سینیٹ:قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا معاملہ،پی ٹی آئی کا احتجاج

سینیٹ:قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا معاملہ،پی ٹی آئی کا احتجاج

اسلام آباد(اپنے رپورٹر سے ، دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں )سینیٹ میں قائمہ کمیٹیوں کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان میں گرما گرمی ہوئی، پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کو مسترد کر دیا اور ایوان میں شور شرابا کیا۔

ایوان نے اپوزیشن کے واک آئوٹ کے باوجود قومی اسمبلی سے بھجوائے جانے والے چاربلز منظور کر لیے ،دو آر ڈیننس بھی ایوان میں پیش کیے گئے ۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے ساتھ قائمہ کمیٹیوں میں فارم 47 والا حشر کیا گیا، ہم ان کمیٹیوں کو مسترد کرتے ہیں، اگر آپ ایوان کو کمیٹیوں کے بغیر چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں، اپوزیشن کے بغیر کیسے کمیٹیاں چلائیں گے ؟ اپوزیشن کے حصے کی کمیٹیاں بھی حکومت نے اپنے پاس رکھ لیں۔علی ظفر نے کہا کہ جن کمیٹیوں کی ترجیحات مانگی گئی تھیں وہ نہیں دی گئیں، اب کہا گیا کمپیوٹر نے یہ نام دیئے ہیں، ہم اس عمل کو مسترد کرتے ہیں، حکومت چاہتی ہے ان کا احتساب نہ ہو۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے پارلیمانی روایات کو مدنظر رکھا جائے ، ہم قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرمین شپ میں دلچسپی رکھتے تھے ، اگر انتخابات کرانے ہیں تو پھر اپوزیشن تمام قائمہ کمیٹیوں کا انتخاب ہار جائے گی۔شبلی فراز نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل اور چیئرمین شپ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ اپنا کردار ادا کریں۔شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں قائمہ کمیٹیوں کے معاملہ پر اپوزیشن ڈکٹیٹ نہ کرے ، ہمیں درس نہ دیں کون آئین شکن ہے ، ہم ماحول نہیں خراب کرنا چاہتے ، ابھی بھی کمیٹیاں چاہتے ہیں تو رابطہ کریں نہیں تو کمیٹیوں سے دور ہوجائیں گے ، ابھی بائیکاٹ کرلیں بعد میں ماضی کی طرح پچھتائیں گے ۔

علاوہ ازیں ایوان میں چا روں بلز اور دو آرڈیننس وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیے ، ایوان میں دو آرڈیننس دستور کے آرٹیکل 89 کی شق 2 میں انتخابات ترمیمی آرڈیننس نمبر 5 بابت 2024 اوردستور کے آرٹیکل 89 کی شق 2 میں قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس نمبر 6 بابت 2024 پیش کئے گئے جبکہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ایکٹ 1973 میں مزید ترمیم کرنے کا بل ،پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی بل 2024، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ ترمیمی بل 2024اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی ایکٹ (ترمیمی ) بل 2024 اپوزیشن کے واک آئوٹ کے دوران منظور کر لیے گئے ۔بلز کومنظور کرنے کے طریقہ کارپر اپوزیشن لیڈ ر شبلی فراز نے احتجاج کیاکہ عجلت میں بلز منظورکرنے کی آخر کیا ضرروت ہے ۔ایوان کا وقار رہنے دیا جائے اورہمیں یہ بلز پڑھنے دیئے جائیں ۔جمہوریت کا مذاق نہ اڑایاجائے جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہمیں جمہوریت نہ سکھائی جائے ہم جانتے ہیں کہ اقتدار آنی جانی چیزہے اور شاید ا س بارے پی ٹی آئی کو علم نہ ہو ۔اس وقت پی ٹی آئی نے پارلیمانی روایات کو مدنظر نہیں رکھا جب ایک گھنٹے میں باون بلز منظور کرلئے گئے ۔ بعدا زاں کورم کی نشاندہی ہونے پر اجلاس آج شام چھ بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں