نیتن یاہو کے وارنٹ کے معاملے نے سرپرستوں کو ہلا کر رکھ دیا

نیتن یاہو کے وارنٹ کے معاملے نے سرپرستوں کو ہلا کر رکھ دیا

(تجزیہ: سلمان غنی) عالمی فوجداری عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ کے معاملے نے اس کے عالمی سرپرستوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے خصوصاً امریکی صدر بائیڈن ان کی حمایت اور دفاع میں کھل کر آ گئے ہیں اور انہوں نے تو غزہ میں جاری قیامت صغریٰ کو نسل کشی تک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس ردعمل سے یہ بات تو کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ وہ غزہ اور رفح میں پیدا شدہ صورتحال میں نہ صرف اسرائیل کا پشتی بان ہے بلکہ وہ کسی بھی عالمی محاذ پر اسرائیل کو جوابدہ نہیں بنتا دیکھنا چاہتا ۔بائیڈن کے اس ردعمل کے بعد انسانیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے خود امریکہ کے آگے بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا ہوا ہے ، امریکا کی بڑی ریاستوں میں مظاہروں نے یہ ظاہر کردیا ہے وہاں کے عوام امریکی پالیسیوں کے ساتھ نہیں بلکہ مظلوم و معصوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،دوسری جانب فلسطین میں پیدا کی جانے والی صورتحال پر خود اسرائیل میں بھی صدر نیتن یاہو کے خلاف ردعمل بڑھا ہے ۔مغرب میں اب یہ آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں کہ یہ مسئلہ مذہبی تنازع ہیں نہ انسانی مسئلہ ہے ، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا عمل دراصل انسانیت کیلئے چیلنج ہے اور مغرب کو اب اس امر کا جائزہ لینا پڑے گا کہ آخر کب تک اسرائیل کی بنا پر خود کو امتحان میں ڈالیں گے ،آئی سی سی کے پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے اٹھائے جانے والے نکات کا جائزہ لیا جائے تو یہ اسرائیل کے خلاف بہت بڑی چارج شیٹ ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ عالمی فوجداری کورٹ کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری نے خود امریکا کو پریشان کر دیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو کے خلاف یہ عمل بالواسطہ طور پر امریکا کو ذمہ دار ٹھہرانے کے مترادف ہے جو مذکورہ جنگ میں غیر مشروط طور پر اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس جنگ میں اسرائیل کی پسپائی خود اس کی بقا کیلئے بھی خطرناک ہو سکتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں