لاہور ہائیکورٹ نے ہتک عزت قانو ن کی 3شقوں پر عملدر آمد روک دیا

لاہور ہائیکورٹ نے ہتک عزت قانو ن کی 3شقوں پر عملدر آمد روک دیا

لاہور( کورٹ رپورٹر )لاہور ہائیکورٹ نے ہتک عزت کے قانون کے تین سیکشن 3، 5 اور 8 پر عمل درآمد عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا جبکہ ہتک عزت قانون کوکالعدم قراردینے کیلئے ایک اور درخواست دائر کردی گئی ہے ۔

تٖفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ہتک عزت قانون کی 3شقوں بغیر ثبوت کے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے ، ٹربیونل کی تشکیل میں چیف جسٹس کے کردار کو کم کرنے اور پبلک آفس ہولڈرز کوہتک عزت قانون سے استثنیٰ دینے پرعملدرآمد کو عدالتی فیصلہ سے مشروط کردیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے صحافی راجہ ریاض کی درخواست پرگزشتہ روز سماعت کی ۔ وکیل نے دلائل دئیے کہ اس قانون کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 3 ججز کے نام بطور ٹربیونل تجویز کر سکتے ہیں، اگر حکومت چاہے تو ان ناموں کو رد کر کے نئے نام منگوا سکتی ہے ۔ چیف جسٹس کی تجویز کو رد نہیں کیا جا سکتا، اس پر عملدرآمد لازمی ہے ۔جسٹس امجد رفیق نے وکیل ندیم سرور سے استفسار کیا کہ ٹربیونل حکومت کے حکم پر چلتے ہیں، عدلیہ کے حکم پر نہیں،یہ قانون کیسے آزادی اظہار اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے ؟ وکیل نے دلائل دئیے کہ اس قانون کے مطابق بغیر کسی ثبوت آپ کیسز کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں، اس میں اسمبلی کی کارروائی کو استثنیٰ دیا گیا ہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے ۔جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دئیے کہ اگر آپ چیف منسٹر کو کسی بیان دینے پر عدالت میں لے آئیں تو یہ غلط بات ہے ، جس پر وکیل نے کہا کہ چیف منسٹر جھوٹ نہ بولیں،وزیر اطلاعات پنجاب بھی صبح سے شام تک جھوٹ بولتی ہیں۔ اس ایکٹ کے تحت کیس کے فیصلے سے پہلے ہی ملزم 30 لاکھ جرمانہ ادا کرے گا۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کی ۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر چیف جسٹس کچھ ناموں کی تجویز بھیجتے ہیں تو حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہمارے فلاں وزیر کو یہ نام پسند نہیں آیا ، یہ کوئی دکانداری یا سودے بازی ہے ؟۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر حکومت پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر تے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ ہتک عزت ایکٹ 2024 کے خلاف ایک اور درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی ۔ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کی دائر درخواست میں پنجاب حکومت کو بذریعہ چیف سیکرٹری اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں