کے الیکٹرک دفتروں میں گھس کر بجلی بندکرکے انھیں گرمی میں بٹھائیں :سعید غنی

کے الیکٹرک دفتروں میں گھس کر بجلی بندکرکے انھیں گرمی میں بٹھائیں :سعید غنی

کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر صوبے میں بجلی کی فراہمی کے تین اداروں حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کے خلاف مذمتی، گداگری کے خاتمے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ماہانہ وظیفے میں اضافے سے متعلق تین الگ الگ قراردادیں منظورکرلیں۔

ایوان میں کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان ہم آواز ہوگئے اور انہوں نے بجلی کے بحران پر حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کو آڑے ہاتھوں لیا۔پیپلز پارٹی کی رکن ہیر سوہونے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے عوام کو نفسیاتی مریض بنا دیا ، شہر میں روزانہ 20 سے 22 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی ۔کے الیکٹرک نے ہماری زندگی جہنم بنا دی ۔سینئر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک ، سیپکو اور حیسکو پاکستان کے نا اہل ترین ادارے بن گئے ہیں، بیس یونٹ استعمال کرنے والے صارف کو کے الیکٹرک کی جانب سے 200 یونٹ کا بل بھیج دیا جاتا ہے اورپوچھنے پر کہتے ہیں ہم بل کی قسطیں کر دیتے ہیں ۔ سندھ بھر میں کئی علاقے ایسے ہیں جہاں ٹرانسفارمر موجود نہیں ہے ،آج سے ہیٹ ویو شروع ہے مگر بائیس بائیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ۔ اگر ایک گھر بل نہ بھرے تو پورے گاؤں کی بجلی کاٹ کر چلے جاتے ہیں۔ سندھ میں بجلی کمپنیاں آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں ، ہمیں عدالت جانا چاہیے ۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے ہیر سوہو کی جانب سے حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کے خلاف پیش کردہ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی میں اجتماعی سزاؤں کا نظام رائج کردیا ہے ۔ چند لوگ بجلی چوری کرتے ہیں تو پورے علاقے کو سزا دی جاتی ہے ۔ گرمی کی وجہ سے کوئی انتقال کرتا ہے تو اس کی ایف آئی آر کے الیکٹرک کے خلاف داخل ہونا چاہئے ۔ سعید غنی نے کہا کہ بحیثیت عوام میں سمجھتا ہوں کہ کے الیکٹرک کے دفتروں میں گھس کر ان کی بجلی بند کرکے ان کو 10گھنٹے گرمی میں بغیر بجلی کے بٹھائیں تاکہ ان کو احساس ہو کہ عوام کس طرح اپنے چھوٹے چھوٹے گھروں اور فلیٹس میں 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شبیر قریشی نے کہا کہ حیسکو ہو یا کے الیکٹرک ان اداروں نے پورے سندھ کے عوام کا ناک میں دم کیا ہوا ہے ،بجلی ہے نہیں اور بل بڑھتے جاتے ہیں ۔محکمہ موسمیات نے ہیٹ اسٹروک کا الرٹ جاری کیا ہے لیکن کے الیکٹرک کو اس کی کوئی پروا نہیں۔ پی پی چیئرمین نے 200 یونٹ فری بجلی کا وعدہ کیا تھا اس کا کیا ہوا؟میرے حلقے میں 15 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ۔ قرارداد پر بحث کے دوران ایوان میں کئی مرتبہ حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی اور شور شرابے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔قراردادوں کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس دوپہر بارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں