قومی اسمبلی:اپوزیشن کی نعرے بازی،بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر احتجاج،پیپلز پارٹی بھی حکومت سے ناراض،بائیکاٹ کے بعد علامتی شرکت

قومی اسمبلی:اپوزیشن کی نعرے بازی،بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر احتجاج،پیپلز پارٹی بھی حکومت سے ناراض،بائیکاٹ کے بعد علامتی شرکت

اسلام آباد ،لاہور (سٹا ف رپورٹر ، سیاسی رپورٹر سے ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا،گو نواز گو کے نعرے لگائے ، سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں۔

 سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے احتجاج کی فوٹیج بنائی، جمشید دستی نے ایوان میں زور دار نعرے لگائے ۔اپوزیشن ارکان نے گو شہباز گو اور شرم کرو حیا کرو کے نعرے بھی لگائے ، ایوان میں سیٹیاں اور باجے بھی بجا دیئے ۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، طارق فضل چودھری، حنیف عباسی، ملک سہیل وزیراعظم کے سامنے حصار بناکر کھڑے ہوگئے ۔ اپوزیشن ارکان نے کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان کے نعرے لگائے ، نعرے ثنااللہ مستی خیل نے لگائے ، قیدی نمبر 804 کے بھی نعرے لگائے گئے ۔سپیکر قومی اسمبلی نے سکیو رٹی عملے کو ایوان میں بلا لیا ۔اپوزیشن ارکان نے گو شہبازگو کے نعرے بھی لگائے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہاپارلیمنٹ میں پہلی بار بجٹ کے دوران آئینی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ میں نے ایوان میں 4 بجٹ پیش کیے ہیں۔ آرٹیکل 73 کے ساتھ وزیر خزانہ کی دستاویزات، پنک بکس، اکنامک سروے وہاں پڑھنا پڑتا ہے ۔ فارم 47 کی حکومت بنانا ریپبلک بنانے میں ہر دن اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔ پنجاب کے کسانوں کی گندم سڑ رہی ہے ۔

کسی کسان کے ساتھ بیٹھیں وہ آپکے سر میں جوتے مارے گا، یہ کہتے ہیں صنعتی پیداوار بڑھی ہے ، کون سی پروڈکشن ہوئی ہے ۔ بجلی پچھلے ہفتے ساڑھے تین روپے مہنگی ہوئی۔ کون سی انڈسٹریل گروتھ آ رہی ہے ۔عمر ایوب نے الزام لگایا کہ محسن نقوی نے ساڑھے چار سو ارب کی ایل سی کھول کر پیسہ بنایا، انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ محسن نقوی نے ٹیکس ریٹرن جمع ہی نہیں کروائے ۔ آئی ایم ایف نے اپوزیشن کی اونر شپ ہونے کا کہا ہے ۔ حکومت کی کسی سے کوئی مشاورت نہیں۔پیپلز پارٹی نے انکی پیٹ میں چھرا گھونپا ۔ سنی اتحاد کونسل کے ر کن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ فارم 47 والوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ بجٹ پیش کریں، ان لوگوں کو ہم پر مسلط کیا گیا ہے ۔ زرتاج گل نے کہا آئی ایم ایف کے حکم پر بننے والے بجٹ کو اپوزیشن مسترد کرتی ہے ہم آئی ایم ایف کے بجٹ، امپورٹڈ وزیر خزانہ کو نہیں مانتے ۔ تحریک انصاف پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شوکت محمود بسرا نے وفاقی بجٹ کو لفظوں کا ہیر پھیر اور غریب عوام اور کسان کش قرار دیا۔ وفاقی حکومت نے کفن دفن کے علاوہ ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ۔ بجٹ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر تیار کیا گیا ۔ یہ بجٹ امیروں کاہے غریبوں کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ تحریک انصاف وفاقی بجٹ کو مسترد کرتی ہے ۔ بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ، دنیا نیوز )حکومت کی بڑی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی بھی حکومت سے ناراض رہی بجٹ کی تیاری سمیت دیگر امور پر اعتماد میں نہ لینے کے خلا ف بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا پھر علامتی شرکت کی ۔دوسری طرف وزیر اعظم  شہباز شریف کی ہدایت پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار پی پی پی کے چیئر مین بلاول بھٹو اور انکی پارٹی کو منانے پہنچ گئے ، بائیکاٹ ختم کرنے کے باوجود پیپلزپارٹی کی حاضری برائے نام رہی ۔ بلاول بھٹو نے اسحاق ڈارکو بتایا کہ ہماری پارٹی نے بجٹ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔نائب وزیر اعظم نے دوبارہ بلاول کو کہا کہ آپ ہماری حلیف جماعت ہیں شرکت ضروری ہے ، چیئرمین نے کہا کہ یہ پارٹی کا فیصلہ ہے ۔حکومتی درخواست پر بلاول بھٹو نے صرف 3ارکانخورشید شاہ ،نوید قمر اور اعجاز جھاکھرانی کو اجلاس میں ٹوکن شرکت کے لئے ایوان میں بھیجا ۔

اس سے قبل بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری نے بجٹ سیشن سے قبل پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کی اور بجٹ اجلاس میں شرکت پر رائے لی ۔بلاول بھٹو نے اکثریت کا فیصلہ قبول کرتے خود سمیت دیگر ارکان کے بجٹ اجلاس نہ شرکت کا فیصلہ کیا اور اجلاس کے بعدپارلیمنٹ سے روانہ ہو گئے ۔بجٹ اجلاس کے پہلے روز اتحادی بھی ن لیگی حکومت سے فاصلے پرنظر آئے ۔ اختلافات برقرار رہنے پر پیپلزپارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے مابین بجٹ معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور اسکی وجہ پی ایس ڈی پی ہے ، پیپلزپارٹی پی ایس ڈی پی میں ترقیاتی سکیمیں شامل نہ کرنے پر برہم ہے ۔ بلاول بھٹو قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس چھوڑ کر گھر روانہ ہوگئے ۔قومی اسمبلی میں صحافی کی جانب سے بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ اجلاس میں شرکت کریں گے ، جواب میں انہوں نے کہا میں تو گھر جارہا ہوں۔قبل ازیں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا تھا کہ ہمیں پی ایس ڈی پی پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں