الیکشن کمیشن کا ریکارڈ 6 ماہ سے اچھا نہیں چل رہا:اسلام آباد ہائیکورٹ

الیکشن کمیشن کا ریکارڈ 6 ماہ سے اچھا نہیں چل رہا:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (اپنے نامہ نگارسے ،نیوز ایجنسیاں) الیکشن ایکٹ کی دو شقیں آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کرنے کی درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا کو طلب کر لیا ۔

گزشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق نے خاتون شہری نورین مسعود کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواست گزار نے سیاسی جماعت کے اندراج اور انٹراپارٹی انتخابات کی شقوں کو چیلنج کیا۔ چیف جسٹس نے فیڈریشن اور الیکشن کمیشن کے جواب جمع نہ کرانے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے چار ماہ گزر چکے ابھی تک جواب جمع نہیں کرایا گیا، وہ طریقہ بتا دیں جس طرح کہوں تو جواب جمع کروا دیا جائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل نے کہا ایک ہفتے کا وقت دے دیں جواب جمع کروا دیں گے ۔ عدالت نے ریمارکس دئیے اب آپ جواب دے دینگے لیکن جو چار ماہ گزر چکے اُن کو میں کہاں رکھوں؟،پھر کہا جاتا ہے سسٹم گل سڑ گیا عدالتوں میں کام نہیں ہو رہا،یہاں آ کر دیکھیں فیڈریشن اور الیکشن کمیشن کا کنڈکٹ کیا ہے ،ایک موقع اور دینے پر کونسا معجزہ ہو جائے گا،میں کچھ نہیں کہتا لیکن اپنا قبلہ درست کریں ورنہ آپ پچھتائیں گے ۔ انہوں نے کہا چھوٹا سا سوال ہے اور آپ اُس کا جواب نہیں دے پا رہے یا تو بتا دیں فیڈریشن کو دو سال جواب جمع نہ کرانے کا استثنٰی حاصل ہے ؟ ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا اپنا جواب جمعہ تک جمع کروا دینگے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے جمعہ بہت مبارک ہے کہ اسی دن کام کرنا ہے ویسے نہیں کرنا؟۔الیکشن کمیشن کا پورا لیگل ڈیپارٹمنٹ ہے اور چار لائنوں کا جواب نہیں دے پا رہے ، یا پھر آپ یہ سوچتے ہوں گے جواب جمع نہ کرایا تو عدالت کیا کر لے گی،الیکشن کمیشن کا ریکارڈ پچھلے چھ ماہ سے کچھ اچھا نہیں چل رہا،عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں