کیا ایمرجنسی تھی راتوں رات آرڈنینس آگیا؟:اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئے الیکشن ٹر بیونل کو کام سے روک دیا

کیا ایمرجنسی تھی راتوں رات آرڈنینس آگیا؟:اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئے الیکشن ٹر بیونل کو کام سے روک دیا

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کے خلاف درخواست پر نئے ٹربیونل کو کام سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا ایمرجنسی تھی راتوں رات آرڈیننس آ گیا؟ نئے ٹربیونل میں کچھ بھی نہیں چلے گا جب تک کیس زیر سماعت ہے ۔

عدالت نے 24 جون کو اٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے سماعت ملتوی کر دی ۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے شعیب شاہین ، علی بخاری اور عامر مغل کی درخواستوں پر سماعت کی ۔ شعیب شاہین، علی بخاری اور عامر مسعود مغل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کا ٹربیونل تبدیل کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے ، 30 مئی کی ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن کمیشن فریق تھا ، اپنے ہی ایکٹ کا خود جج ہونا شفافیت کے تقاضوں کے منافی ہے ، الیکشن کمیشن کا 10جون کا فیصلہ اور 7 جون کو الیکشن ٹربیونل تعیناتی غیر قانونی ہے ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ اور 7 جون کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے ، نئے ٹربیونل کی تعیناتی کے سات جون کے نوٹیفکیشن پر اسلام آباد کی حد تک عمل درآمد معطل کیا جائے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ٹربیونل کو تبدیل کیوں کیا ہے ؟ سرکار مجھے سمجھائے سال پہلے یہ ترمیم ختم کی اب پھر آرڈیننس کے ذریعے لے آئے ، قائم مقام صدر کیسے آرڈیننس جاری کر سکتا ہے ، کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں و رات آرڈیننس آگیا، عدالت سسٹم کو سسٹم رہنے دیں ، شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے ، عدالت کے پاس جو درخواست زیر سماعت ہے اس پر سیٹس کو برقرار کر دیں ، آج تک جو کچھ ہوا ہے اس تک برقرار رکھ دیں ، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نئے جج کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ؟ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ کہا جج صاحب جلدی میں ہیں اسلئے کیس ٹرانسفرکیا جائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹربیونل مجھ سے مشاورت کے بعد بنائے گئے ، میں نے نام تجویز کئے منظوری تو آپ نے دی تھی ، پھر اب ٹربیونل کا جج تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی ، الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کیا اختیار تھا ؟ عدالت تبدیلی کی درخواستیں ہمارے پاس بھی آتی ہیں ہم تو ریکارڈ نہیں منگواتے ، آپ کو جوابدہ ہونا ہے ، ہم نے عزت دی کہ آئینی باڈی ہے اس لیے دو دن کا وقت دیا ، کس کے پاس یہ کیس بھیجا ہے ؟ الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ سات جون کو نوٹس ہو چکا ہے۔

عدالت نے کہا کہ کیا پروسیجر کی خلاف ورزی ہو رہی ہے یا کسی کا حق متاثر ہو رہا ہے وہ الگ ہے ، ٹرانسفر کا جواز مجھے بتا دیں ، میں تو انتظار میں تھا کہ آپ کی طرف سے آرڈر چیلنج ہو گا ، فیصل فرید نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے ، عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ریکارڈ کس اختیار کے تحت منگوایا ہے ؟ علی بخاری نے کہا کہ عدالت میں آپ کے سامنے تھا الیکشن کمیشن نے کہا 11 بجے تک نہ آئے تو فیصلہ کر دیں گے ، عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی جو ٹربیونل بنایا ہے کیا اسلام آباد کے لئے ہے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سات جون کو نوٹس ہو چکا ابھی میرے پاس نہیں ہے ، عدالت نے کہا کہ سوچ سمجھ کے جواب دیجئے گا ، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں مزید تفصیلات لے کر عدالت کے سامنے رکھوں گا ، علی بخاری نے کہا کہ آج ہم آٹھ فروری کی پوزیشن پر واپس چلے گئے ہیں ، عدالت نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نوٹیفکیشن آپ کے پاس نہیں تو پھر میڈیا کے پاس کیسے چلا گیا ، الیکٹرانک میڈیا کو نئے ٹربیونل کی تشکیل کا کیسے معلوم ہوا ، آپ غلط کررہے ہیں ایسا نہ کریں ، اس کیس کو آج ہی دو بجے سنیں گے ، آپ سوچ لیں کیا کرنا ہے ،آپ نے جو ٹرانسفر کے احکامات جاری کئے وہ قانونی طور برقرار نہیں رہ سکتے ، کیس دو بجے وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے الیکشن کمیشن حکام سے کہا کہ ارشد صاحب آپ قانونی آدمی ہیں آپ کے ہوتے ہوئے اس قسم کا آرڈر ہوا ہے ، الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کیا کچھ قانونی نقاط پر عدالت کی معاونت کروں گا ، عدالت نے کہا کہ وہ شاہکار آرڈر تو مجھے دکھائیں وہ ہے کیا ، کسی آرڈر سے آپ کو اعتراض تھا تو سپریم کورٹ میں چیلنج کر لیتے ، یہ الیکشن کمیشن کون سی عدالتی نظیر قائم کر رہا ہے ، آپ اگر آرڈر کا دفاع کر رہے ہیں تو یہ عدالت آرڈر جاری کرے گی ، آپ نے پوزیشن لے لی ہے اب آپ اپنے آرڈر کا دفاع کریں ، ٹرانسفر اتھارٹی آپ کے پاس ہے مگر آپ ریکارڈ کیسے منگوا رہے ہیں ، آپ نے تینوں کیسز کا ریکارڈ منگوا لیا ہے ، کس بنیاد پر آپ نے ٹربیونل کا ٹرانسفر کیا۔

الیکشن کمیشن سومو ٹو پاور کے تحت یہ اختیار استعمال نہیں کر سکتا ، یہ اختیار استعمال کرنے کے لئے آپ کے پاس کوئی درخواست آنی چاہئے تھی ، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ مجھے انکے اختیارات کا بھی پتہ ہے اور اپنے اختیارات کا بھی ، پائوں پر کلہاڑی مارنی ہے تو بتائیں ؟ میں ابھی فیصلہ معطل کر کے ریکارڈ واپس منگوا کر ٹربیونلبحال کر دیتا ہوں ، جو پرپز آپ ایچیو کرنا چاہ رہے ہیں وہ میں نہیں ہونے دوں گا ، سوچ سمجھ کر بحث کرئیے گا ، کوئی اختیار نہیں تھا فائل منگوائی جائے ، کیاکیسز ٹریبونل کو ٹرانسفر کر دئیے ہیں ، اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیتا ہوں، فیصل چودھری نے کہا کہ قانون موجود ہے کہ الیکشن کمیشن سات دن سے زیادہ نوٹس نہیں کر سکتا ، اپلیٹ ٹربیونل کو روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں سننا ہوتی ہیں ، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ میں بار بار آپ کو بتا رہا ہوں کہ معاونت کے نام پر آپ اپنے آپ کو بند گلی میں لے کر جا رہے ہیں ، سوموٹو پاور میں توہین عدالت کا نوٹس میرے پاس اختیار ہے وہ تو میں کرسکتا ہوں نا ؟ جنہوں نے یہ اقدام کیا ہے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی تو شروع کرسکتا ہوں ناں ، عدالت نے لیگی رہنما انجم عقیل کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہونے کی ہدایت کرتے کہا کہ ہائیکورٹ کے جج بارے ایسی زبان کا استعمال کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا ، اگر جج پر لگائے گئے الزامات غلط ہوئے تو وہ جیل جائے گا اور پانچ سال کے لئے نااہل بھی ہوگا ، انہوں نے الزامات لگائے اور الیکشن کمیشن نے آرڈر بھی جاری کر دیا ، آئندہ سماعت تک نئے الیکشن ٹربیونل کو کارروائی سے روک رہے ہیں ، ٹربیونل کے جج ہائیکورٹ کے جج ہیں اس بات کو ذہن میں رکھا جائے ۔ عدالت کی اسسٹنس کے نام پر خود کو الیکشن کمیشن بند گلی میں لے جارہا ہے ۔ بتائیں کیا اقرباپروری ہوئی ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے ۔ عدالت اس بات کو دیکھ لے گی کہ وہ الیکشن کمیشن کو فائنل آرڈر کرنے سے روک سکتی ہے یا نہیں ۔ اٹارنی جنرل ذاتی حیثیت میں کیس میں پیش ہوں 24 جون کو کیس کی سماعت دوبارہ ہو گی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں