عدت کیس،جج کی فیصلے سے معذرت:عدالت پر خاور مانیکا کاعدم اعتماد اب فیصلہ متنازعہ ہو جائیگا،جج اٹھ کر چلے گئے،ہائیکورٹ کو کیس ٹرانسفر کا خط

عدت کیس،جج کی فیصلے سے معذرت:عدالت پر خاور مانیکا کاعدم اعتماد اب فیصلہ متنازعہ ہو جائیگا،جج اٹھ کر چلے گئے،ہائیکورٹ کو کیس ٹرانسفر کا خط

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے )عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کا فیصلہ نہ ہو سکا ، خاور مانیکا کے عدم اعتماد پر جج نے فیصلہ سنانے سے معذرت کر تے ہوئے کیس دوسری عدالت ٹرانسفر کرنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا ۔

کمرہ عدالت میں خاور مانیکا کے بانی پی ٹی آئی پر الزامات کی بوچھاڑ ، گالیاں ، بدتمیزی ، بددعائیں ، خواتین نے شیم شیم کے نعرے لگائے ، خاور مانیکا کو پانی کی بوتلیں دے ماریں ، تھپڑ بھی مارے ، جج اٹھ کر کمرہ عدالت سے چلے گئے ۔گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں اپیلوں کی سماعت شروع ہوئی تو فاضل جج نے استفسار کیا سرکاری وکیل رضوان عباسی آئے ہیں یا نہیں؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ رضوان عباسی سپریم کورٹ میں ہیں، تھوڑا وقت دے دیں ۔ معاون وکیل نے کہا کہ رضوان عباسی دلائل دینا چاہتے ہیں لیکن انہیں سپریم کورٹ  جانا پڑ گیا ۔ عدالت نے پوچھا کہ وہ کب تک آئیں گے ؟ بعدازاں عدالت نے رضوان عباسی کو ساڑھے 10 بجے تک پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا ۔ رضوان عباسی مقررہ وقت پر بھی عدالت نہ پہنچے تو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا رضوان عباسی سے مشاورت کرکے بتا دیں آپ چاہتے کیا ہیں ۔کچھ دیر کے بعد خاورمانیکا کے وکیل رضوان عباسی کمرہ عدالت پہنچ گئے ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی ایڈووکیٹ سے کہا کہ آپ نے دو نکات پر دلائل دینے تھے ۔ اس پر رضوان عباسی کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے عدالت میں جمع کروائے گئے ۔ اس موقع پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے ۔ خاور مانیکا روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ مجھے دس منٹ کا وقت چاہئے ۔

میں بتانا چاہتاہوں میں کس دکھ سے گزر رہا ہوں ۔ اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا سے کہا کہ اپنے وکیل سے کہیں کہ آپ کی بات بتائیں۔ خاور مانیکا نے کہا کہ میرے احساسات میرا وکیل نہیں بتا سکتا ۔ فاضل جج نے کہا کہ پہلے رضوان عباسی دلائل دے دیں، پھر آپ بول لیں۔ خاور مانیکا نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کیا فیصلہ ہونا ہے ۔ اس پر پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاورمانیکا صرف عدالتی کارروائی میں تاخیر چاہتاہے ۔ دوران سماعت کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کے وکلا اور خاورمانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی۔ خاور مانیکا نے کہا کہ میں دیہات سے تعلق رکھتا ہوں ، میری بیٹی کا سوشل میڈیا پر جعلی طلاق نامہ بنایا گیا ، میرے پاس جہانگیر ترین کے پیغامات ہیں کہ اب سب ختم ہو چکا ہے ، میں سب پیغامات عدالت میں دکھا سکتا ہوں ، قسم کھاتاہوں بچوں کو پہلے نکاح کا معلوم نہیں تھا ، مجھے کیا معلوم تھا بانی پی ٹی آئی نے میری اہلیہ کے ساتھ چھپ کر نکاح کیا ہوا تھا ، بانی پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم ہونے کی وجہ سے مجھ سے کہا جا رہا ہے کہ نرمی رکھیں ، میں غریب آدمی ہوں ، میری سن لیں ۔ خاورمانیکا کے جملے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے نعرے بازی شروع کر دی ۔ خاور مانیکا نے کہا کہ مجھے دھوکہ دیا گیا ، اللہ کے بندے بانی پی ٹی آئی جیسے ہوتے ہیں ؟ بانی پی ٹی آئی کو قرآن اٹھانے کی عادت ہے ، لعنت ہو بانی پی ٹی آئی کے ایمان پر ، بانی پی ٹی آئی کو قرآن کا کچھ معلوم نہیں ، مجھ سے غلطی ہوگئی کہ سمجھا بانی پی ٹی آئی دین کے واسطے آتے ہیں ، نکاح چھپ کرکیا تو معلوم ہوا بانی پی ٹی آئی نے اللہ کے نام پر دھوکہ دیا ۔

گالیاں دینے پر پی ٹی آئی وکلا نے خاور مانیکا سے کہا کہ تمیز میں رہو ، تم خود ہونگے ۔ خاور مانیکا نے کہا کہ مجھے گالیاں دی گئیں ، عثمان گل مجھے کہہ رہے تھے کہ عدالت سے اٹھاکر باہر پھینک دوں گا۔ اس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا کو ہدایت کی کہ کیس پر واپس آئیں ۔ خاور مانیکا نے کہا کہ قدرت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی پکڑ ہو رہی ہے ، بانی پی ٹی آئی نے بچوں کو دھوکہ دیا ، فساد کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا کو ہدایت کی کہ آپ کے پوائنٹ لکھ لئے ، مجھے کچھ اور پوائنٹ بتائیں۔ خاور مانیکا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سوسائٹی کو تباہ کر دیا ، بہنیں بیٹیاں والدین کے خلاف ہو گئیں۔ جب بچوں کو بتایاکہ طلاق ہو گئی تو بچے بہت روئے ۔ میری ماں دکھ سے وفات پا گئی۔ خاورمانیکا کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ اللہ اور رسول کے نام پر بانی پی ٹی آئی نے دھوکہ دیا ، بشریٰ بی بی کہتی ہے میرے بچے میرے لئے مر گئے ۔ خاورمانیکا نے بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں ہاتھ اٹھا کر بد دعائیں دینا شروع کر دیں ۔ خاورمانیکا کے معاون وکیل نے فاضل جج سے درخواست کی کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں منتقل کر دیں۔ جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے ، جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں ۔ خاورمانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا میں آپ سے اس کیس کا فیصلہ نہیں کروانا چاہتا ۔ اس پر فاضل جج نے استفسار کیا اس کی وجہ کیا ہے ؟ بار بار عدم اعتماد کیا جا رہا ہے ، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں ، کسی نہ کسی جج نے تو کیس کا فیصلہ کرنا ہے ناں ۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ خاورمانیکا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں ۔ اس پر خاور مانیکا نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ میں تم سے بات نہیں کر رہا ، عدالت سے کر رہا ہوں ، بھاڑ میں جائے بانی پی ٹی آئی ۔

سیشن جج کے دوبارہ استفسار پر خاور مانیکا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر لوگوں کے ذہنوں سے کھیل رہے ہیں ۔ فاضل جج نے کہا کہ ہر انسان تو سوشل میڈیا نہیں دیکھتا۔ دوران سماعت خاور مانیکا نے بیرسٹر گوہر علی خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ جانتے بھی نہیں بانی پی ٹی آئی کو، اللہ کا خوف کھائو۔ پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل نے کہاکہ خاورمانیکا نے جذباتی بیانات دئیے ، کچھ قانونی دلائل نہیں دئیے ۔ خاور مانیکا نے عثمان گل سے کہا کہ اللہ کرے تمہارے گھر کیساتھ ایسا ہی ہو۔ اس پر خاور مانیکا اور عثمان گل میں شدید تلخ کلامی ہوگئی۔ پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاورمانیکا کو پلانٹ کرکے لایا گیا ، عدالت سمجھتی ہے خاورمانیکا کیا چاہتا ہے ۔ جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ بار بار عدم اعتماد کیا جا رہا ہے ۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں ، دلائل مکمل ہو چکے ہیں ، عدالت فیصلہ سنائے ۔ وکیل عثمان گل نے کہا کہ ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد ہے ، جو فیصلہ ہوگا منظور ہو گا۔ نعیم پنجوتھا ایڈووکیٹ نے کہا کہ خاورمانیکا کو اغوا کیا گیا ، اغوا ہونے کے بعد عدت میں نکاح کی شکایت دائر کی۔ جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ شکایت کنندہ کے دوبارہ عدم اعتماد کے بعد اب جو فیصلہ ہوگا متنازعہ ہو گا۔ فاضل جج اٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے ۔ بعد ازا ں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایک خط لکھ کر اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کر دی ۔

فاضل جج نے خط میں لکھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر تھیں ، خاورمانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ، عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے ، خاورمانیکا کی جانب سے دوبارہ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہ ہو گا لہٰذا اپیلوں کو کسی دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست ہے ۔ جج شاہ رخ ارجمند نے خط میں یہ بھی لکھا کہ خاورمانیکا اور ان کے وکلا نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔بعد ازاں خاور مانیکا دلائل دینے کے بعد کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو پی ٹی آئی کارکنوں نے ان پر بوتلیں دے ماری، بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکلا نے خاور مانیکا پر حملہ کردیا اور ان کو تھپڑ مارنے کی کوشش کی، وکلا کے حملے سے خاور مانیکا زمین پر گر گئے اور اپنی جان بچا کر احاطہ عدالت سے روانہ ہوئے ۔ادھر بانی پی ٹی آئی نے پنجاب حکومت کی جانب سے سنگین کیسز کی منظوری کا اقدام لاہور ہائیکورٹ چیلنج کردیا ۔بانی پی ٹی آئی نے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی۔دائر درخواست میں پنجاب حکومت ، آئی جی ، وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم اور باعزت شہری ہیں۔بانی پی ٹی آئی اس وقت مختلف کیسز میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں