ہر غلط کام میں بیوروکریسی کی ملی بھگت:کوئی سرکار ٹھیک نہیں لگتا ہے کسی دشمن ملک میں ہیں:چیف جسٹس
اسلام آباد (دنیا نیوز )سپریم کورٹ نے سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ مانگ لی جبکہ سرکاری جامعات میں اکیڈیمک اور نان اکیڈیمک عملے کے تناسب کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
عدالت نے کنٹرولر امتحانات اور ڈائریکٹر فنانس کی خالی اسامیوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور یونیورسٹیز سے بجٹ کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔سپریم کورٹ نے کہا آگاہ کیا جائے یونیورسٹیز سرکار سے کتنا بجٹ لے رہی ہیں؟ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی سخت سرزنش ہوئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا ، چیف جسٹس نے کہا عدالت کی معاونت کیلئے نوٹس جاری کیا گیا تھا بطور فریق نہیں، کیا آپ کو عدالتی معاونت سے متعلق رول 27 اے کا علم ہے ؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سپریم کورٹ رولز کے سیکشن 27 اے سے لاعلم نکلے ،چیف جسٹس نے کہا آپ کو بنیادی بات کا ہی علم نہیں سندھ کیلئے دعا ہی کرسکتے ہیں، آپ نے قانون کی تعلیم کہاں سے حاصل کی اور کبھی کوئی کیس چلایا ہے ؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا لاہور سے قانون کی ڈگری لی اور کراچی میں بھی پریکٹس کرتا رہا ہوں، چار سال بطور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بھی کام کیا ہے ۔خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے کہا صوبے میں 19 جامعات کے وائس چانسلر کی تعیناتی کا عمل جاری ہے ، ہائی کورٹ کے حکم امتناع اور نگران حکومت کے انکار کے باعث تاخیر ہوئی، ہر جامعہ کے وی سی کیلئے تین تین نام فائنل کیے گئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا جو نام فائنل کیے ہیں وہ کہاں ہیں؟ و کیل نے کہا نام پبلک نہیں کیے گئے ، چیف جسٹس نے کہا عوام سے کیا دشمنی ہے جو نام چھپائے جا رہے ہیں، کیا یہ ایٹمی کوڈز ہیں یا نام سامنے آ گئے تو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوگی ؟عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ لیتے ہیں اور انہی سے معلومات چھپائی جا رہی ہیں، ہر جگہ اپنا بندہ فٹ کرنے کیلئے ہی چیزوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے ، لگانا ہوگا کسی ایم پی اے کا چاچا ماما یا بھائی،درخواست گزار عمر گیلانی نے کہا یونیورسٹیز میں ضرورت سے زیادہ عملہ موجود ہے ، چیف جسٹس نے کہا پی آئی اے میں بھی ضرورت سے زیادہ عملہ تھا آج حال دیکھ لیں کیا ہوا، سرکاری جامعات کا بھی پی آئی اے والا حال کیا جا رہا ہے ،آج پی آئی اے ختم کر رہے کل یونیورسٹیز کیساتھ بھی ایسا ہی ہوگا، بدقسمتی سے بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ہی ہرغلط کام ہوتے ہیں،ملک میں کوئی ایک سرکار بھی ٹھیک نہیں چل رہی،لگتا ہے ہم کسی دشمن ملک میں بیٹھے ہوئے ہیں،صرف تعلیم کا شعبہ ٹھیک کر دیں پورا ملک ٹھیک ہو جائے گا، وکیل کے پی حکومت نے کہا 19 جامعات کے وائس چانسلرز کیلئے نام گورنر کو بھجوا دئیے ہیں،چیف جسٹس نے کہا گورنر کیا اتنے مصروف ہیں کہ ناموں پر فیصلے کا وقت نہیں مل رہا؟ گورنر کے پی تو خیر ابھی نئے تعینات ہوئے ہیں۔دوران سماعت عدالت نے لاہور اور پشاور ہائی کورٹس کی جانب سے حکم امتناع پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا جامعات میں تعیناتی کے حوالے سے کیسز عدالت جلد نمٹائے ،عدالتیں یقینی بنائیں کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کا حصہ نہ بنیں، چیف جسٹس نے کہا یونیورسٹیوں کو تباہ کیا جا رہا ہے ، محکمہ تعلیم کے افسران کیا مکھیاں مار رہے ہیں ؟ ملک میں سب کچھ آہستہ آہستہ زمین بوس ہو رہا ہے ، ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر سیاسی مخالفین کا غصہ نظر آتا ہے ، تعلیم کے معاملے پر ٹی وی چینلز میں کوئی پروگرام نہیں ہوتے ، گالم گلوچ کے اعداد وشمار جاری ہوں توپاکستان کی پہلی پوزیشن ہو گی۔