ففتھ جنریشن وار کاشکار کیاصرف ججز نے بننا ہے:اسلام آباد ہائیکورٹ

ففتھ جنریشن وار کاشکار کیاصرف ججز نے بننا ہے:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچز نے جسٹس بابر ستار کی فیملی کی سفری دستاویزات اور خفیہ معلومات لیک کرنے پر سیکرٹری دفاع سمیت آئی ایس آئی ، آئی بی، ایم آئی اور کائونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹس یا فائیو جی وار فیئر ونگز کے سربراہان اور جسٹس محسن اختر کیانی کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر ہائی کورٹ بار کے سابق سیکرٹری وقاص ملک و دیگر کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردئیے ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی ، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ جج کی کانفیڈنشل معلومات لیک ہوئی ہیں ،کچھ ٹویٹر اکائونٹس سے یہ ڈیٹا اپلوڈ کیا گیا اور بدنیتی پر مبنی مہم چلائی گئی ، ایک جج جو کیس سن رہا ہے اس پر پریشر ڈالنے کیلئے فیملی اور بچوں کی وہ خفیہ معلومات پبلک کر دی گئیں جو کوئی اور حاصل نہیں کر سکتا ، ہو سکتا ہے ریاست کے اداروں نے وہ معلومات لیک کیں یا ان کا سسٹم ہیک کیا گیا ہوتاہم یہ بات معلوم کرنا کوئی مشکل نہیں، کوئی راکٹ سائنس نہیں،جج کو کوئی اپروچ کرنے کی کوشش کرے گا تو ہائی آفس تک توہین عدالت کی کارروائی ہو گی، آئی ایس آئی ، آئی بی ، پی ٹی اے کے کردار کو دیکھنا ہے ، یہ بالکل نہیں ہو سکتا کہ سوشل میڈیا یا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ سب کچھ کیا جائے ، کہہ دینا بڑا آسان ہے ففتھ جنریشن وار فیئر ہے ،کیا صرف ججز نے ہی اس ففتھ جنریشن وار کا شکار بننا ہے ؟ ہم سب اداروں کو نوٹس کرکے رپورٹ منگوائیں گے ،ابھی کسی میں جرات نہیں ہے کہ جج کو اپروچ کرے ، اگر کوئی اپروچ کرنے کی کوشش بھی کرے گا تو اس کے ہائی آفس تک توہین عدالت کی کارروائی ہو گی، یہ بھی دیکھنا ہے پاکستان لائرز فورم کیا ہے ؟ اور یہ اکائونٹ کہاں سے چلایا جا رہا ہے۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا جسٹس بابر ستار نے سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم کے خلاف خط لکھا، بادی النظر میں جسٹس بابر ستار کے خلاف منظم مہم چلائی گئی ذاتی نوعیت کی تنقید سے ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی،بادی النظر میں آڈیو لیکس کیس سننے سے معذرت کی درخواست بھی انصاف کی راہ رکاوٹ میں آتی ہے ۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے ،چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے ، چیئرمین ایف بی آر اور ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس ،اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کردئیے ،دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق ، جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے اسی عدالت کے جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا مہم پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سابق سیکرٹری وقاص ملک کو ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف انٹرویوز دے کر عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش پر نوٹس جاری کر دیا جبکہ سینئر صحافی طلعت حسین اور مطیع اللہ جان کو دئیے گئے انٹرویوز پر دونوں صحافیوں کو بھی نوٹس جاری کر دیا ۔ کیس میں سینئر صحافی حامد میر اور صدر پی ایف یو جے سمیت دو وکلا احمد حسن اور احمر بلال صوفی کو عدالتی معاونین مقرر کیا جبکہ اس کیس میں پیمرا کو بھی نوٹس جاری کر کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔ کیس کی مزید سماعت دو ہفتے بعد ہو گی ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں