پاکستان میں مہنگائی ،بیروزگاری کم ہوسکتی ہے :آئی ایم ایف

پاکستان میں مہنگائی ،بیروزگاری کم ہوسکتی ہے :آئی ایم ایف

اسلام آباد(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے 7 ارب ڈالر کے نئے بیل آؤٹ پیکیج پر ‘مکمل عملدرآمد’ کے ساتھ ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر زور دیا ہے ۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے یہ بات پاکستان کیلئے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) قرض پروگرام کی منظوری کے بعد ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں کہی، جس کے تحت اس نے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی ہے ۔پاکستان کے ساتھ مشاورت اور بیل آؤٹ کی منظوری کے بعد جاری ہونے والے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے خصوصاً اضافی مالی اعانت حاصل کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو بحال کرنے کے لیے صلاحیت میں اضافے اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون کی مدد کے ساتھ پروگرام پر مکمل طور پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹرز نے منصفانہ ٹیکس نظام کی جانب اٹھائے گئے اقدامات کا خیر مقدم کیا اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے اور ٹیکس مینجمنٹ مؤثر کر کے اضافی محصولات جمع کرنے کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ایک رپورٹ کے مطابق آئندہ تین سے چار سالوں میں ایک جامع اصلاحاتی منصوبہ نافذ کیا جائے گا جس میں ڈیجیٹل انوائسنگ، ٹیکس ریٹرنز کا آڈٹ، کارکردگی کی بنیاد پر بونس اور حوصلہ افزائی کیلئے دستاویزی انعامی سکیم شامل ہے ۔آئی ایم ایف بورڈ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس نئے پروگرام کو میکرو اکنامک استحکام کو مستحکم کرنے ، چیلنجوں سے نمٹنے اور جامع ترقی کے حالات پیدا کرنے اور حکام کی جاری کوششوں کی حمایت کے لیے ٹھوس پالیسیوں اور اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے مسلسل مضبوط مالی معاونت بھی اس پروگرام کے مقاصد کے حصول کے لیے اہم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024 میں شرح نمو میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ افراط زر میں نمایاں کمی آئی ہے ، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور زرمبادلہ کی مارکیٹ کے پرسکون حالات کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، اسی طرح مہنگائی میں کمی اور مستحکم ملکی اور بیرونی حالات کی عکاسی کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 450 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے ۔تاہم آئی ایم ایف بورڈ نے غور کیا کہ اس پیش رفت کے باوجود پاکستان کو سٹرکچرل چیلنجز شدید ہیں۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ مشکل کاروباری ماحول، کمزور گورننس اور ریاست کاکردار سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے جو دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے جبکہ ٹیکس کی بنیاد بہت محدود ہے جو ٹیکس کی شفافیت، مالی استحکام اور پاکستان کی بڑی سماجی اور ترقیاتی اخراجات کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہے ۔آئی ایم ایف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مربوط ایڈجسٹمنٹ اور اصلاحات کی کوششوں کے بغیر پاکستان دیگر ممالک سے مزید پیچھے رہ سکتا ہے ۔تاہم آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں بیروزگاری میں کمی متوقع ہے ، معاہدے کے بعد پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح بڑھ کر 3.2 فیصد ہوسکتی ہے ، گزشتہ مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.4 فیصد تھی، پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد ہوسکتی ہے ، پاکستان میں افراط زر کم ہوکر 9.5 فیصد ہوسکتی ہے ، گزشتہ مالی سال افراط زر کی شرح 23.4 فیصد تھی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں