی نفی کی اور مذمت کی، جب عوامی ردعمل دیکھا تو دوسرا جھوٹ فالس فلیگ آپریشن کا بولا گیا کہ ہم تو خود مظلوم ہیں،یہ تو پتا ہی نہیں کہ یہ کیا ہوا، کون، کیسے کرگیا۔ انہوں نے کہا اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ عوام کو اتنا بے وقوف سمجھاجائے ، اگر 9 مئی کو کرنے والوں اور کروانے والوں کو قانون کے مطابق سزا نہ دی گئی تو کسی کی جان، مال، آبرو محفوظ نہیں ہوگی، جزا و سزا پر یقین رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ 9 مئی کے ملزموں کو قانون و آئین کے مطابق سزا دیں اور جلد سے جلد دیں۔اس موقع پر انہوں نے ایک انگریزی مقولے کا حوالہ دیا اور کہا ایسے ہی لوگوں کے لیے کہا گیا ہے کہ آپ سب لوگوں کو کچھ وقت کے لیے بیوقوف بنا سکتے ہیں، کچھ لوگوں کو ہمیشہ بیوقوف بنا سکتے ہیں لیکن آپ سب لوگوں کو ہمیشہ کے لیے بیوقوف نہیں بنا سکتے ، تو یہ جھوٹ اور یہ فریب میرے بھائی نہیں چل سکتا۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی جا نب سے 9 مئی 2023 کو پیش آئے توڑ پھوڑ واقعات سے متعلق کچھ مناظر بھی نشر کیے گئے اور کچھ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات بھی نشر کیے گئے ۔

انہوں نے کہا یہ مناظر دیکھ کر انسان خون کے آنسو روتا ہے کہ کس طرح معصوم بچوں کو ذہنی طور پر ورغلایا گیا، کس طرح ان میں زہر ڈالا گیا، کس طرح اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے اپنے ملک کی فوج، اپنے ہی شہیدوں اور اپنی ہی املاک کو آگ لگائی۔انہوں نے کہا سوال یہ ہے کہ کیا یہ دنیا میں پہلی بار ہوا ہے شاید لیکن اس سے کم درجے کے واقعات سیاسی بلوائی ساری دنیا میں کرتے آئے ہیں، دنیا کے دیگر ممالک کیا کرتے ہیں، نظر دوڑائیں تو آپ کو ماضی قریب میں بھی اس کی مثال ملتی ہے ، اگست 2011 میں لندن فسادات ہوئے ، بلوائیوں نے سیاسی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، اس کے بعد وہاں کا کرمنل کورٹ سسٹم اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے ، دن رات عدالتیں لگیں، جو بلوائی اور انتشاری تھے ، جو ان کے پیچھے کروانے والے تھے ، انہیں سخت سے سخت سزائیں دلوائی گئیں، اگر ان فسادات میں 18 سال سے کم عمر بچے ملوث تھے ، انہیں بھی نہیں چھوڑا گیا، انہیں بھی سزائیں دلوائی گئیں۔انہوں نے کہا 2021 میں واشنگٹن ڈی سی امریکا میں سیاسی بلوائی کیپیٹل ہل کی عمارت میں گھسے ، وہاں عمارت کو نقصان پہنچایا، توڑ پھوڑ کی تو وہاں پر کوئی جوڈیشل کمیشن یا چینلز پر بحث و مباحثے نہیں شروع ہوئے ، کرمنل کورٹ سسٹم آیا، لوگوں کی شناخت کی گئی اور ان کو بھی جو وہاں موجود تھے یا موجود نہیں لیکن ان واقعات کے محرکات میں شامل تھے ، سخت سزائیں دی گئیں، یہ آپ کے سامنے ہے ۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا 9 مئی کے بعد 27 جون 2023 کو پیرس کے مضافات میں بلوے اور ہنگامے ہوئے ، وہاں کا عدالتی نطام سرعت کے ساتھ حرکت میں آیا اور سخت سزائیں دیں، یہ میں نے آپ کو چند مثالیں ماضی قریب کی دیں جن کی مثالیں ہماری اشرافیہ دیتے ہوئے تھکتی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ان ممالک نے ایسا کیوں کیا اس لیے تاکہ اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ان کہنا تھا یہ سوال بنتا ہے کیا ہم خدانخواستہ کسی اور 9 مئی کے سانحے کا انتظار کر رہے ہیں۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا پاکستان کی فوج قومی فوج ہے اس کے اندر تمام مکتبہ فکر کے لوگ ہوتے ہیں اس میں تمام رنگ و نسل کے لوگ ہیں اس کی کوئی سیاسی سوچ نہیں ہوتی، ہم پارلیمانی جمہوری نظام میں ہیں ہر حکومت وقت کے ساتھ فوج کا ایک غیر سیاسی مگر آئینی و قانونی تعلق ہوتا ہے ، ہمارے لیے تمام سیاسی سوچیں، سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما قابل احترام ہیں، اگر کوئی سیاسی سوچ یا لیڈر یا ٹولہ اپنی فوج پر حملہ آور ہو، عوام اور فوج کے درمیان نفرت اور خلیج پیدا کرے ، قوم کے شہیدوں کی تضحیک کرے ، فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا،

ایسے سیاسی انتشاری ٹولے کے لیے ایک راستہ ہے وہ قوم کے سامنے صدق دل سے معافی مانگے ، وعدہ کرے کہ وہ نفرت کی بجائے تعمیری سیاست میں حصہ لے گا جبکہ بات چیت سیاسی جماعتوں کو آپس میں زیب دیتی ہے اس میں فوج یا ادارے کا ہونا مناسب نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سوشل میڈیا اور میڈیا میں اداروں پر کچھ مخصوص سیاسی حلقے ایسے ہیں جو تواتر کے ساتھ فوج اور دیگر اداروں پر الزام لگاتے رہتے ہیں، ان الزامات کے جواب میں جب ثبوت مانگا جاتا ہے تو ثبوت دینے کے بجائے مزید الزام تراشی شروع کردیتے ہیں، اگر ادارہ بھی جواب میں الزام تراشی شروع کردے تو ہم ایک سائیکل میں پھنس جائیں گے ، ہم حقائق پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں یہ یقین ہے کہ جو سچائی ہوتی ہے وہ جھوٹ پر ہمیشہ غالب آئے گی۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا اگر آئین کی بات کرتے ہیں تو آرٹیکل 19 بلاشبہ آزادی اظہار رائے کا تحفظ یقینی بناتا ہے لیکن یہی آرٹیکل بڑے واضح طور پر یہ کہتا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپ کے پاکستان کی سالمیت، سکیورٹی اور دفاع پر وار نہیں کیا جاسکتا،یہ آرٹیکل کہتا ہے کہ آزادی رائے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ قوم کی اخلاقیات تباہ کردیں آپ پبلک آرڈر اور امن و عامہ تباہ کردیں، آپ اعلیٰ عدلیہ کے وقار کی منافی بات کریں، آئین اور قانون پاکستان بڑا واضح ہے کہ وہ ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کی اجازت نہیں دیتا۔

ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا جھوٹ کا ایک مسئلہ ہوتا ہے کہ ایک کو چھپانے کے لیے 10 جھوٹ بولنے پڑتے ہیں تو یہ جو بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ 8 فروری نے 9 مئی کو ختم کردیا تو 8 فروری کو ٹرن آؤٹ 47 فیصد تھا تقریباً ساڑھے 6 کروڑ لوگوں نے ووٹ دیا اس میں سے یہ مخصوص سیاسی پارٹی، اس کے لیڈرز جو یہ بات کرتے ہیں تو اس پارٹی کو 1.8 کروڑ ووٹ پڑے جو کہ کل کا بنتا ہے 31 فیصد تو 70 فیصد جو ووٹ پڑا وہ اس بیانیے کو نہیں پڑا اور اگر اسے آبادی کے تناسب سے دیکھوں تو کل آبادی کا یہ ساڑھے 7 فیصد بنتا ہے ، اگر ہم یہ سوچیں کہ جس نے اس کو ووٹ ڈالا اس نے کہا کہ 9 مئی بالکل ٹھیک ہوا تھا اور بالکل فوج پر حملہ ہونا چاہیے تھا اور شہیدوں کی تضحیک ہونی چاہیے تھی تو ہمیں یقین ہے ایسا نہیں ہے ، ہمیں یقین ہے کہ عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ، یہ ایک جھوٹ ہے کہ جس نے اس کا ساتھ دیا وہ فوج کے مخالف ہے ، کیا وہ ووٹ فوج کے خلاف تھا؟ ایبسولیوٹلی ناٹ۔ترجمان نے کہا کہ جھوٹ پر کچھ نہیں چل سکتا ، جھوٹے بیانئے بنتے رہیں گے ، ہم حق اور سچ کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔انتخابات کے حوالے سے انہوں نے بتایا 8 فروری کے انتخابات میں آرمی کا کردار اتنا تھا جتنا الیکشن کمیشن نے مینڈیٹ کے ذریعے دیا تھااور وہ تھا پر امن ماحول پیدا کرنا ۔مولانا فضل الرحمٰن کے اسٹیبلشمنٹ پر انتخابات میں مداخلت کے سوال پر انہوں نے کہا فوج کا انتخابات میں کردار سکیورٹی فراہم کرنے سے زیادہ نہیں تھا، جو لوگ بغیر ثبوت کے تواتر کے ساتھ سیاسی مداخلت کے الزامات لگا رہے ہیں، وہ ثبوت لے کر متعلقہ آئینی اداروں کے سامنے آئیں، ہم الزامات کا جواب الزام تراشی سے نہیں دیتے ۔

انہوں نے کہا طاقت کے زور پر سیاسی مذموم مقاصد استعمال کیے جائیں گے تو اس معاملے پر ریاست بالکل کلیئر ہے کہ کسی کو پاکستان کی ترقی کی راہ میں آنے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔بہاولنگر میں گزشتہ ماہ فوجی اور پولیس اہلکاروں کے درمیان پیش آنے والے واقعہ پر انہوں نے کہا وہاں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا اس معاملے کو فوری طور پر خوش اسلوبی سے حل کیا گیااس واقعہ پر بہت زیادہ جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، اس سلسلے میں انکوائری جاری ہے ، اس کے حقائق سے پنجاب حکومت ہی آگاہ کرسکتی ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خطوط سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا یہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں زیر سماعت ہے ،اس پر میں بات نہیں کرسکتا، تاہم اس سے ہٹ کر میں کہہ چکا ہوں، دوبارہ کہوں گا کہ بغیر ثبوت کے الزامات لگانا مناسب نہیں ہے اور ہم ہمیشہ یہ درخواست کرتے ہیں کہ افواج پاکستان کو سیاسی معاملات میں الجھانے سے کسی کو فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امریکا کو فوجی اڈے دئیے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا پاکستان میں کسی کو کوئی اڈے دئیے گئے ہیں، نہ دئیے جا رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق کہا پاکستان نے کبھی بھی اس ٹریڈ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا، طورخم، چمن یا اور کسی کراسنگ پوائنٹ پر کبھی کوئی بندش ہوتی ہے تو اس کی کوئی سکیورٹی وجہ یا مقامی کشیدگی ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان تجارت کے حق میں ہے لیکن غیر قانونی تجارت کے حق میں نہیں ہے ، اگر اس تجارت کی آڑ میں سمگلنگ ہو، منشیات اور اسلحہ منگوایا جا رہا ہو، غیر قانونی تارکین وطن وہاں سے آ رہے ہوں، دہشت گرد اس کے اندر آرہے ہوں، اس کی قطعا کوئی اجازت نہیں دی جا سکتی۔پاک سعودی عرب تعلقات اور ایک سیاسی جماعت کی جانب سے سعودی عرب پر حکومت تبدیلی کے الزامات کے حوالے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہت اچھے اور برادرانہ تعلقات ہیں، سعودی عرب اس وقت ملک میں سرکایہ کاری کر رہا ہے اس پر رجیم چینج کا الزام لگانا افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہا آئین بھی اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتا کہ آپ آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپ کر دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کریں، یہ بالکل غلط ہے ، اس کے پس منظر کو سمجھیں تو یہ وہ مذموم سیاسی سوچ ہے جس کا میں ذکر کر رہا ہوں کہ ہم نہیں تو کچھ بھی نہیں، یہ وہی سوچ ہے جو نہیں چاہتی پاکستان معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔ترجمان پاک فوج 0 نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے خلاف ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے شروع کی گئی انکوائری کے حوالے سے سوال پر کہا سپریم کورٹ کے احکامات میں وزارت دفاع کی ہدایت کے مطابق سینئر لیول پر ایک 2 سٹار جنرل اس کی انکوائری کر رہے ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ الزامات ایک طرف ہوتے ہیں، کیس کے حقائق تک پہنچنا ہے ، اس کے محرکات تک پہنچنا ہے ، حقائق کو سامنے لایا جائے گااور اس کی روشنی میں ہی سفارشات مرتب ہوں گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے اور اس کے لیے ہم دہشت گردوں، ان کے سر پرستوں اور سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے ۔

فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوام دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کو واپس بھیجنے کا فیصلہ وسیع تر ملکی مفاد میں کیا گیا۔ میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہاحالیہ حملوں میں ملوث دہشتگرد افغان شہری ہیں، دہشتگردوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں،دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی لیکن افغانستان کی عبوری حکومت نے وعدوں پر عملدرآمد تاحال نہیں کیا، ٹھوس شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا مشرقی سرحد پر اگر ہم لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کریں تو آپ سب کے علم میں ہے کہ ہمیں بھارت کی جانب سے لگاتار خطرات ہیں، بھارت ہمیشہ کی طرح اندورنی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے جو منصوبہ بندی کر رہا ہے ، پاکستان کی سول اور عسکری قیادت اس سے با بخوبی آگاہ ہے ۔ان کا کہنا تھا رواں سال بھی متعدد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی، آزاد کشمیر میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے ، اپنی سالمیت اور خود مختاری کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ غزہ کے لیے پاکستان عالمی سطح پر ایک موثر آواز بن کر ابھرا، فلسطینی سفیر سے ملاقات میں آرمی چیف نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اس معاملے پر بات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں