عدلیہ کے متعلق آج آئینی ترمیم ،وزرا کے متضاد دعوے:ہمارے نمبرز پورے ،آج ترمیم پیش کردینگے:وزیردفاع فی الحال تو اپوزیشن ارکان کا مسئلہ بنا ہوا ہے،ترمیم نہیں لارہے:وزیرقانون ،مجھے علم نہیں:نائب وزیراعظم
اسلام آباد(نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز)حکومت نے عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم کی آج پارلیمان سے منظوری کی تیاری کرلی، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس خلاف معمول ہفتے کو طلب کرلئے گئے ، جن میں ترمیم پیش کئے جانے کا امکان ہے تاہم جاری کئے گئے ایجنڈے میں ترمیم شامل نہیں ہے ۔
ادھر آئینی ترمیم پر حکومتی وزرا کے متضاد بیانات اور دعوے سامنے آئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم آج پیش کی جائے گی،ہمارے نمبرز پورے ہیں جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کیے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا فی الحال تو اپوزیشن ارکان کا مسئلہ بنا ہوا ہے ، کوئی ترمیم نہیں لا رہے ۔اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا مجھے کسی بھی قانون سازی سے متعلق علم نہیں ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے بھی کہا ہے آئینی ترمیم آج ایوان میں پیش کر دی جائے گی جس کیلئے نمبرز پورے ہیں۔دنیا نیوز کے مطابق حکومت نے اتحادی اراکین قومی اسمبلی و سینیٹرز کو مطلع کیا کہ آج ایوان میں اہم قانون سازی متوقع ہے ،حاضری یقینی بنائی جائے ۔ ذرائع نے بتایا اسحاق ڈار کے چمبر سے سینیٹرز کو مطلع کیاگیا، حکومت کی جانب سے تاحال اتحادی اراکین کو قانون سازی کی نوعیت سے آگاہ نہیں کیاگیا۔ پارلیمانی ذرائع کا کہناہے اہم حلقوں نے جے یو آئی ف اراکین سے بھی رابطے کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومتی ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ حکومتی حلقوں کی جانب سے دوتہائی اکثریت کے حصول کا دعویٰ کیا جارہا ہے ، حکومت تمام ترامیم براہ راست منظور کرانے کی حکمت عملی پر بھی غور کررہی ہے ۔ذرائع کے مطابق ایم کیوایم نے 2 ارکان قومی اسمبلی کو کراچی سے فوری اسلام آبادبلالیا ۔ پارلیمانی ذرائع نے کہا تمام آئینی ترامیم کو حتمی شکل دے دی جائے گی، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس اتوار کو بھی ہوں گے ۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ آج اہم قانون سازی ہوسکتی ہے ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور وفاقی اداروں میں ہفتے کو چھٹی ہوتی ہے لیکن اس دفعہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہفتے کو بھی طلب کر لیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق دونوں ایوانوں میں اہم قانون سازی کے پیش نظرسینیٹ سیکرٹریٹ سے اجلاس کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سینیٹ کے دفاتر دن 11 بجے ہی کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیاگیا جس میں ترمیم شامل نہیں ،اجلاس سہ پہر3 بجے شروع ہوگا۔ سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر ترمیم پیش کی جاسکتی ہے ۔ذرائع کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق یہ بھی امکان ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم اتوار کو ایوان میں پیش کی جائے ۔دوسری طرف سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس کا5نکات پرمشتمل ایجنڈاجاری کردیا گیا ۔اجلاس شام 4بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا ۔ ایجنڈے میں عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیمی بل شامل نہیں ہے ۔سینیٹ سیکرٹریٹ ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی صورت میں سپلیمنٹری ایجنڈا جاری کیاجائے گا۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی۔ پارلیمنٹ کی راہداری میں غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا آج قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جس پر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا اجلاس میں آئینی ترامیم لائی جا رہی ہیں؟۔خواجہ آصف نے جواب دیا کہ جی آج اجلاس میں آئینی ترامیم پیش کریں گے ۔
صحافی کی جانب سے دوسرا سوال کیا گیا کہ کیا آئینی ترمیم کے لئے نمبرز پورے ہیں جس پر خواجہ آصف نے کہا جی ہمارے پاس آئینی ترمیم کے لیے نمبر ز پورے ہوچکے ہیں۔دوسری جانب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت آج کوئی بھی آئینی ترمیم نہیں لا رہی جبکہ نائب وزیر اعظم اسحا ق ڈار نے اس بارے میں لا علمی ظاہر کردی ہے ۔ دونوں اہم حکومتی شخصیات پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔نائب وزیراعظم اور وزیر قانون سے صحافیوں نے سوال کیا کہ آج آپ کوئی اہم قانون سازی کرنے جا رہے ہیں؟ ۔اس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا حکومت کوئی آئینی ترمیم نہیں لا رہی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا فی الحال اپوزیشن کے ایم این ایز کا مسئلہ بنا ہوا ہے اس پربات چیت ہورہی ہے ،گرفتار ارکان اسمبلی کے لیے اجلاس طلب کیا گیاہے جب تک اجلاس رہے گا پروڈکشن آرڈر کارآمد رہیں گے ۔انہوں نے کہا جو گرفتاریاں ہوئی ہیں اس پر وزیر داخلہ کو بھی بلایا ہے ۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کسی بھی قانون سازی سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔دریں اثنائگزشتہ روز قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور دو نمبر آدمی ہیں ان پر بھروسہ نہ کریں۔ساری رات گنڈا پور کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتے رہے ، ہم نہیں پوچھتے یہ خود ہی پوچھ لیں وہ کیا کرتے رہے ۔
انہوں نے کہا سپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لئے بنائی مگر ایسا لگتا ہے یہ خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتاجن باتوں کی مذمت ہو چکی کل کمیٹی میں وہی باتیں دہرائی گئیں اور یہ گرفتاری کا رونا روتے رہے حالانکہ یہ کمیٹی صرف ایوان کے تقدس کی بحالی کے لیے بنائی گئی ۔ وزیر دفاع نے کہا پی ٹی آئی زیادتیوں کا ذکر ضرور کرے مگر اپنے چار سالہ دور کی کارروائیوں پر ندامت کا اظہار بھی کرے ۔ انہوں نے کہا عدم اعتمادسے قبل 20منٹ میں 22بل پاس ہوئے اوربعدمیں اسمبلی تحلیل کردی گئی اب ہمیں قانون اورقاعدہ سکھایا جارہاہے ، سیاست میں اچھی روایات کوقائم کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہامیری درخواست ہے کہ ماضی کوڈیلیٹ کرنا ہے تومعذرت کرلیں۔پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا خیبرپختونخوا میں گورنرراج کی باتیں غلط ہیں۔ وزیراعلیٰ ٰقونصل جنرل سے ملاقات کرتے رہتے ہیں یہ انکی صوابدید ہے ، وزرائے اعلیٰ تو سفیروں سے بھی ملتے ہیں یہ معمول کی بات ہے ،وزیراعلیٰ کوئی انفرادی اقدام کرتے ہیں تو وہ وفاق کے پیرا میٹرز اور حدود عبور کریں گے ۔
ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعوی ٰکیا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے بیانات کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا عمران خان، علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتے ہیں، وہ پراعتماد ہیں کہ گنڈاپور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے مذاکرات شروع کروا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا گنڈاپور جو بڑھکیں مارتے ہیں یا اس قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں وہ اپنی سیاسی ساکھ بڑھا رہے ہیں جو اصل میں گنڈاپور ہے وہ کچھ اور ہے ۔انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل سے متعلق سوال پر کہا معاملہ ضرور کسی منطقی نتیجے پر پہنچے گا۔وزیر دفاع نے اگلے چیف جسٹس کے حوالے سے کہا حکومت جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے سے کوئی پریشانی محسوس نہیں کر رہی،جسٹس منصور علی شاہ سے یہی امید کی جائے گی کہ وہ اپنے ذاتی عزائم یا ہمدردیوں کو ڈکٹیٹ نہیں کریں گے ۔مسلم لیگ ن کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے آئینی ترمیم آج ایوان میں پیش کر دی جائے گی، آئینی ترمیم کے لیے نمبرز پورے ہیں۔ آئینی ترمیم کسی شخص یا فرد واحد کے لیے نہیں تمام ججز کی ملازمت کی عمرمیں اضافہ ہوگا، ججز کی ملازمت کی عمر میں توسیع ہوئی تو کسی کی حق تلفی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا جوڈیشل اصلاحات سے متعلق مثبت سوچ کے ساتھ حکومت کام کر رہی ہے ، تین چار آپشن حتمی شکل میں ہیں، کون سے آپشن حکومت نے متعارف کرانے ہیں یہ فائنل نہیں کیا۔بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا لا ریفارم اور لیگل ریفارم سے متعلق مسودہ تیار کیا ہے ، عدلیہ میں اس وقت 22 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں 41 ارکان کو آزاد قرار دیا ہے ، یہ آزاد ارکان اسمبلی ابھی نہ زمین پر ہیں ، نہ ہوا میں ہیں۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں )پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی بھی پارلیمنٹ کے لئے سب سے بڑا کام قانون سازی اور آئین میں تبدیلی ہوتا ہے ۔ اس وقت ہر ادارہ کسی نہ کسی چیلنج کا مقابلہ کر رہا ہے اور سب کو نظر آرہا ہے کہ یہ نظام نہیں چل رہا، جب تک اتفاق نہیں ہوتا کوئی بھی اہم ترمیم لانا اور اس کی منظوری بہت مشکل کام ہے ، اس معاملے میں زور زبردستی نہیں ہونی چاہیے ۔چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کیسی ایک کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ یہ خصوصی کمیٹی میں طے ہو گا کہ اس پرکیا کرنا ہے ، جب تک کوئی اتفاق نہیں ہوتا اس طر ح کی ترامیم لانا مشکل ہوتا ہے ، کمیٹی اگر آئین قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے تو ہم وہ کریں گے اور اگر نہیں چاہتی تو ہم نہیں کر سکتے ۔ پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی سب کو پتہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف کے لئے اس کی تیسری نسل کو انتظار کرنا پڑا۔
حال ہی میں ایک جلسے میں صحافیوں کو گالیاں دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کا بھی ایک معیار ہونا چاہیے تاکہ اگرکوئی غلط خبرنشر ہوتی ہے تو اس کی وضاحت بھی اسی طرح سے نشر کی جانی چاہیے ۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال بھی تشویشناک ہے ۔ اس وقت نفرت کی سیاست کی وجہ سے پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو رہے ۔ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک فرد کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ہمیں چاہیے کہ ہم ہر فیصلہ زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے سے کریں ، تو یہ بہتر ہوگا۔گورنر راج کے سوال پر انہوں نے کہاپیپلز پارٹی گورنر راج کے حق میں نہیں ، حالات ناگزیر ہو جائیں تو لگا سکتے ہیں، اٹھارہویں ترمیم کی موجودگی میں زیادہ وقت کے لئے گورنر راج نہیں لگایا جا سکتا۔چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے این اے 171 کے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار مخدوم طاہر رشیدالدین نے ملاقات کی ۔چیئرمین بلاول نے مخدوم طاہر رشیدالدین سے کہا کہ رحیم یار خان میں ووٹرز اور سپورٹرز سے ملاقات کرکے میری جانب سے اظہار تشکر کریں،پیپلزپارٹی کی رحیم یار خان کے ضمنی انتخابات میں واضح برتری سے کامیابی، باوقار سیاست کی فتح ہے ، رحیم یار خان کے عوام کے مسائل کے حل میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے ۔