صدر اور وزیراعظم کے ارکان کیلئے عشائیے، قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں آئینی ترامیم پیش کرنے پر اتفاق

صدر اور وزیراعظم کے ارکان کیلئے عشائیے، قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں آئینی ترامیم پیش کرنے پر اتفاق

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نمائندہ دنیا، مانیٹرنگ ڈیسک)صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف سیاسی جماعتوں کے اعزاز میں عشائیے دئیے جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے رواں اجلاس میں آئینی ترامیم پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعظم نے تمام ارکان کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کردی،حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت حاصل کرلی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کے ایوانِ صدر میں دئیے گئے عشائیہ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، آصفہ ،چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، گورنر پنجاب اور خیبرپختونخوا، وزیراعلیٰ بلوچستان کے علاوہ اے این پی کے صدر و سینیٹر ایمل ولی خان، وفاقی وزیر چودھری سالک حسین، سابق نگران وزیراعظم و سینیٹر انوار الحق کاکڑ، صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان سمیت ملکی اعلیٰ سیاسی قیادت نے شرکت کی ۔صدر ِمملکت نے پارلیمانی جمہوریت مزید مضبوط کرنے، سیاسی استحکام فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی چیلنجز سے نکالنے کیلئے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے ،ملک کو نقصان پہنچانے والی محاذ آرائی کی سیاست کے خلاف ہیں، عوامی فلاح کیلئے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر پرعزم طریقے سے کام کرنا ہوگا، صدر ِمملکت نے رواداری اور باہمی احترام فروغ دینے ، جمہوری ادارے مضبوط بنانے پر زور دیا ۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ خدمات کی فراہمی بہتر بنانے ، معاشی خوشحالی کیلئے سیاسی، معاشی اور گورننس اصلاحات ناگزیر ہیں، عوامی فلاح کیلئے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر پرعزم طریقے سے کام کرنا ہوگا۔سیاسی جماعتوں کے ارکان ِپارلیمنٹ نے استحکام ، عوامی ریلیف کیلئے مختلف تجاویز دیں،اراکین نے قومی مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر صدر مملکت کی سیاسی دانشمندی اور وژن کو بھی سراہا۔شہباز شریف کے عشائیہ میں مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم ،بی اے پی، نیشنل پارٹی اور ضیا لیگ کے ارکان نے بھی شرکت کی، جبکہ پیپلز پارٹی کے ارکان شریک نہ ہوئے ۔ وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کی اور موجودہ صورتحال پر ارکان پارلیمنٹ کو آن بورڈ لیا۔

وزیرِاعظم نے اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز کے اعزاز میں عشائیہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح کا 9.6 فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کا عکاس ہے ، افراط زرکی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی ، خوشخبری سے کم نہیں، 2018 میں افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ پر چھوڑ کر گئے تھے ، جدوجہد کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی آئی ہے ، ہم نے سیاست کی قربانی دے کر معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے ، معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت نہ صرف معیشت مستحکم ہوئی بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے ، خادمِ پاکستان کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد عوام سے عہد کیا تھا کہ ان کی پریشانیوں کوکم کرکے ہی دم لیں گے ، حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام کی خوشحالی کی صورت عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، عام آدمی کی زندگی کو آسان کئے بغیر پاکستان کی ترقی کے ہدف کا حصول ممکن نہیں، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مکمل ڈیجیٹلائز یشن کا آغاز اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے ۔

بجلی کے بلوں کے حوالے سے غریب اور کم آمدنی والے طبقات کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، خرچے میں کمی کے حوالے سے رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائزنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے، پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ کل ایک سیاسی جماعت کے جلسے میں انتہائی نازیبا زبان استعمال کی گئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز نے حالیہ معاشی استحکام پر وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا، اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی خاطر آئینی ترمیم کیلئے حکومت نے نمبرز پورے کرلئے، قومی اسمبلی میں 224 ارکان کی حمایت حاصل کر لی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں