معاشی محاذ پراہم پیشرفت:قرضہ،آئی ایم ایف سے معاملات طے:شرح سود میں 2فیصد کمی
اسلام آباد(نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈکے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلا س 25 ستمبر کو ہوگا ، اجلاس میں پاکستان کیلئے قرض پروگرام منظوری کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں،
آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کیلئے جن دوستوں نے پچھلی بار پاکستان کی مدد کی تھی، اس بار بھی انہوں نے ہمارا پورا ساتھ دیا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی تھی جس پر ڈائریکٹرکمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈکی میٹنگ 25 ستمبرکو طے ہوئی ہے ، آئی ایم ایف 25 ستمبر کو پاکستان کیلئے قرض پروگرام منظور کرسکتا ہے ،اس حوالے سے پاکستان نے ترقیاتی شراکت داروں سے درکار ضروری مالی یقین دہانیاں حاصل کرلی ہیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف میں سٹاف سطح کا معاہدہ جولائی میں طے پایا تھا، پاکستان نے 9 ماہ کا سٹینڈ بائے معاہدہ گزشتہ برس کامیابی سے مکمل کیا،پاکستان 37 ماہ کے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کر رہا ہے ۔ پاکستانی حکام تسلیم کرتے ہیں معیشت کو کامیابی سے مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے نئے ای ایف ایف کا مستقل نفاذ ضروری ہے ۔
اس طرح روزگار اور معیار زندگی کو بہتر کرنے کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہی پروگرام کا مقصد ہے ، 2023 پروگرام کا تجربہ پاکستانی حکام کے عزم کو ظاہر کرتا ہے ، پاکستانی حکام ایسی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کے قابل تھے جو معیشت کو بحال کرنے میں مدد دے سکیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی ٹیم، آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم اور متعلقہ اداروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے حتمی مراحل میں کلیدی کردار ادا کیا۔ رواں ماہ آئی ایم ایف کے بورڈ کے اجلاس میں ان معاملات کو حتمی شکل دے دی جائے گی، معیشت استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے ، پالیسی ریٹ میں 2فیصد کمی سے ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ، مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی کے رجحان سے عام آدمی کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد شرح نمو کی گروتھ کیلئے اقدامات کریں گے ، دوست ممالک نے ایک بار پھر ہمارا پوری طرح ساتھ دیا ہے ، دوست ممالک نے وہ کیا جو بھائی بھائی کے لئے کرتا ہے ۔
آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے سب نے ملکر بے پناہ محنت کی جبکہ چینی سفیر نے بھی بہت کاوشیں کیں۔انہوں نے کہاحکومتی اقدامات سے پاکستان کی معیشت کو چار چاند لگیں گے ، ہماری خواہش ہے کہ پالیسی ریٹ بھی ایک ہندسے میں آجائے ،قرضوں سے جان چھڑانی ہوگی اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، ہم ایٹمی طاقت ہیں اور روز روز قرض کی درخواستوں سے ہماری اہمیت کم ہوتی ہے ، ان معاملات پر حکومت پاکستان مکمل توجہ کے ساتھ کاوشیں کررہی ہے ، ابھی اقدامات کے حوالے سے معاملات چل رہے ہیں جب موقع ہوگا تو انہیں بیان کروں گا۔وزیراعظم کا کہناتھاکہ آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے ، شرح سود میں دو فیصد کمی سے تمام شعبوں کو فائدہ ہوگا۔ قبل ازیں وزیراعظم نے ایک بیان میں کہاکہ سٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی ملکی معیشت کے لئے خوش آئند ہے ،پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا،تیزی سے کم افراط زر کی شرح کی بدولت شرح سود میں کمی آئی ہے ۔
وزیراعظم نے کہاکہ امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی ۔ کابینہ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہوا ، وفاقی کابینہ نے وزارت مواصلات کی سفارش پر پاکستان اور سری لنکا کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر یادگاری پوسٹل سٹیمپ کے اجرا کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی- وفاقی کابینہ نے چینی کی درآمد کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پراطمینان کا اظہار کیا اورکہاکہ چینی کی برآمد کے حوالے سے کابینہ کے ایک بہتر فیصلے کی وجہ سے نہ صرف ملک کوقیمتی زر مبادلہ حاصل ہوا بلکہ چینی کی قیمتیں بھی کنٹرول میں رہیں اور گنے کے کاشتکاروں کو بھی کو ان کی محنت کا صلہ ملا۔وفاقی کابینہ نے وزارت بحری امور کی سفارش پر تمام سرکاری اداروں کو اپنی متعلقہ درآمدات جیسا کہ گندم، چینی ،کھاد کے 50 فیصد حصے کو گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے اندرون ملک رسائی دینے کی ہدایات جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقبل میں گوادر پورٹ سے برآمدات کی شرح بھی بڑھائی جائے ،اس ضمنی کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو گوادر پورٹ سے درآمدات و برآمدات کی سہ ماہی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی۔
وفاقی کابینہ نے کورنگی فش ہاربر اتھارٹی، کراچی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دے دی اورہدایت کی کہ اس طرح کے حکومتی بورڈز میں تمام صوبوں کو نمائندگی دی جائے ۔ کابینہ نے محمد یعقوب اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی بطور فیڈرل انسپکٹر ڈرگ بلوچستان تعیناتی کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت منصوبہ بندی کی سفارش پر پلاننگ کمیشن ممبران کی اوپن مارکیٹ سے تعیناتی کے حوالے سے 30 اکتوبر 2013 کی کابینہ قرارداد میں ترمیم کی منظوری دے دی،جس کے تحت پلاننگ کمیشن کے ارکان کی تنخواہ مینجمنٹ پے سکیل کی بجائے سپیشل پروفیشنل پے سکیل (ایس پی پی ایس -II)میں مقرر کی جائے گی جبکہ چیف اکانومسٹ کی تعیناتی اوپن مارکیٹ سے کی جائے گی اورتنخواہ اسپیشل پروفیشنل پے سکیل (ایس پی پی ایس- I)میں مقرر ہوگی ۔وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں ریونیو ڈویژن کی سفارش پر انسپکٹر ان لینڈ ریونیو (بی-ایس 16)کی اسامیوں کے لئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو ڈیپارٹمینٹل پروموشن امتحانات کرانے کی منظوری بھی دی۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 29 اگست 2024 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں اورکابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی ادارہ جات کے 2 ستمبر 2024 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔وزیراعظم شہبا ز شریف نے اپنے خطاب میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں قتل و غارت انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے ، افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی طاقتیں خاموش ہیں۔اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں آج اقوام متحدہ کے 6 رضاکاروں کو غزہ میں قتل کردیا گیا، اگر یہ واقعہ کسی اور ملک میں ہوتا تو ایک طوفان اٹھ جاتا، اب یہ معاملہ مذمت سے بہت آگے نکل گیا، عالمی ضمیر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن آرسینیو انتونیو ڈومنگیوز ویلاسکو نے نے گزشتہ روز شہباز شریف سے ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بلیو اکانومی کو اقتصادی ترقی کی حکمت عملی کے مرکزی ستون کے طور پر ترجیح دے رہی ہے ،انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کوششوں کے ذریعے اور آئی ایم او اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے دنیا کے سمندری نقشے پر پاکستان کی اہمیت مزید بڑھے گی۔
بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے شہبازشریف سے ملاقات کی ،جس میں وفاقی حکومت کے صوبہ سندھ میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور وفاق و صوبے کے تعاون سے جاری عوامی مفاد کے منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے گفتگو ہوئی، وزیرِ اعلی سندھ نے وزیرِ اعظم کو سندھ کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لینے پر شکریہ ادا کیا۔ایم این اے سردار محمد یوسف ،ارکان کے پی کے اسمبلی سیدقاسم علی شاہ اور سردارشاہ جہان یوسف پر مشتمل مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا نے وزیراعظم سے ملاقات میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت سے آگاہ کیا اوروفاقی حکومت کے تعاون کا شکریہ اداکیا۔ارکان قومی اسمبلی ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی، چودھری افتخارنذیر، رانا ارادت شریف، واجا پلین بلوچ، رانا محمد حیات اور شیخ آفتاب احمد بھی وزیراعظم سے ملے اور عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
اسلام آباد (اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا۔سٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق پالیسی ریٹ19.5فیصدسے کم کرکے 17.5فیصد کردیا گیاہے ،گزشتہ 2 ماہ میں مہنگائی میں اضافے کی شرح تیزی سے کم ہوئی جبکہ تیل اور غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔تفصیلات کے مطابق سٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا،اجلاس میں 200بیسز کمی کرکے پالیسی ریٹ کو 17.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔اجلا س میں بتایا گیاکہ گزشتہ دو مہینوں کے دوران مہنگائی میں تیزی سے کمی ہوئی ہے ، اس ارزانی کی رفتار کسی حد تک کمیٹی کی سابقہ توقعات سے تجاوز کرگئی جس کا بنیادی سبب توانائی کی مقررہ قیمتوں میں طے شدہ اضافے پر عملدرآمد میں تاخیر اور تیل اور غذا کی عالمی قیمتوں میں سازگار تبدیلی تھی۔کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے جبکہ کم سرکاری زرمبادلہ آمد اور قرض ادائیگیوں کے باوجود6ستمبرتک زرمبادلہ ذخائر 9.5 ارب ڈالرز رہے ۔ کمیٹی نے ان حالات کے حوالے سے داخلی غیریقینی کو تسلیم کیا جس کی بنا پر محتاط زری پالیسی موقف کی ضرورت تھی۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے علاوہ بین الاقوامی نجی شعبے سے 2 ارب ڈالرز قرض کی یقین دہانیاں حاصل ہوگئیں، آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں مزید کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔انہوں نے مانیٹری پالیسی پر ماہرین کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو رواں مالی سال 26.20 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں ،مالی سال کی ادائیگیوں میں 16.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے ، مارچ تک 14.1 ارب ڈالر واجب لادا اور 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے ۔مارچ تک کے بقایا 5.8 ارب ڈالر ماہانہ 80 کروڑ سے 1 ارب ڈالر ادا کریں گے ، جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر سیٹل کر چکے ہیں، جولائی سے ستمبر تک 1.7 ارب ڈالر ادا کئے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر رول اوور کروائے ہیں۔