جیل میں عملہ بھی محفوظ نہیں،ریاست کی رٹ کہاں گئی:ہائیکورٹ

جیل میں عملہ بھی محفوظ نہیں،ریاست کی رٹ کہاں گئی:ہائیکورٹ

راولپنڈی (خبرنگار) عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ نے اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی گمشدگی معاملہ پر سی پی او راولپنڈی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سی پی او کو آئندہ تاریخ سماعت پر طلب کر لیا۔

ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دئیے کہ درخواست گزار کے پاس کوئی مصدقہ معلومات نہیں عدالت مفروضوں کی بنیاد پر کسی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کرسکتی ،مقدمہ درج  ہوچکا ہے اس میں بھی ایسی کوئی بات نہیں آپ عدالت کو بتائیں کہ محمد اکرم کس کی تحویل میں ہے ۔درخواست گزار کی وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر ہماری پٹیشن کی سماعت کے بعد درج ہوئی ہے ،وکیل کا مؤقف تھا کہ پٹیشن قابل سماعت ہے اس دوران وزارت دفاع کی جانب سے بھی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ محمد اکرم وزارت دفاع کے ماتحت کسی ادارے کی تحویل میں نہیں ہے اور محمد اکرم سے متعلق انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی معلومات حاصل کی گئی ہیں لہذا وزارت دفاع کی حد تک محمد اکرم سے متعلق درخواست نمٹائی جائے جبکہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے سی پی او راولپنڈی کی جانب سے بھی جواب عدالت میں جمع کروایا جس میں کہا گیا تھا کہ سی پی او راولپنڈی نے مختلف اداروں اور چاروں صوبوں کی پولیس کو خطوط بھجوائے ہیں ان خطوط میں لاپتہ محمد اکرم کے حوالے سے تفصیلات ما نگی گئی ہیں اور لاپتہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں تاہم عدالت نے سی پی او راولپنڈی کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے جیل انتظامیہ کو ابھی تک پتہ نہیں انکا افسر جیل سے غائب کیسے ہوگیا اسکا مطلب اڈیالہ جیل میں قیدیوں و حوالاتیوں سمیت عملہ بھی غیر محفوظ ہے ،عدالت نے استفسار کیا کہ رٹ آف دی سٹیٹ کہاں گئی ہر کوئی اپنا فریضہ ادا کرے تو کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوسکتی، عدالت نے قرار دیا کہ جیل حساس جگہ ہے جیل کا افسر غائب ہے پولیس کا کام ہے اسکو ڈھونڈے ، عدالت نے سی پی او کو ایک بار پھر 29 اگست کو عدالت میں طلب کر لیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں