عدالتی کارروائی میں کس نے مداخلت کی،ثبوت دینا ہونگے:فیصل واوڈا

عدالتی کارروائی میں کس نے مداخلت کی،ثبوت دینا ہونگے:فیصل  واوڈا

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز) سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ الزامات کے ثبوت دینا ہوں گے ،دہری شہریت والے عدالتوں میں بیٹھے ، آپ کیلئے شراب حلال ہمارے لئے حرام ہے ۔

اب اگر کسی نے پگڑی اچھالی تو پگڑی کی فٹبال بنائیں گے اور ڈبل پگڑی اچھالیں گے ۔اسلام آباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بتا یا جائے کس نے عدالتی کارروائی میں مداخلت کی، 15روز گزر گئے خط میں تفصیلات مانگی مگر جواب نہیں آیا،مداخلت کے شواہد لے آئیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ تاریخ جسٹس اطہر من اللہ کو یاد رکھے گی، پاکستان کے ساتھ بہت زیادہ مذاق اور کھلواڑ ہوگیا ہے ، یہ شک و شبہات ختم ہونا چاہیے ، امید کررہا ہوں جواب جلد آئے گا،آنا چاہیے اورہم جواب لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں کہاں لکھا ہے بارڈرز پر فوجی اور پولیس والے اپنی جانیں دیں گے ، بار بار انٹیلی جنس اداروں کا نام لیا جارہا ہے ، شواہد دیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ ہمیں پاکستان کو معاشی بحران سے بچانا ہے ، اب جو پاکستان میں پگڑی اچھالے گا تو ان کی پگڑیوں کا فٹ بال ہم بنائیں گے ، کوئی احترام کرے گا تو ڈبل احترام کریں گے ، کوئی بدمعاشی کرے گا تو ڈبل بدمعاشی کریں گے ۔ اگر ممبر اسمبلی دہری شہریت نہیں رکھ سکتا تو جج کیوں رکھے ، اگر اسمبلی قانون بناتی ہے تو ہمیں یہ قانون بھی بنانے ہوں گے ، ان کا کہنا تھا کہ ایک کنسورشیم (جماعت) ہے جو انتشاری ٹولے کو لے کر چل رہی ہے ، ماں ،بہن ،بیٹی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

بانی پی ٹی آئی کے آج ویڈیو لنک پر عدالت پیش ہونے کے معاملے پر فیصل واوڈا نے کہا اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔ دوسری طرف میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ غریبوں کے کیسز کے فیصلے سالوں میں نہیں آتے ، لاڈلوں کے فیصلے گھنٹوں میں آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہو کیا رہا ہے ، عدلیہ سے فیصلے آئین و قانون کے مطابق آنے چاہئیں، جس طرح عدلیہ سے فیصلے آرہے ہیں قوم پریشان ہے ، عدلیہ کا آج کا فیصلہ قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔گورنر نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو ان معاملات پرغور کرنا چاہئے ، جن فیصلوں کو سالوں میں آنا چاہئے تھا وہ دنوں میں آرہے ہیں، عدلیہ ایسے فیصلے نہ کرے جس پر اسے دس سال بعد ندامت ہو۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ر ہنما سینیٹرطلال چودھری نے کہا کہ آرٹیکل 62،63پر پورا نہ اترنے والے ہی فیصلے کر رہے ہیں ۔ جج خط نہیں لکھتا بلکہ نوٹس جاری کرتا ہے ،عدلیہ کو تمام پریشر سے آزاد ہونا چاہئے دباؤ برداشت نہ کر سکنے والا انصاف کی کرسی پر کیسے بیٹھ سکتا ہے ،عام آدمی کوعدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا وہ کس کو خط لکھے ؟ توہین عدالت پر وزیراعظم سے لے کر رکن اسمبلی تک نااہل ہوسکتا ہے مگر توہین پارلیمنٹ پر کسی جج کو پارلیمنٹ نہیں بلایا جاسکتا، نان ایشو کو ایشو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔یہ پارلیمنٹ، سیاست دانوں کی بھی ناکامی ہے ، عدلیہ کو بہتر بنانے میں پارلیمان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں