سیاستدان جیب سے ترقیاتی کام کروائیں پھر اپنے نام کی تختی لگائیں:چیف جسٹس

سیاستدان جیب سے  ترقیاتی کام کروائیں پھر اپنے نام کی تختی لگائیں:چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوزایجنسیاں )سپریم کور ٹ نے ترقیاتی منصوبوں پر سیاستدانوں کی تختیاں لگانے پر ایک بار پھر پاپندی عائد کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے 2 ہفتوں میں عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ہم جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔

اپنی جیب سے ترقیاتی کام کروائیں تو پھر اپنے نام کی تختی لگا لیں، پاکستان جمہوری ملک ہے کوئی بادشاہت نہیں ، کیا عوام کا پیسہ آئین اور قانون کے برخلاف خرچ کیا جا سکتا ہے ؟ چاروں صوبائی حکومتوں نے عوامی منصوبوں پر ذاتی تشہیر نہ کرنے اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، عدالت نے خیبرپختونخوا میں سرکاری فنڈز کی تقسیم کے حوالے سے چیف سیکرٹری کو عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عوامی ترقیاتی منصوبوں پر ذاتی تشہیر کے کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس نے کہا ذاتی تشہیر اور ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں،حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب عوام نے آخر بگاڑا کیا ہے ؟ مقابلہ کرنا ہے تو اس بات پر کریں کہ کس سیاستدان نے کتنا انکم ٹیکس دیا ہے ، آخر کب پاکستان کو درست سمت میں چلائیں گے ؟ ،کیوں سیاستدانوں کے نام پر سکیمیں بنائی جاتی ہیں؟ جنہوں نے پاکستان بنایا انکی قدر نہیں کرتے ، کسی نے کچھ کرنا ہے تو اپنی جیب سے کرے ،امریکا میں تعلیمی ادارے لوگوں نے اپنی جیب سے بنائے ہیں ، چائنہ میں وزیر سے ارکان اسمبلی تک سب سائیکل پر جاتے ہیں ہم لینڈ کروزر خریدنے میں لگے ہوئے ، جو کام پرویز الٰہی کے دور میں ہو رہا تھا پنجاب میں اب بھی وہی کام ہو رہا ہے ،منصوبوں پر فیتہ کاٹ کر کریڈٹ کیوں لیا جاتا ہے ؟ تختیاں آزادی کے لئے لڑنے والوں کے نام کی لگائیں۔ چیف جسٹس کے استفسارپر سندھ حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ سندھ میں 80 لا افسرہیں، چیف جسٹس نے کہا سندھ میں 80 لا افسروں کی بٹالین ہے جبکہ اسلام آباد میں کوئی مستقل لا افسر نہیں ، صوبائی لا افسروں نے بتایا کہ بلوجستان میں 18، کے پی میں 4 اور پنجاب میں 86 لا افسر ہیں،پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایاکہ لا افسروں کی تعداد 86 سے کم کر کے 66 پر لا رہے ہیں، بعدازاں سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2023 میں اپنے ایک فیصلہ میں ترقیاتی منصوبوں پر ذاتی تشہیر نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں