سندھ کا بجٹ:تنخوا ہوں میں22سے 30فیصد اضافہ

سندھ کا بجٹ:تنخوا ہوں میں22سے 30فیصد اضافہ

کراچی (سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)سندھ اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا 30 کھرب 56 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا، تنخواہوں میں 22سے 30 فیصد جبکہ پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 3 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 12 ویں مرتبہ سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہا ہوں، بلاول بھٹوکی نئی سوچ کے ساتھ ہم بجٹ پر پہلے سال سے کام کر رہے ہیں،مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے وفاق سے اپنا حق لینا ہے ، اسمبلی کو اس حوالے سے اپ ڈیٹ کرتا رہوں گا، تحریک انصاف کی حکومت میں وفاقی ترقیاتی پروگرام میں سندھ کی کوئی سکیم شامل نہیں تھی، ہم نے سکیموں کے لیے آواز بلند کی تو ہمیں کہا گیا الیکشن پر اثرانداز نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں سندھ کی 53 ارب کی سکیمیں شامل کیں ہم وزیراعظم شہبازشریف کے شکرگزار ہیں، سندھ حکومت کے ملازمین کے لیے گریڈ 1 تا چھ 30 فیصد اضافہ، گریڈ 7 تا 16 کے لیے 25 فیصد، گریڈ 17 تا 22 کے لیے 22 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے ، پنشن 15 فیصد بڑھانے کی تجویر ہے جبکہ کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کر دی گئی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال23-22-2021 کی سکیموں کو مکمل کریں گے ، اس لیے ہم نے اس سال کوئی نئی سکیم شامل نہیں کی، ہماری تمام سکیمیں پی ایس ڈی پی سے منظورشدہ ہیں ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 50 ہزار نوکریاں دینے کا اعلان کر دیا ۔

صوبائی حکومت 26 لاکھ گھروں کو مفت سولر پینل فراہم کرے گی۔ حکومت نے سولر کے ذریعے مفت بجلی فراہمی کیلئے 25 ارب روپے بجٹ میں مختص کر دئیے ۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ہاری کارڈ کے ذریعے ایک لاکھ 20ہزار کسانوں کی مالی مدد کے لیے 8ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سندھ میں سولر ہوم سکیم کیلئے پانچ برس میں 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے ۔فنانس بل 2024-25 میں سروسزپر جی ایس ٹی میں اضافہ کردیا گیاہے اور دائرہ تعلیمی خدمات، ہسپتالوں، فارم ہاؤسز تک وسیع کردیا گیاہے ،نئے مالی سال 25-2024 ء میں سروسز پر جی ایس ٹی کی شرح 13 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ جی ایس ٹی آن سروسز کا دائرہ کئی نئے شعبوں تک وسیع کردیا گیاہے ۔سندھ بجٹ 2024-25 پیش کرنے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ اوروزیرخزانہ مراد علی شاہ نے فنانس بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا۔

سندھ فنانس بل کے مندرجات کے تحت سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ کے تحت سروسز پر جی ایس ٹی ریسٹورنٹس، ہوٹلوں، شادی ہالوں، مینجمنٹ سروسز، ایئرپورٹ سروسز، ویئر ہاؤسز سمیت کئی شعبوں سے پہلے ٹیکس 13 فیصد کی شرح سے وصول کیا جا رہا تھااب سروسز پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھا کر 15 فیصد کردی گئی ۔ جی ایس ٹی آن سروسز جن شعبوں پر عائد ہوتا ہے ان میں مزید تین شعبے شامل کیے گئے جن میں ایجوکیشن سروسز، ہسپتالوں اور کلینکس کی خدمات اور پیٹس (پالتو جانوروں)سے متعلق خدمات دینے والے ادارے شامل ہیں ۔ریسٹورنٹ پر ڈیبٹ کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے پر سیلز ٹیکس میں 8 فیصد تک کمی کرنے کی تجویز ہے ۔۔ڈومیسٹک ہوائی ٹکٹ پر ڈھائی سو اور بین الاقوامی ہوائی ٹکٹ پر ایک ہزار روپے ٹیکس کی تجویز ہے ۔نئے ٹیکس اورٹیکسزکی شرح میں اضافے کے بعد سندھ میں ورکس سروسز کے تحت آنے والی سوٹس اور عمارتوں کے کرائے میں اضافہ ہوگا،روٹ پرمٹ، گڈز وہیکل کے پرمٹ اور اسٹینڈ فیس کی شرح بڑھ جائے گی۔غیر منقولہ جائیداد کی خریداری اور منتقلی میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور فلیٹ کی بکنگ کے معاہدے پر 5 ہزار روپے ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے ، رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری پر ویلیو پر دو فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں