بجٹ:2500ارب کے نئے ٹیکس:ایف بی آرکو 12970ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف دیدیا گیا،پہلی بار بڑے ٹیکس اقدامات،سسٹم میں اتنی صلا حیت نہیں،اہلکاروں کو تشویش

بجٹ:2500ارب کے نئے ٹیکس:ایف بی آرکو 12970ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف دیدیا گیا،پہلی بار بڑے ٹیکس اقدامات،سسٹم میں اتنی صلا حیت نہیں،اہلکاروں کو تشویش

اسلام آباد(مدثرعلی رانا)وفاقی حکومت کے بجٹ 2024-25میں 2500ارب کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے ، ایف بی آر کو 12ہزار 970 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف دے دیا گیا،ایف بی آر کے اہلکاروں نے تشویش کا اظہار کرتے کہا ہے کہ پہلی بار بڑے ٹیکس اقدامات تجویز کئے جارہے ہیں۔

 سسٹم میں اتنی صلاحیت ہی نہیں ، دوسری جانب وزیرخزانہ اورنگزیب آج شام ساڑھے پانچ بجے اقتصادی سروے پیش کریں گے ،اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق مہنگائی سمیت اہم معاشی اہداف کے حصول میں حکومت ناکام رہی ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری لانے میں بھی کامیابی نہ مل سکی تاہم ڈالر کی سمگلنگ روکنے میں حکومت کامیاب رہی۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ سال کا بجٹ کل بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نئے سال میں انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، سیلز ٹیکس ،گڈز اور سیلز ٹیکس سروسز، فیڈرول ایکسائز ڈیوٹی وغیرہ کی مد میں 2500ارب کے نئے ٹیکس لگانے جارہی ہے ، ایف بی آر کو 12970 ارب روپے کی وصولی کا ہدف دیا جارہاہے ، ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11 ہزار 379 ارب مقرر کیا گیا ہے جس میں ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5 ہزار 512 ارب ہوگا، ڈائریکٹ ٹیکسز میں انکم ٹیکس کا حجم 5 ہزار 454 ارب ہوگا،جس میں رواں مالی سال 1773 ارب کا اضافہ کیا گیا ہے ،رواں مالی سال انکم ٹیکس کا ہدف 3721 ارب تھا، سیلز ٹیکس کی مد میں 1312 ارب کا اضافی ہدف مقرر کیا گیا جسکے تحت آئندہ سال4919 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں گے ،رواں مالی سیلز ٹیکس کی مد میں 3607 ارب اکٹھے ہو سکیں گے ، اشیا پر سیلز ٹیکس 4898 ارب اور خدمات پر 20 ارب مقرر کیا گیا ہے ، رواں مالی سال اشیا پر سیلز ٹیکس 3592 ارب اور خدمات پر سیلز ٹیکس 14 ارب تھا، آئندہ مالی سال کیلئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1591 ارب کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے جورواں سال کے ہدف 1324 ارب کے مقابلے 267 ارب روپے اضافی ہیں،رواں مالی سال کیلئے ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو کا ہدف 8204 ارب ، سیلز ٹیکس کا ہدف 3411 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی کاہدف 1211 ارب تھا ،رواں مالی سال کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 113 ارب درآمدات بڑھنے کے باعث اضافی حاصل کیے جائیں گے۔

آئندہ مالی سال ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت 16 ارب وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ، بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز زیرغور ہے جسکے تحت درآمدی موبائل فونز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی،درآمدی لگژری موبائل فونز پر پی ٹی اے ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز ہے جبکہ درآمدی موبائل فونز پر 25 فیصد تک جی ایس ٹی بھی عائد ہے ، جسکے باعث مزید جی ایس ٹی مشکل ہے ، ایف بی آر کے 3720 ارب میں سے تقریباً 12 سو ارب کے ٹیکس آئندہ مالی سال میں مہنگائی اور جی ڈی پی گروتھ کے آٹومیٹک سسٹم کا حصہ بن سکتے ہیں لیکن 2500 ارب کے نئے ٹیکس اقدامات ایف بی آر کیلئے مشکل ٹاسک ہو گا، ایف بی آر کے سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 2500 ارب کے نئے ریونیو اقدامات تاریخ میں پہلی مرتبہ لیے جائیں گے جس سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے 2500 ارب کے نئے ریونیو اقدامات سے ایف بی آر ملازمین پریشان ہیں کیونکہ موجودہ سسٹم کے تحت تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے ٹیکس اقدامات کیے جائیں گے جن کیلئے موجودہ سسٹم اہل نہیں ہے ۔دوسری جانب اکنامک سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ سمیت کئی اہم معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا رہا، مجموعی قرضوں کا مجموعی حجم 67525 ارب تک پہنچ گیا، مقامی قرضوں کا حجم 43432 ارب جبکہ بیرونی قرضوں کا حجم 24093 ارب ریکارڈ کیا گیا، جی ڈی پی گروتھ ،مہنگائی اور مالیاتی خسارے کے اہداف میں ناکامی کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری لانے کا ہدف بھی حاصل نہ کیا جا سکا، جی ڈی پی کا مجموعی حجم ایک لاکھ 60ہزار45 ارب ریکارڈکیا گیا۔

رواں مالی سال مالیاتی خسارہ ہدف سے تقریباً 20 فیصد زیادہ، مہنگائی ہدف سے 3.5 فیصد زائد ریکارڈ ہوئی، مہنگائی کا ہدف 21 فیصد تھا جبکہ اوسطاً مہنگائی 24.5 فیصد ریکارڈ ہوئی، جولائی سے اپریل کے دوران کپاس پیداوار کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، کپاس پیداوار ایک کروڑ 28لاکھ گانٹھ ہدف کی نسبت ایک کروڑ 4لاکھ گانٹھ رہی، رواں مالی سال ایف بی آر ٹیکس محصولات میں 30.8 فیصد اور برآمدات میں 10.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں 2.4 فیصد کمی ہوئی،بیرونی سرمایہ کاری 8.1 فیصد اضافے کیساتھ ایک ارب 45 کروڑ ڈالر سے زائد رہی ،ڈالر کی سمگلنگ روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے ڈالر 326.5 سے کم ہو کر 278 روپے پر آگیا، رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 2.38 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال زرعی شعبے کی گروتھ 6.25 فیصد، صنعتوں کی گروتھ 1.21 فیصد ریکارڈ ہوئی، خدمات کے شعبے کی گروتھ 1.21 فیصد ریکارڈ کی گئی، سیمنٹ کی پیداواری گروتھ 3 فیصد کے ساتھ 4کروڑ 17لاکھ ٹن رہی، ٹریکٹرز کی پیداوار میں 54.6 فیصد جبکہ کھاد کی پیداوار میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا،ایس ای سی پی میں کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 17.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، زرعی شعبے کو 1635 ارب قرض دیا گیا جولائی سے اپریل مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران سٹاک مارکیٹ 73754 پوانٹس تک ریکارڈ ہوئی ، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 53کروڑ 80لاکھ ڈالر رہا پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران یہ تقریباً 4.2 ارب ڈالر تھا، اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ 45کروڑ 30لاکھ ڈالر سرپلس میں تھا، چاول کی پیداوار 34.78 فیصد اضافے سے 98 لاکھ 70 ہزار ٹن رہی، لائیو سٹاک شعبے میں شرح نمو 3.8 فیصد رہی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں